سوال (2361)
اگر دو لوگوں کی جماعت ہو، ایک امام ہو، ایک مقتدی ہو اور دوراننماز کوئی تیسرا آ جائے اور وہ امام کو آگے کرنے سے لا علم ہو اور وہ آکر صف میں کھڑا ہوجائے تو اس صورت میں امام خود ہی آگے ہوجائے یا اپنی موجودہ حالت میں نماز برقرار رکھے گا؟
جواب
جب امام کے ساتھ ایک ہی آدمی ہو تو وہ امام کے داہنی طرف کھڑا ہو گا، چاہے جوان ہو یا نابالغ، پھر کوئی دوسرا آجائے تو وہ پھر مقتدی پیچھے ہٹ کر دونوں امام کے پیچھے صف بنا لیں گے۔ لیکن اس بارے وسعت ہے ضرورت کے تحت امام آگے بڑھ جائے تو بھی کوئی حرج نہیں۔ اگر دونوں مقتدی جہالت کی وجہ سے امام کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں تو امام انہیں خود پکڑ کر پیچھے کر دے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے ایک رات اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے گھر گزاری، رسول اللہ ﷺ کے لیے اس رات انہیں کے ہاں باری تھی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم ﷺ رات کی نماز پڑھنے کھڑے ہوئے تو میں بھی آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اس پر نبی کریم ﷺ نے میرے سرکے بالوں کی ایک لٹ پکڑی اور مجھے اپنی داہنی طرف کر دیا۔ [بخاری :5919]
فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انکی دادی ملیکہ نے رسول اللہ ﷺ کو کھانا کھانے کی دعوت دی جو انہوں نے خود تیار کیا تھا تو آپ ﷺ اس میں سے کچھ کھایا پھر فرمانے لگے: اٹھو میں تمہیں نماز پڑھا دوں۔ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں اپنی ایک چٹائی کی طرف بڑھا جو پرانی ہونے کی وجہ سے سیاہ ہوچکی تھی میں نے اس پہ پانی چھڑکا ۔ رسول اللہ ﷺ اس پہ کھڑے ہوگئے اور میں نے اور ایک بچے نے آپ ﷺ کے پیچھے صف بنائی اور بڑھیا ہمارے پیچھے کھڑی ہوگئی ۔ آپ ﷺ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں۔ پھر آپ ﷺ لوٹ گئے۔
[سنن أبی داود: 612]
جب دو شخص نماز ادا کر رہے ہوں ایک امام اور ایک مقتدی اور تیسرا آدمی جماعت میں شامل ہو جائے تو صف بندی کی یہی صورت بنائی جائے گی کہ امام آگے ہو اور دونوں مقتدی اس کے پیچھے ہوں۔ اسکے لیے خواہ امام آگے بڑھ جائے، خواہ مقتدی پیچھے آ جائے۔ دونوں میں سے جو طریقہ مناسب ہو اختیار کر لیا جائے۔ کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
جواب از الشیخ حافظ رفیق طاھر حفظہ اللہ