سوال (1447)

کیا پاکستان کی عدالت سے لیا گیا خلع عین شرعی ہے ؟

جواب

خلع کی دو صورتیں ہوتی ہیں: بذریعہ عدالت خلع، اور ماورائے عدالت خلع۔
پہلی صورت بالاتفاق درست ہے، جبکہ دوسری کے متعلق بھی سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا فتوی صحیح بخاری میں موجود ہے:

“وأجاز عمر الخلع دون السلطان”. [بخاری کتاب الطلاق حدیث:5273 ]

“ عمر رضی اللہ عنہ نے حاکم ِ وقت کے بغیر بھی خلع جائز رکھا ہے ‘۔
یعنی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ ماورائے عدالت کے خلع کو صحیح سمجھتے تھے۔لیکن ہمارے یہاں حالات واقعات کو دیکھا جائے تو عدالتی خلع ہی فائدہ مند ہوتا ہے۔ماورائے عدالت خلع کے کئی ایک مفاسد ہیں معاشرے میں پائے جاتے ہیں۔
بہرحال اس خاتون نے طلاق کا مطالبہ کیا تو شوہر نے طلاق نہیں دی۔ عورت نے عدالت کی طرف رجوع کیا ہے،اور عدالت نے بار بار خاوند کی طرف نوٹس بھیجا ہے۔ لیکن خاوند نے اسے سنجیدہ نہیں لیا، ایسی صورت میں عدالت نے یک طرفہ ڈگری تنسیخ نکاح کی دے دی ہے ،تو یہ خلع واقع ہوگیا ہے۔اس میں کسی قسم کی دو رائے نہیں ہیں،کیونکہ خلع کے لیے خاوند کا رضامند ہونا ضروری نہیں ہے۔ ایسی صورت میں عموما خاوند بیوی کو تنگ کرنا، اور لٹکانا چاہتا ہے، تاکہ وہ کسی اور طرف نہ جاسکے، یہ درست طرزِ عمل نہیں۔ عدالت جب خلع کی ڈگری جاری کردے، تو عورت ایک ماہ عدت گزرنے کے بعد آگے شادی کرسکتی ہے۔
جس طرح عورت طلاق نہ لینا چاہتی ہو، تو اسے خاوند کو خوش اور مطمئن رکھنا چاہیے، اسی طرح خاوند کو بھی خلع سے بچنے کے لیے اپنی بیوی کو راضی خوشی رکھنا ضروری ہے۔ ورنہ جس طرح خاوند کی دی ہوئی طلاق نافذ ہوجاتی ہے، چاہے بیوی مانے یا نہ مانے، اسی طرح بیوی خلع لے سکتی ہے، چاہے خاوند راضی ہو یا نہ ہو۔
لجنۃ العلماء للإفتاء، فتوی نمبر:107
آج کل بعض بیانات آ رہے ہیں کہ کچھ لوگ دھوکے سے عدالت سے خلع کی ڈگری جاری کروا لیتے ہیں، یہ بات درست معلوم نہیں ہوتی.. اگر ہو بھی تو اس کی جوابدہ عدالت ہے، بظاہر اہل علم کا یہی موقف ہے کہ جب عدالت ڈگری جاری کر دے تو وہ نافذ ہو گی. واللہ اعلم..

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

زبردست ما شاء الله ، البتہ اس میں دو باتیں قابل توجہ (نظر ثانی) ہیں:
1- شرعی طور پرخلع میں عدت کی ابتداء قاضی کے فیصلے کے دن سے ہو گی۔ (ہمارے ہاں ڈگری کا اجراء جج صاحب کے فیصلے کے 90 دن بعد ہوتا ہے وہ بھی اس صورت کہ کام بروقت ہو جائے ورنہ الأمان والحفيظ).
2- خلع کی عدت ایک ماہ نہیں ایک حیض ہے۔ والله أعلم

فضیلۃ العالم عبدالمنان المدنی حفظہ اللہ