کیا سارا قرآن صرف ترجمے سے سمجھ آ جاتا ہے؟

قرآن مجید میں بسا اوقات ایک ہی لفظ ہوتا ہے اور اس سے مراد مختلف ہوتی ہے، جب تک علماء کے کلام کی طرف رجوع نہ کیا جائے، مطلوب کی وضاحت نہیں ہوتی اس کی ایک مثال “المسجد الحرام” ہے، دلائل و قرائن سے فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ یہاں مراد کیا ہے، اگر صرف المسجد الحرام کی مراد سمجھنے میں غلطی ہو جائے تو سارا معنی تبدیل ہو جاتا ہے اور اسی کی بنیاد پر شرعی حکم بھی مختلف ہو جاتا ہے۔
١) سورہ البقرہ میں ہے :

﴿فَوَلِّ وَجۡهَكَ شَطۡرَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِۚ وَحَيۡثُ مَا كُنتُمۡ فَوَلُّواْ وُجُوهَكُمۡ شَطۡرَهُۥۗ﴾ [البقرة: ١٤٤]

یہاں المسجد الحرام سے مراد ’’کعبہ‘‘ مراد ہے۔ اگر کوئی پوری مسجد مراد لے کر کسی ایک کونے کی طرف منہ کر کے نماز شروع کر دے تو نماز نہیں ہو گی ۔
٢) سورہ البقرہ ہی میں ہے :

﴿ذَٰلِكَ لِمَن لَّمۡ يَكُنۡ أَهۡلُهُۥ حَاضِرِي ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِۚ﴾ [البقرة: ١٩٦]

اس آیت میں المسجد الحرام سے مراد پورا ’’مکہ مکرمہ‘‘ ہے، جہاں تک مکہ کی آبادی ہو گی وہ شامل ہو گا، اگر کوئی صرف مسجد مراد لے گا سارا حکم بدل جائے گا ۔
٣) سورہ التوبہ میں ہے :

﴿إِنَّمَا ٱلۡمُشۡرِكُونَ نَجَسٞ فَلَا يَقۡرَبُواْ ٱلۡمَسۡجِدَ ٱلۡحَرَامَ بَعۡدَ عَامِهِمۡ هَٰذَاۚ﴾ [التوبة: ٢٨]

اس آیت میں المسجد الحرام سے مراد پورا ’’حرم‘‘ مراد ہے جو حدودِ حرم پر مشتمل ہے اور یہ حدود موجود و معروف ہیں، ان پوری حدود میں مشرکین کا داخلہ ممنوع ہے۔
٤) سورہ التوبہ ہی کی ایک آیت ہے :

﴿أَجَعَلۡتُمۡ سِقَايَةَ ٱلۡحَآجِّ وَعِمَارَةَ ٱلۡمَسۡجِدِ ٱلۡحَرَامِ كَمَنۡ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلۡيَوۡمِ ٱلۡأٓخِرِ﴾ [التوبة: ١٩]

اس آیت میں المسجد الحرام سے مسجد اور اس کا گرد و نواح مراد ہے ۔ وغیرہ وغیرہ
مقصد یہ ہے کہ قرآن مجید کے متعلق یہ بات کہنا کہ صرف ترجمے سے سارا قرآن سمجھ آ جاتا ہے، سارے دروازے کھل جاتے ہیں، اس کی تفسیر و توضيح کے لیے أحاديث، آثارِ سلف اور علماء کی ضرورت نہیں، تو یہ بات بالکل باطل ہے۔
نیز تفسیر پڑھتے وقت بھی یہ خیال رکھنا نہایت ضروری ہے کہ وہ صحیح العقیدہ ثقہ عالم کی تفسیر ہو، کیوں کہ ان آیات میں سے کسی ایک جگہ مراد غلط لے لی گئی تو پورا شرعی حکم ہی بدل جاتا ہے جو کبھی درجۂ کٗفْـــْر تک لے جاتا ہے، پوری عبادات کے بطلان کا باعث بنتا ہے، یہ صرف ایک مثال رکھی ہے، قرآن مجید میں اس طرح کی بیسیوں مثالیں ہیں۔
و اللہ أعلم ۔

(حافظ محمد طاھر )

یہ بھی پڑھیں: عورت کی حکمرانی