قارئین كرام ! کچھ بدبخت انسان ایسے ہیں جن کے لیے اپنے برے اعمال کی وجہ سے دونوں جہانوں میں خسارہ ہے۔
یہ کون ہیں ؟ آئیں ملاحظہ فرمائیں ! اور اپنا دامن بچائیں ۔

1 باطل پر ایمان لانے والوں کے لیے خسارہ ہے
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

وَالَّذِينَ آمَنُوا بِالْبَاطِلِ وَكَفَرُوا بِاللَّهِ أُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ.

اور جو لوگ باطل پر ایمان لائے ، اور اللہ کا انکار کیا ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جو خسارے میں ہیں ۔
(العنكبوت: 52)

2 شرک کرنے والوں کے لیے خسارہ ہے
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ.

یقیناً تیری طرف اور تجھ سے پہلے ( انبیاء ) کی طرف وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرا عمل ضائع ہو جائے گا اور یقیناً تو خسارے والوں میں سے ہوگا .
(الزمر: 65)

3 اللہ کی آیات کا کفر کرنے والوں کے لیے خسارہ ہے
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ

اور جنہوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا ہے یہ وہ لوگ ہیں جو خسارے میں ہیں ۔
(الزمر: 63)
ایک مقام پر فرمایا :

وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ فَتَكُونَ مِنَ الْخَاسِرِينَ .

اور نہ ان لوگوں میں سے ہوں جنہوں نے اللہ تعالٰی کی آیتوں کو جھٹلایا کہیں آپ خسارہ پانے والوں میں سے نہ ہوجائیں ۔
(يونس: 95)

4 اللہ کی ملاقات کو جھٹلانے والوں کے لیے خسارہ ہے
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ.

تحقیق خسارے میں پڑے وہ لوگ ، جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا اور ہدایت حاصل کرنے والے نہ بنے ۔
(يونس: 45)

5 باطل پر خوش فہمی اختیار کرنے والوں کے لیے خسارہ ہے
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا . أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا.

کہو ! کیا ہم تمہیں بتادیں کہ اپنے اعمال کے اعتبار سے سب سے زیادہ خسارے میں کون ہیں؟ وہ لوگ جن کی تمام سعی اس دنیا کی زندگی کے پیچھے اکارت گئی اور وہ گمان کرتے رہے کہ وہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں ۔
(الكهف: 103-104)

6 اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرنا
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ.

اور جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دین طلب کرے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والے لوگوں میں سے ہوگا ۔
(آل عمران: 85)

7 کافروں کی پیروی کرنے والے
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تُطِيعُوا الَّذِينَ كَفَرُوا يَرُدُّوكُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ فَتَنقَلِبُوا خَاسِرِينَ.

اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی بات مانو گے تو یہ تمہیں پیٹھ پیچھے لوٹا کے رہیں گے اور تم خسارے پانے والوں میں سے ہو جاؤ گے ۔
(آل عمران: 149)
8 اللہ تعالی کا عہد توڑنے والوں کے لیے خسارہ ہے
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ أُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ .

وہ جو ﷲ تعالیٰ کے عہد کو پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور وہ اُسے کاٹ دیتے ہیں جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اُسے ملایا جائے اور زمین میں فساد کرتے ہیں ، یہی لوگ خسارہ اُٹھانے والے ہیں ۔
(البقرة: 27)

9 اللہ تعالی کی تدبیر سے بے خوف ہونے والے

اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

أَفَأَمِنوا مَكرَ اللَّهِ فَلَا يَأْمَنُ مَكْرَ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ.

کیا پھر وہ اﷲ تعالیٰ کی تدبیر سے بے خوف ہوگئے ہیں؟ تو ﷲتعالیٰ کی تدبیر سے بے خوف نہیں ہوتے مگروہی لوگ جوخسارہ اٹھانے والے ہیں ۔
(الأعراف: 99)

10 اللہ تعالی کے متعلق بد گمانی کرنے والے
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

وَذَلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنتُم بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ.

اور اسی تمہارے اپنے رب کے بارے میں بد گمانی نے تم لوگوں کو ہلاک کر ڈالا ہے ۔ پس تم خسارے والوں میں سے ہو گئے
(فصّلت: 23)

11 اللہ کے ذکر سے غفلت کرنے والے
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ.

اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہیں ﷲ کی یاد سے تمہیں غافل نہ کر دیں اور جو لوگ ایسا کریں گے وہی خسارہ اُٹھانے والے ہیں ۔
(المنافقون: 9)

12 اپنے مسلمان بھائی کو قتل کرنے والے
اللہ رب العالمین کا فرمان ہے :

فَطَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ قَتْلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُ فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِينَ.

بالآخر اس کے نفس نے اس کو اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ کرلیا اور وہ اس کو قتل کرکے خسارہ پانے والوں میں سے ہو گیا ۔
(المائدة: 30)

13 نماز نہ پڑھنے والے لوگوں 

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلَاتُهُ فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ .

قیامت کے روز بندے سے سب سے پہلے اس کی نماز کا محاسبہ ہوگا، اگر وہ ٹھیک رہی تو وہ کامیاب ہو گیا، اور اگر وہ خراب نکلی تو وہ ناکام اور خسارے میں رہا ۔
(سنن ترمذي: 413)

14 بے رحم لوگوں کے لیے 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

خابَ عبدٌ وَّخسِرَ ، لمْ يجعلِ اللهُ تعالي فِي قلْبِه رحمَةً للْبَشَر؟

وہ بندہ ناکام اور خسارے میں رہا جس کے دل میں اللہ تعالیٰ نے انسان کے لئے رحم نہیں رکھا ۔
(سلسلة الصحیحة : 456)

15 اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنے والے
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :
میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا تو آپ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے : کعبہ کے رب کی قسم ! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ کعبہ کے رب کی قسم ! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میری حالت کیسی ہے، کیا مجھ میں ( بھی ) کوئی ایسی بات نظر آئی ہے؟ میری حالت کیسی ہے؟ پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جا رہے تھے، میں آپ کو خاموش نہیں کرا سکتا تھا اور اللہ کی مشیت کے مطابق مجھ پر عجیب بےقراری طاری ہو گئی۔ میں نے پھر عرض کی، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

الْأَكْثَرُونَ أَمْوَالًا، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا مَنْ قَالَ:‏‏‏‏ هَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَهَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَهَكَذَا .

يه وه لوگ ہیں جن کے پاس مال زياده ہے،لیکن وہ اس سے مستثنیٰ ہیں جنہوں نے اس میں سے اس اس طرح ( یعنی دائیں اور بائیں بے دریغ مستحقین پر ) اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہو گا۔
(صحیح بخاری : 6638)

16 تین قسم کے لوگوں کے لیے خسارہ ہے
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ قیامت کے دن نہ بات کرے گا، نہ انہیں رحمت کی نظر سے دیکھے گا، اور نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا ۔ میں نے پوچھا : وہ کون لوگ ہیں؟ اے اللہ کے رسول ! جو نامراد ہوئے اور خسارے میں رہے ، پھر آپ نے یہی بات تین بار دہرائی ۔ میں نے عرض کیا : وہ کون لوگ ہیں؟ اے اللہ کے رسول! جو نامراد ہوئے اور خسارے میں رہے ۔

فَقَالَ:‏‏‏‏ الْمُسْبِلُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَنَّانُ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ أَوِ الْفَاجِرِ .

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ٹخنہ سے نیچے تہ بند لٹکانے والا، اور احسان جتانے والا، اور جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان بیچنے والا ۔
(سنن ابی داؤد : 4087)

محمد سلیمان جمالی