سوال (1318)

ایک بندہ ہے جس کی زمین کی پیداوار گندم چار سو من اتری ہے ،وہ اس کی زکوۃ نکالنا چاہتا ہے ، جس میں سے زمین کا کچھ حصہ کرائے یعنی مکادے پر ہے ، کچھ اس کی اپنی ہے جس میں پانی کا خرچہ وغیرہ اس کے علاوہ اور بھی کئی اخراجات ہیں ؟ اب وہ زکوۃ کس طرح نکالے گا؟

جواب

شریعت نے پانی کے اخراجات کے اعتبار سے فرق کر دیا ہے باقی کسی بھی قسم کے اخراجات کا اعتبار نہیں ہے ، بارش کے پانی سے فصل ہوئی ہے تو دسواں حصہ اور ٹیوب ویل وغیرہ کے ذریعے پانی سے فصل ہوئی ہے تو بیسواں من عشر ہے۔

فضیلۃ العالم عبد الرحیم حفظہ اللہ

فضیلۃ الباحث عمار احتشام حفظہ اللہ

زمین ٹھیکے پر ہو یا ملکیتی ہو عشر کی ادائیگی کے لحاظ سے فرق نہیں ہے اگر پانی وغیرہ کے اخراجات ہیں تو ساری فصل کا بیسواں (20) حصہ عشر ادا کرے گا

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

سائل :
شیخ خرچہ وغیرہ نکال کر پھر ادا کریں گا ؟
جواب :
گزارش یہ ہے کہ میرا خود تعلق ایک زمیندار گھرانہ سے ہے ، جو خرچہ ہم کرتے ہیں ، کھاد یا مختلف قسم کی ادویات ہم استعمال کرتے ہیں ، یہ آج سے تیس پینتیس سال پہلے نہیں تھی ، ہم اپنے ہاتھوں سے سارے کام کرتے رہے ہیں ، یہ چیزیں پیداوار میں اضافے کے لیے ہوتی ہیں ، اگر بندہ خرچہ کر رہا ہے ، ہمارے زمانے میں کیا ہوتا تھا کہ چاول کی فصل سے ہم ہاتھوں کے ساتھ جڑی بوٹیاں نکالتے تھے ، اب چند سو روپے خرچ کرکے وہ جو پانی جا رہا ہوتا ہے ، اس میں زہر ملادیا جاتا ہے ، جس کی وجہ سے ساری فصل محفوظ ہوجاتی ہے ، جڑی بوٹیاں ختم ہوجاتی ہیں ، یہ الگ مسئلہ ہے کہ فصل کی غذائیت پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے ، یہ کہنا کہ خرچہ نکال کر عشر دینا ہے ، یہ بات غلط ہے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔

“وَاٰتُوۡا حَقَّهٗ يَوۡمَ حَصَادِهٖ‌” [سورة الانعام : 141]

«اور اس کا حق اس کی کٹائی کے دن ادا کرو»
جس دن فصل کی کٹائی ہو ، سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرنا چاہیے ، اگر میں نے کھاد اور ادویات پر خرچ کیا ہے تو اس لیے کیا ہے کہ فصل زیادہ ہو ۔
دوسری بات میں یہ عرض کروں گا کہ جہاں تک ٹھیکے کی زمین کی بات ہے تو یاد رکھیں کہ زمیندار کبھی گھاٹے کا سودا نہیں کرتا ہے ، میں خود زمین ٹھیکے پر دیتا ہوں ، ہمارے ہاں پچپن یا ساٹھ ہزار فی ایکڑ سالانہ ٹھیکہ چل رہا ہے ، مجھ سے وہ بندہ زمین ٹھیکے پر لیتا ہے ، جس کو لاکھ سے سوا لاکھ کی آمدنی متوقع ہے ، تب وہ ٹھیکے پر لیتا ہے ۔

فضیلۃ العالم عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل :
کم سے کم کتنی پیداوار پر ہوگا ؟
جواب :
5 وسق جو تقریباً 16 یا 17 من بنتے ہیں ۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

مستند بات طے ہوئی ہے کہ جو کہ 780 کلو گرام جو کہ ساڈھے 19 من بنتا ہے ۔

فضیلۃ العالم عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ

صاع ماپنے کا آلہ ہے ، جب اس کا وزن کیا جاتا ہے تو مختلف اجناس یا ایک ہی جنس کی کوالٹی مختلف ہونے سے اس کے وزن میں فرق آنا لازمی امر ہے ، عشر کے نصاب کی مختصر تفصیل درج ذیل ہے ، ایک صاع تقریبا 2100 گرام کا بنتا ہے، ایک وسق میں 60 صاع ہوتے ہیں، 5 وسق کے 300 صاع ہوئے۔ اس طرح 2100×300= 630000 گرام کل ہوئے، یا 630 کلو گرام کل ہوئے، لہذا 630÷40= 15.75 من ہوئے، یا 15 من 30 کلو گرام ، لہذا عشر کا نصاب 15 من 30 کلو گرام ہے ، کم از کم اتنی فصل ہو گی تو عشر دینا ہو گا۔

فضیلۃ العالم عبد الرحیم حفظہ اللہ

سائل :
شیخ کیا تھریشر وغیرہ کا حصہ نکال کر دینا ہے یا بالکل ٹوٹل میں سے زکاۃ نکالیں گے ؟
جواب :
تھریشر وغیرہ کا خرچہ بھی وقت بچانے کے لیے کرتے ہیں ، آج سے پچاس ساٹھ سال پہلے بیلوں کے ذریعے یہ کام کیا جاتا تھا ، گندم کی فصل کو جمع کرکے اوپر بیل چلائے جاتے تھے ، بات وہی ہے کہ ہم نے اپنی سہولت کے لیے تھریشر پکڑی ہوئی ہے ، لہذا سب سے پہلے اللہ کا حق ادا کریں ، ایک بات یاد رکھیں کہ ہر جگہ دو اور دو چار نہیں ہوتے ہیں ، کبھی کبھار بائیس بھی ہوجاتے ہیں ، جب ہم نیک نیتی کے ساتھ عشر ادا کرنا شروع کردیں گے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اتنی فیض و برکات آئیں گی کہ ان کو شمار کرنا ناممکن ہوگا ، اس لیے ہر چیز کو مادہ پرستی کے لحاظ سے مت دیکھیں ، اپنے تمام معاملات کو اللہ تعالیٰ کی قدرت پر چھوڑ دیں ۔

فضیلۃ العالم عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل :
شیخ اگر زمین ٹھیکہ پر ہو تو ؟ اگر خاص عشر کے موضوع پر کوئی مستند کتاب تجویز کر دیں تو بڑی عنایت ہوگی ؟
جواب :
مجھے تو کم و بیش تیس سال کا عرصہ ہوگیا ہے ، اردو کتابوں سے تعلق نہیں ہے ، شیخ اقبال کیلانی حفظہ اللہ کی کتاب نظروں سے گزری تھی ، یہ اردو کتاب میں نے دیکھی ہے ، بہترین چیز ہے ، یہ کتاب گوگل پر پی ڈی ایف کی شکل میں مل جائے گی ۔

فضیلۃ العالم عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل :
شیخ عربی میں اگر ہو سکے تو بتا دیں اور شیخ ٹھیکے کے بارے بھی بتا دیں ؟
جواب :
“احكام الزكاة علي ضوء المذاهب الاربعة” جو شیخ عبداللہ ناصح علوان کی ہے ، دارالسلام سے چھپی ہے ، بہترین کتاب ہے، باقی اس حوالے سے مزید میرے یوٹیوب چینل پر زکاۃ کے مسائل دیکھ سکتے ہیں ۔

فضیلۃ العالم عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ

حافظ صلاح الدین یوسف اور حافظ عبدالسلام بن محمد کی کتب اس مسئلہ میں موجود ہیں ۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ