اِک اور چراغ بجھا، اور بڑھی تاریکی، ایک اور عظیم عالم دین ہمیں داغ مفارقت دے گئے۔

حضرت الامام میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ سے بیک واسطہ شرف تلمذ رکھنے والے مولانا فضل الرحمن سلفی مظفر پوری آج دار فانی سے رخصت ہوگئے. انا للہ وانا الیہ راجعون.
آپ نے حضرت میاں صاحب کے دو شاگردوں مولانا عبد الغفور جیراجپوری رحمہ اللہ اور مولانا اسحاق آروی رحمہ اللہ سے استفادہ کیا تھا۔ اللہ رب العالمین آپ کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب کرے۔ آمین

(مولانا یاسر اسعد حفظہ اللہ)

اللهم اغفر له وارحمه واسكنه الفردوس الأعلى من الجنة و جميع المسلمين والمسلمات والمؤمنين والمؤمنات الأحياء منهم والأموات اللهم آمين يارب العالمين

شیخ العرب والعجم بزرگ ومعمرترین عالم دین بقیۃ السلف مولانا فضل الرحمن سلفی صاحب کا سانحہ ارتحال

نہایت ہی رنج و افسوس کے ساتھ یہ خبر سنی گئی کہ شیخ العرب والعجم ،سابق استاد دارالعلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ سابق صدر المدرسین مدرسہ دارالتکمیل مظفرپور،بہار،بزرگ و معمر ترین عالم دین ،بقیۃ السلف استاذ الاساتذہ مولانا فضل الرحمن سلفی صاحب کا مختصر علالت کے بعد آج تقریبا ساڑھے سات بجے شام بعمر تقریباً سوسال انتقال ہوگیا۔اناللہ وانااليه راجعون.اللهم اغفرله وارحمه وعافه واعف عنه واكرم نزله ووسع مدخله ونقه من الذنوب كمانقيت الثوب الابيض من الدنس وادخله الفردوس الاعلى من الجنة والهم اهله وذويه الصبر والسلوان.ان العين تدمع والقلب يحزن ولانقول الابما يرضى ربناسبحانه وتعالى . ان لله مااعطى وله مااخذ وكل شئى عنده باجل مسمى.
مولانا فضل الرحمن سلفی صاحب کو اللہ تعالیٰ نے بڑی خوبیوں سے نوازا تھا۔آپ بڑے خلیق وملنسار ،علماء وطلبہ نواز،دینی وجماعتی غیرت سے سرشار ، متقی و پرہیزگار اور وارث علوم نبوت تھے ۔آپ کا تعلق مولانگر سیتامڑھی بہار کے ایک معروف علمی و دینی خانوادے سے تھا ۔ابتدائی تعلیم والد گرامی سند العلماء حافظ عبدالستار صاحب سے حاصل کی ۔1938ء میں دارالعلوم احمدیہ سلفیہ میں داخلہ لیا اور 1943ء میں سند فضیلت حاصل کی۔آپ دارالعلوم کے سب سے قدیم فارغ التحصیل تھے۔آپ بیک واسطہ شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے فیض یافتگان میں سے تھے اور فی زمانہ حدیث میں سند عالی کی وجہ سے مرجع علماء بنے ہوئے تھے اور برصغیر سمیت سعودی عرب ،کویت متحدہ عرب امارات ،انگلستان وغیرہ کے افاضل علماء حسب سہولت حاضر خدمت ہوکر یا آن لائن آپ سے کتب احادیث پڑھ کر سند اجازہ لیتے تھے۔آپ نے فراغت کے ابتدائی دور میں مادر علمی دارالعلوم احمدیہ سلفیہ دربھنگہ اور مدرسہ شیر شاہی مالدہ میں بھی درس وتدریس کا فریضہ انجام دیا ۔پھر مدرسہ دارالتکمیل مظفر پور سے وابستہ ہوگئے اور وہاں 23سال تک صدر المدرسین کے منصب پرفائز رہے ۔آپ کو تصنیف و تالیف اور صحافت سے بھی دلچسپی تھی ۔آپ کی ایک کتاب بنام عبد العزیز رحیم آبادی-حیات وخدمات کافی مشہور ہے۔ آپ کی پوری زندگی تعلیم وتربیت اور دعوت واصلاح کے لیے وقف رہی ۔ آپ نے کئی نسلوں کی ثعلیم وتربیت کی ۔آپ کے شاگردوں اور فیضیافتگان کی بڑی تعداد ہے جو آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہیں۔ان شاءاللہ ۔ان کا انتقال جمعیت وجماعت اور علمی دنیا کا عظیم خسارہ ہے۔پسماندگان میں دو صاحب زادیاں اور نواسے نواسیاں ہیں۔تدفین کل مورخہ 20/نومبر 2022, اتوار کو بعد نماز ظہر مغل مسجد،چندوارہ، مظفرپور میں عمل میں آئے گی ان شاء اللہ۔
اللہ تعالیٰ ان کی بال بال مغفرت فرمائے، بشری لغزشوں سے درگذرفرمائے، دینی وجماعتی خدمات کوشرف قبولیت بخشے،جنت الفردوس کامکین بنائےاورجملہ پسماندگان ومتعلقین خصوصا داماد محمد امجد صاحب،محمود عالم صاحب بھتیجے مولانا قمر سبحانی صاحب،مولانا خورشید سلفی صاحب،تنویر صاحب،مظفر سبحانی صاحب کوصبرجمیل کی توفیق عطافرمائے اورجمعیت وجماعت کو ان کا نعم البدل عطا کرے۔ آمین

(شریک غم ودعاگو: اصغر علی امام مہدی سلفی،امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند)