آج کل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث شریف کے انکار کا بڑا زور شور ہے او ر ہر طرف طوفانِ بے تمیزی بپا معلوم ہوتا ہے۔ پاک اور صاف اسلامی شریعت کے احکام کی تعمیل و بجا آوری سے بچنے کے لیے یہ ایک حیلہ تراشا گیا ہے، جو حدیث کے منکرین کی اپنی اپنی خواہشات کے عین مطابق ہے۔ ان حضراتِ منکرین حدیث کی کتابیں دیکھ کر ہم پورے غور و خوض کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ در اصل یہ لوگ دین کا ساتھ نہیں دے سکتے ہیں، اس لیے انہوں نے اس کو بدل کر رکھ دینے کی ٹھان لی ہے۔ سوچ سمجھ کر پہلا حملہ سنت پر کیا گیا ہے، ارادہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر اس حملہ میں ان کو کامیابی حاصل ہوگئی اور امت محمدیہ نے ٹھنڈے پیٹوں اس حملہ کو برداشت کرلیا اور زیادہ لوگ ان کے ہمنوا ہوگئے، تو پھر دوسرا حملہ قرآنِ حکیم پر کیا جائے گا۔ ( اہمیتِ حدیث از شاہ اسماعیل مشہدی ص 5)