جیسا کہ ذکر کیا جا چکا ہے کہ صحابہ کرام اور خیر القرون میں احادیث کی تدوین و ترتیب کی کئی ایک مثالیں موجود ہیں، لیکن حفاظتِ حدیث کا واحد ذریعہ اس کی کتابت ہی نہیں، بلکہ سینوں میں حفظ کرنا، یہ بھی ایک مستقل اور معتبر ذریعہ ہے۔ اور ویسے بھی احادیث صرف قول کا نام ہی نہیں، بلکہ فعل اور تقریر بھی ’حدیث’ کہلاتی ہے، ان سب کو بیک وقت لکھنا ممکن ہی نہیں تھا، کیونکہ قانون اور دستور تو مرتب ہوتا ہے، لیکن اس کی عملی تشریح و تفسیر آہستہ آہستہ مرتب ہوتی ہے، جیسا کہ احادیث ہوئیں۔ لہذا اصول و قوانین اور ان کی علمی تشریحات و تفاسیر سب کو ماننا ضروری ہے۔