فضیلۃ الشیخ عزیر شمس رحمہ اللہ صحت کے معاملے کو بہت اہمیت دیتے تھے، ورزش کرنے، پیدل چلنے اور ہلکی غذا کھانے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ یہاں اس موضوع سے متعلق بعض اہم باتیں ذکر کی جاتی ہیں:

  • آپ جب کبھی کسی ایسے شخص کو دیکھتے جس کا وزن زيادہ نظر آتا تو اسے دوڑنے، ورزش کرنے اور چست درست رہنے کی تلقین ضرو رکرتے اور ہلکی غذا کے ساتھ دوڑنے اور ٹہلنے کی اہمیت بتاتے۔ مزید فرماتے کہ سلاد سے کام چلائیے، زیادہ پھیل جائیں گے تو پریشان ہوں گے۔
  • آپ ہوٹلوں میں کھانے سے منع کرتے تھے۔ آپ کہا کرتے تھے کہ ایک وقت کسی ہوٹل میں کھانے کا مطلب ہے کہ آپ نے کئی سال اپنی عمر گھٹالی۔ بعض دفعہ جب ضد کرتا کہ شیخ فلاں ہوٹل میں کھانا کھائیں گے تو کہتے دال چاول جو بنا سکتے ہیں، وہی بنائیے لیکن گھر بناکر کھائیے اور کھلائیے۔ آپ پھلوں کے جوس کے سلسلے میں بھی تازہ جوس نکال کر پینے کو ترجیح دیتے تھے۔
  • کھانے پینے کے معاملے میں سبزیوں کی کثرت اور گوشت کی قلت پر زور دیتے تھے۔ کئی کئی طرح کے سالن سے منع کرتے تھے اور شکم کی طرف اشارہ کرکے کہا کرتے تھے کہ اس مشین پر کتنا بوجھ ڈالیں گے؟ وقت سے پہلے بگاڑ دیں گے؟ آپ بکثرت گائے کا گوشت کھانے کو مضر سمجھتے تھے اور اس کے دودھ کی افادیت کے قائل تھے۔ اس سلسلے میں اس حدیث کو ذکر کرتے تھے جس میں گوشت کو بیماری اور دودھ کو شفا کہا گيا ہے۔ حدیث کو علامہ البانی نے حسن کہا ہے اور اس کا مطلب یہ لکھا ہے کہ بکثرت کھانے سے بیماری کا ڈر ہے۔ آپ علامہ البانی کی دونوں باتیں بیان کرتے تھے۔ میں جب گائے کے سلسلے میں آیات وغیرہ کا ذکر کرتا تو کثرت استعمال سے نقصان کے ہونے کی بات پر زور دیتے اور کہتے کہ اصلا دونوں میں کوئی تضاد ہے ہی نہیں۔
  • بعض بیماریوں کےسلسلے میں آپ کے پاس بہت اچھے نسخے تھے، ہمارے ایک پڑوسی بواسیر سے بہت پریشان تھے، میں نے ازراہ تذکرہ شیخ سے ذکر کیا۔ آپ نے نسخہ بتایا اور الحمد للہ انہیں کافی افاقہ ہوا۔ اسی طرح جنہیں بچے نہیں ہوتے، ان کےسلسلے میں بھی آپ کے پاس ایک بڑا اچھا نسخہ تھا۔ ہم نے اپنے کئی جاننے والوں کو وہ جڑی بوٹی خرید کر دی۔ اللہ کا کرنا دیکھیے کہ شیخ کی وفات سے دو تین دن قبل آپ کو اس سلسلے میں پیغام بھیجا تو آپ نے اس سلسلے کی ساری تفصیل بھیج دی۔
  • ایک بار بچی کی پیدائش پر جب ملنے آئے اور باتیں ہوئیں تو حمل وتولد کے بعد خواتین کی صحت سے متعلق گفتگو چھڑ گئی۔ آپ نے تلقین کی کہ یہاں (مکہ مکرمہ، سعودی عرب) کوئی مجرب خادمہ تو ملنے سے رہی۔ خود سے ہی محنت کرنی ہوگی، مالش کرنے میں کمی مت کیجیے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی بتلایا کہ ہم خود یہ فريضہ انجام دیتے رہےہیں۔ ان سطور کو قلم بند کرتے ہوئے ایسا لگ رہا ہے جیسے ہمارےشیخ سامنے بیٹھے ہیں اور اپنے مخصوص انداز میں یہ تلقین کررہے ہیں۔
  • کرونا کے دنوں میں جب گھر سے کام کا کلچر عام ہوا، تو سونے جاگنے کے اوقات میں بھی کافی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ آپ نےہمیں خبردار کیا کہ رات کو سونے اور دن میں کام کی عادت برقرار رکھیے، ورنہ صحت پربہت برا اثر پڑے گا۔ آپ رات میں نیند کو بہت اہمیت دیتے تھے۔ جلد سونے اور جلد بیدار ہونے کی اہمیت سمجھاتے رہتے تھے۔ آپ خود بھی اس پر عمل کرتے تھے اور چاہتے تھے کہ اور لوگ بھی اس پر عمل کریں۔
  • آپ اکثر کہا کرتے تھے کہ دنیا ایک بار پھر سے فطری اور سادہ زندگی کی اہمیت کے پیش نظر اسی طرف لوٹنے کی کوشش کررہی ہے۔ دیکھ لیجیے کہ اب وہ چيزیں اہمیت اختیار کرتی جارہی ہیں، جنہیں پہلے کوئی پوچھتا بھی نہیں تھا۔ ایک بار پھر سے جڑی بوٹیوں سے علاج، گھریلو نسخے اور غذاکے ذریعہ حصول دوا کی کوششیں عام ہوتی جارہی ہیں۔
  • آپ بعض حکیموں کے بڑے دلچسپ قصے سناتے، خاص طور سے برصغیر کے وہ حکماء جن کے زیر علاج عرب مریض رہے ہوں۔ اپنے زمانے کے بعض طلبہ کے بارے میں بتاتے، کہ ان کی زائد آمدنی کا ذریعہ ان کی حکمت ہی تھی، وہ بہت سے مشائخ کو دوائیں دیا کرتے تھے اور اچھا گزارا کرتے تھے۔
  • آپ حکیم عبداللہ کی مرتب کردہ ” کنز المجربات ” کے بڑے قائل تھے۔ کہتے تھے کہ یہ کتاب اپنے پاس رکھنی چاہیے، بڑے اچھے اور کامیاب نسخے بتائے گئے ہیں ، بالعموم ان سے افاقہ حاصل ہوتا ہے۔
    نوٹ: بالا تحریر حال ہی میں وفات پانے والے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ عزیر شمس رحمہ اللہ کے کچھ مفید طبی مشورے ہیں، جنہیں ان کے ایک رفیقِ خاص مولانا ثناء اللہ صادق تیمی حفظہ اللہ نے قلمبند فرمایا ہے۔ جسے کسی قدر اختصار اور تبدیلی کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کیا گیا ہے۔ ادارہ ’العلماء ویب سائٹ’۔