ارشاد ربانی ہے:
وَ لَا تَسُبُّوا الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَیَسُبُّوا اللّٰهَ عَدْوًۢا بِغَیْرِ عِلْمٍؕ
اور اُنہیں برابھلا نہ کہو، جنہیں وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں، مبادا وہ اپنی مخالفت و جہالت سے خدا کو برا کہنے لگیں۔
لوگ سمجھتے نہیں ، اخلاق دراصل انسانی وقار ، پیشہ ورانہ زندگی اور قیمتی جان کا محافظ بھی ہے ان کی بقا کا ضامن بھی، زمانے کا تجربہ یہ ہے کہ زبان سے زیادہ انسان کا دشمن کوئی نہیں۔ جب تک کوئی شخص اخلاق اور شائستگی میں رہے، محفوظ اور پر سکون رہے گا۔
مرزا کا معاملہ یہ ہے کہ سب سے پہلے وہ دائرہ اخلاق سے نکلا، علما کے بارے، اہل علم کے بارے، مصنفین اور ائمہ کے بارے اور مسالک کے بارے بے احتیاط ہوا، اس بے احتیاطی بلکہ بد احتیاطی کی سزا اسے یہ ملی کہ وہ بے خوف ہوتے ہوئے زبان دراز کو صحابہ کی عصمت اور ان کے دامن تقدس تک لے گیا۔ قرآن و حدیث ہی نہیں، صدیوں کا مطالعہ بتاتا ہے، صحابہ خدا اور اس کے رسول کی حد ہیں، اسے عبور کرنے والا خالق کے ہاں پیشی سے قبل ہی مخلوق کے ہاں ضرور پکڑا جاتا ہے۔ دیکھئے ایک ہوتی ہے صحابہ کے متعلق علمی بات چیت ، یا علمی اختلاف اور ایک ہوتا ہے، صحابہ کے متعلق ہفوات ، ظاہر ہے، دونوں میں بڑا فرق ہے۔ اخلاق تو اپنے ہمعصر مخالف سے بھی شائستگی برتنے کو کہتا ہے، مبادا کوئی صحابہ کے معاملے میں بے احتیاط اور بے حیا ہونے لگے۔ عام بات ہے کہ سچا دوست اپنے دوست کی برائی نہیں سن سکتا، لوگ مگر سمجھتے ہیں خدا نبی کے دوستوں کے بارے بد اخلاقی اور بد زبانی گوارا کر لے گا، وہ خدا جس نے اپنی ذات کے مقابل کھڑے کر دئیے گئے معبودان باطلہ کیخلاف بھی بد اخلاقی کی اجازت نہیں دی۔ اب صورتحال یہ ہے کہ ملک میں عام لوگ مرزا کیخلاف روڈ پر مظاہروں میں نکلنے لگے ہیں۔ مرزا کی بیک جتنی مضبوط سہی، مخلوق خدا کا معاملہ مگر عجب ہے، یہ جذبات سمجھتے ہیں،علمی بات نہیں سمجھتے، جب عوام سڑک پر نکل آتے ہیں پھر یہ مقتدیوں سے بھی نہیں سنبھلتے، اور یہ بات کسی کیلئے کوئی نیک شگون نہیں ہوتا، یہ مگر مرزا کے موقف کا نہیں، اس کی زبان اور اخلاق کا نتیجہ ہے۔
حیرت اس بات پر ہے کہ مرزا کے متاثرین اگر اسے دینی سکالر سمجھتے ہیں تو وہ اس سے اسلامی اخلاق کی توقع اور تقاضا کیوں نہیں کرتے؟ اتنی سادہ بات بھی وہ کیا نہیں سمجھتے کہ دین کا مظہر بے دینی کیسے ہو سکتا ہے؟
جبکہ قرآن کا ارشاد یہ ہے:
وَ لَا تَسُبُّوا الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَیَسُبُّوا اللّٰهَ عَدْوًۢا بِغَیْرِ عِلْمٍؕ
اور اُنہیں برابھلا نہ کہو، جنہیں وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں، مبادا وہ اپنی مخالفت و جہالت سے خدا کو برا کہنے لگیں۔

یوسف سراج