ہمارے دلوں میں موجزن تمام تر چاہتیں صرف اُنھی کے لیے ہیں، ہمارے دلوں میں مَحبّتوں کے جتنے سَوتے پھوٹتے ہیں ان کا رُخ، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف ہے۔جوں جوں کفر کے دلوں میں پَلتا عناد اُن کی زبانوں سے فساد کی صورت باہر نکل کر اپنی اصلیت دِکھاتا ہے، ہمارے دلوں میں اُن کی مَحبّتوں کے یاسمین و نسترن مزید اُگنے لگتے ہیں۔اہلِ دل خوب جانتے ہیں کہ مَحبّتوں کا اچھوتا اور نایاب رنگ وہی ہوتا ہے کہ انسان جس کی چاہتوں کے چراغ اپنے دل میں روشن کیے ہوتا ہے، اُس کے ساتھ اپنی جان سے بھی بڑھ کر مَحبّت کرے۔رحمتوں کی جھڑی لگا دینے والے محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ مَحبّت ہے۔جود و سخا اور شفقت و مَودّت کی لڑی میں انسانیت کو پرو دینے والے دنیا کے اس سب سے عظیم انسان سے مَحبّت کا قرینہ اور سلیقہ ہی کچھ ایسا ہے کہ جان و دل سے بڑھ کر پیار کرنے کو ایمان مچلتا ہے۔
یقیناً اِس حقیقت سے ہر حساس شخص کا پالا پڑا ہو گا کہ کسی بھی محبوب کو چاہنے والے آپس میں ایک دوسرے سے رقابت رکھتے ہیں مگر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مَحبّتوں کا ایک عجیب اور دل کی اتھاہ کی گہرائیوں میں اتر جانے والا بانکپن یہ بھی ہے کہ شمعِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروانے ایک دوسرے سے رقابت کی بجائے باہم ایک ایسی مَحبّت کے رشتے میں گُندھے ہیں جو رنگ و نسل، زبان و مکان اور زبان و بیان کی حدود سے بھی ماورا ہے۔خالقِ کائنات نے یہ شمعِ مَحبّت کچھ اس طور سے روشن کی ہے کہ اس کے گِرد منڈلانے والے تمام پروانوں کی مَحبّتوں کی بنیاد محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔
رحمتِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو شاید خبر ہی نہیں کہ اندھیروں کی یورش اور یلغار روشنیوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، اندھیرے جتنے بھی ٹولیاں اور جتّھے بنا کر آ دھمکیں، روشنی کی محض ایک کرن تاریکیوں کو مٹا دیا کرتی ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو ایک درخشندہ و تابندہ آفتاب ہیں، وہ ایک ایسا نیّرِ تاباں ہیں کہ جس کی تابناکی سے سارا عالَم جگمگاتا ہے۔اُن کی چاہتوں کی رُتیں اتنی بہار آفریں ہیں کہ جو قیامت تک اس کرّہ ء ارض کے باسیوں کے دلوں میں مہکتی اور دمکتی رہیں گی۔
بھارت میں پیدا ہونے والے 75 سالہ شیطان رشدی نے 1988ء میں ” سیٹینک ورسز “ لکھی، دنیا بھر کے مسلمانوں میں اضطراب کے طوفان امڈ پڑے، شیطان رشدی کے سَر کی قیمت 30 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی، برطانوی حکومت نے شیطان رشدی کو پناہ دی، امریکا، فرانس اور مغربی ممالک، شیطان رشدی کو دی جانے والی دھمکیوں کی تو مذمت کرتے رہے مگر توہین آمیز کتاب ” سیٹینک ورسز “ کی مذمت میں آج تک ایک لفظ بھی ادا نہ کیا۔
کاش! آج یہ سارا عالَم کفر یہ عہد و پیمان کر لے کہ آیندہ کوئی بھی اخبار اور نشریاتی ادارہ کسی بھی پیغمبر کی شان کا تمسخر نہیں اڑائے گا، اگر ایسا ہو جائے تو دنیا امن و شانتی کا گہوارہ بن سکتی ہے۔نیویارک آج سَر پکڑ کر بیٹھ گیا ہے کہ 34 سال بعد بھی امتِ مسلمہ پیغمبرِ اسلام کی شان میں گستاخی کا گھاؤ بھول نہیں پائی اور ہر طرح کے حفاظتی حصار کے باوجود بھی شاتمِ رسول پر حملہ کر دیا گیا۔نیویارک جیسے شہر میں یہ حملہ کوئی معمولی بات ہرگز نہیں ہے۔ایسے حملے بلجیئم، فرانس اور جرمنی جیسے ممالک کے لیے بھی لمحہ ء فکریہ ہیں۔
اسلام اور پیغمبرِ اسلام کے متعلق من حیث المجموع بھی مغرب اور یورپ کا کردار انتہائی مشکوک رہا ہے۔اگر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق یورپ کے عوام کے دلوں میں پرخاش نہ ہوتی تو 2015 ء میں جب فرانسیسی اخبار ” چارلی ایبڈو “ نے توہین آمیز خاکے شائع کیے تھے تو ساٹھ ہزار کی تعداد میں شائع ہونے والے اس اخبار کی دس لاکھ کاپیاں ہاتھوں ہاتھ فروخت نہ ہوتیں۔اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر دنیا کو دہشت گردی کی آگ میں جھونکنے والو! اظہارِ رائے یوں شترِ بے مہار نہیں ہُوا کرتی کہ مقدّس و مطہّر شخصیات ہی کو ہدف بنا لیا جائے۔دنیا میں بدامنی کے بیج بونے والوں نے اظہارِ رائے کی آزادی کا مفہوم اور مطلب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین و تضحیک ہی پر کیوں منطبق کر لیا ہے۔نقد و جرح کے لیے دنیا میں ہزاروں موضوعات بکھرے پڑے ہیں۔اپنی علمی موشگافیوں کی بھڑاس نکالنے کے لیے لاکھوں عنوانات موجود ہیں۔بحث و تمحیص کے لیے اَن گنت میدان خالی پڑے ہیں، ان میں طبع آزمائی کی بجائے سب سے زیادہ مَحبّتوں اور عقیدتوں کی محور و مرکز شخصیت پر زبانِ طعن دراز کرو گے تو بدامنی اور انتشار کے طوفان کو کیسے روک پاؤ گے؟
اپنے دلوں میں اسلام اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق عناد و بغض پالنے والو! تم اس رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت و کردار کا مطالعہ تو کرو کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف مسلمانوں ہی کے لیے سراپا رحمت نہیں بلکہ ساری کائنات کے لیے رحمت مآب پیغمبر بن کر آئے ہیں۔محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین و تضحیک کرنے والے لوگو! تم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمتوں کے جس پہلو، رنگ اور روپ کی سمت دیکھو گے روشنیوں اور اجالوں کی نئی نئی کرنیں تمھارے دلوں پر جلوہ فگن ہوتی چلی جائیں گی۔تمھارے خاکے بنانے یا توہین آمیز کتابیں لکھنے سے مقامِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، مَحبّتِ ِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، احترامِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور وقارِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پہلے کوئی کمی ہوئی تھی نہ آج کوئی کمی ہو سکے گی۔ان (شاء اللہ )
زندگی کیوں نہ ہو نثار اُن پر
زندگی سے حَسیں محمد ہیں