جنت کے دروازے

قارئین کرام ! کسی بھی مقام پر داخل ہونے کے لیے دروازہ بہت اہم حیثیت رکھتا ہے اگر دروازہ بند ہو تو بندہ اندر داخل ہی نہیں ہو سکتا اور ہم جب کوئی تعمیر کرتے ہیں تو اس کے بڑے خوبصورت اور کشادہ دروازے رکھتے ہیں بلکل اسی طرح جنت میں بھی اللہ تعالی نے دروازے رکھے ہیں، حدیث رسول میں جنت کے دروازوں کے متعلق کیا وارد ہوا ہے آئیں ملاحظہ فرمائیں:

قارئین کرام ! ذیل میں ہم آپ کی خدمت میں جنت کے دروازوں کے متعلق کچھ احادیث پیش کر رہے ہیں آئیں ملاحظہ فرمائیں اور ایسے اعمال کریں کہ اللہ تعالی اپنے فضل سے ہمیں ان دروازوں سے گذرنا نصیب فرمائے ۔

1 جنت کے آٹھ دروازے ہیں

سيدنا عتبہ سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

الجَنَّةُ لَهَا ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ .

جنت کے آٹھ دروازے ہیں ۔
(الصحیحة : 2673)

2 جنت کے دروازوں کے نام

جنت کے دوروازوں کے درج ذیل نام احادیث میں وارد ہوئے ہیں :

1 بَابِ الصَّلَاةِ 2 بَابِ الْجِهَادِ 3 بَابِ الرَّيَّانِ 4 بَابِ الصَّدَقَةِ ‏‏‏‏‏5 بَابُ الْأَيْمَنِ .

(صحیح بخاری : 1897 مسلم : 480)

3 جنت کے دروازوں کی وسعت

جنت کے دروازے کے دونوں کنارے بہت وسیع ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَحِمْيَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَبُصْرَى.

اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ جنت کے دروازے کے دونوں کناروں میں اتنا فاصلہ ہے جتنا مکہ اور حمیر میں ہے یا جتنا مکہ اور بصریٰ میں ہے۔
(صحیح بخاری : 4712)

4 جنت کے دروازے کب کھولے جاتے ہیں ؟

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

تُفَتَّحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ فَيُغْفَرُ فِيهِمَا لِمَنْ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا إِلَّا الْمُهْتَجِرَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏يُقَالُ:‏‏‏‏ رُدُّوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا .

پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں، اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے والوں کی اس دن مغفرت کی جاتی ہے، سوائے ان کے جنہوں نے باہم قطع تعلق کیا ہے، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے، ان دونوں کو لوٹا دو یہاں تک کہ آپس میں صلح کر لیں ۔
(صحیح بخاری : 2023)

5 رمضان کا مہینہ جنت کے دروازے کھلے رہتے ہیں

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ .

جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔
(صحیح بخاری : 1898)

6 قیامت کے دن جنت کا دروازہ کون کھلوائے گا ؟

سیدنا انس بن مالک رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا:

آتِي بَابَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَسْتفْتِحُ، فَيَقُولُ الْخَازِنُ : مَنْ أَنْتَ؟ فَأَقُولُ: مُحَمَّدٌ، فَيَقُولُ: بِكَ أُمِرْتُ لَا أَفْتَحُ لِأَحَدٍ قَبْلَكَ .

میں قیامت کے دن جنت کے دروازے پر آؤں گا اور دروازہ کھلواؤں گا۔ جنت کا دربان پوچھے گا: آپ کون ہیں؟ میں جواب دوں گا : محمد! وہ کہے گا : مجھے آپ ہی کےبارےمیں حکم ملا تھا ( کہ ) آپ سے پہلے کسی کے لیے دروازہ نہ کھولوں۔
(صحیح بخاری : 486)

7 جنت کے دروازے تلواروں کے سائے تلے ہیں

سيدنا عبدالله بن قيس رضى الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا :

إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ .

دروازے تلواروں کے سائے تلے ( ہوتے ) ہیں۔
(صحيح بخاري : 4916)

8 جنت کا دروازہ الریان

جنت میں ایک دروازے کا نام الریان ہے جس سے روزہ دار اندر داخل ہوں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

فِي الْجَنَّةِ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ فِيهَا بَابٌ يُسَمَّى الرَّيَّانَ لَا يَدْخُلُهُ إِلَّا الصَّائِمُونَ .

جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ ان میں ایک دروازے کا نام ریان ہے۔ جس سے داخل ہونے والے صرف روزے دار ہوں گے۔
(صحیح بخاری : 3257)

9 جن کو جنت کے آٹھوں دروازوں سے پکارا جائے گا

سيدنا عمر بن خطاب رضى اللہ عنه بيان كرتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا :

مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ، فَيُبْلِغُ – أَوْ : فَيُسْبِغُ – الْوَضُوءَ، ثُمَّ يَقُولُ : أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ، يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ .

تم میں سے جو شخص بھی وضو کرے اور اپنے وضو کو پورا کرے ( یا خوب اچھی طرح وضو کرے ) پھر یہ کہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، جس سے چاہے داخل ہوجائے۔
(صحیح مسلم : 553)
اسی طرح ایک روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا تَلَقَّوْهُ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ دَخَلَ .

جس مسلمان کے تین نابالغ بچے فوت ہوجائیں، وہ اسے جنت کے آٹھوں دروازوں پر ملیں گے کہ وہ جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے
(ابن ماجة : 1604)
اسی طرح اور بھی بہت خوشنصیب ہوں گے جن کو جنت کے آٹھوں دروازوں سے پکارا جائے گا جن کا مختلف احادیث میں ذکر ہے ۔

محمد سلیمان جمالی سندھ پاکستان

یہ بھی پڑھیں: جنت میں رسول اللہ ﷺ کی رفاقت عطا کرنے والے اعمال