صحت، طب، دوا، گھریلو ٹوٹکے، نسخے، ان موضوعات میں سے ہیں، جنہیں گوگل وغیرہ پر بہت سرچ کیا جاتا ہے، چونکہ صحت کا مسئلہ ہر انسان سے متعلق ہے۔
ویسے بھی صحت کی حفاظت اور خیال رکھنا، ضروریاتِ دین میں سے ہے، اور شریعت میں اس سے متعلق بڑی تاکید اور رہنمائی ہے۔
بلکہ امام شافعی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:
“لاَ أَعْلَمُ عِلْماً بَعْدَ الحَلاَلِ وَالحَرَامِ، أَنْبَلَ مِنَ الطِّبِّ، إِلاَّ أَنَّ أَهْلَ الكِتَابِ قَدْ غَلَبُوْنَا عَلَيْهِ”.
“حلال و حرام کے علم کے بعد طب سے بہتر علم کوئی نہیں ہے، مگر افسوس ہے کہ اہلِ کتاب اس میں ہم پر غالب آگئے۔”
[مناقب الشافعي للبيهقي: 2/116]
حرملہؒ کہتے ہیں:
كَانَ الشَّافِعِيُّ يَتَلَهَّفُ عَلَى مَا ضَيَّعَ المُسْلِمُوْنَ مِنَ الطِّبِّ، وَيَقُوْلُ: ضَيَّعُوا ثُلُثَ العِلْمِ، وَوَكَلُوهُ إِلَى اليَهُوْدِ وَالنَّصَارَى
“امام شافعیؒ اس بات پر افسردہ تھے کہ مسلمانوں نے طب کے علم کو ضائع کردیا اور کہا کرتے تھے کہ انہوں نے علم کا ایک تہائی حصّہ ضائع کردیا اور اس کو یہود و نصاریٰ کے سُپرد کردیا۔”
[مناقب الشافعي للبيهقي: 2/116]
لجنۃ العلماء جس طرح دیگر شعبوں میں کام کررہی ہے، الحمدللہ ہم نے اس حوالے سے بھی عملی کام شروع کردیا ہے، جس کا مقصد معاشرے کی خدمت، اور یہ واضح کرنا ہے کہ علماء کس کس انداز سے معاشرے کی خدمت کر رہے ہیں۔