مولانا شفیق الرحمن فرخ رحمہ اللہ بھی جہان فانی سے جہان خلد کی طرف رحلت فرما گئے۔

الشیخ شفیق الرحمن فرخ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے دو جنازے ہوئے پہلا جنازہ الشیخ مسعود عالم حفظہ اللہ اور دوسرا جنازہ الشیخ قاری عبدالودود عاصم صاحب نے پڑھایا۔ الشیخ شفیق الرحمن فرخ رحمہ اللہ کے جنازے میں علماء و طلباء کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ اللہ رب العزت انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے،

مولانا عاجزی و انکساری کے پیکر تھے ۔ خود سے چھوٹے اور کم علم افراد سے بھی انتہائی عزت و احترام سے پیش آتے ۔ ان کا  اخلاق اور زندہ دلی ان کی پہچان تھی۔ مولانا  دل کے عارضے میں بھی مبتلا رہے ، چند روز قبل جب فوت ہوئے تو ان کے گردے کا ٹرانسپلانٹ ہوا تھا ان کے صالح بیٹے ابو بکر شفیق نے اپنا گردہ باپ کو عطیہ کیا تھا ۔

وہ اسم باسمی تھے۔۔بے شبہ وہ حدیث کے عظیم عالم تھے،مگر دینی ادب اور صحافت سے ان کا شوق دیدنی تھا۔۔انہوں نے جامعہ امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ(لاہور) میں تدریس کے دوران جامعہ کے ترجمان کے طور پر سہ ماہی”نداءالجامعہ” کا اجراء کیا اور کئی برس مستقل مزاجی اور لگن کے ساتھ شایع کرتے رہے۔۔۔اس رسالے نے تاریخ وافکار کی دنیا میں ان مٹ نقوش ثبت کیے۔ حضرت فرخ مرحوم چند کتب کے مولف بھی تھے۔ وہ ثقہ عالم دین، مفکر،شیخ الحدیث اور ماہر تعلیم تھے۔ جنہوں نے امت مسلمہ کی نشاة ثانیہ اور اس کے لئے درست نظریاتی جہت متعین کرنے کے لئے بیش بہا علمی ودینی خدمات سرانجام دیں۔ علالت کے دوران حضرت مرحوم سے کئی بار رابطہ ہوا واٹس ایپ پر ان کی وائسز ابھی بھی موجود ہیں،جن میں انہوں نے دل گیر لہجہ میں اپنی بیماری کا ذکر کیا۔