قرآن وحدیث میں وارد تمام صفات الہیہ پر بغیر تشبیہ وتعطیل، تحریف وتاویل اور تکییف وتفویض (الأخوات الست) کے ایمان لانا ہی صحابہ کرام، تابعین عظام اور سلف صالحین کا طریق کار ہے۔
کسی بھی صفت باری تعالٰی پر ایمان لاتے ہوئے مندرجہ ذیل “تین امور یا معانی” کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
1- اس صفت کے اصل اور بنیادی معنی پر ایمان رکھنا، جوکہ شریعت ولغت سے بالکل واضح ہے، جیسے کہ: صفت “نزول”،”استوا”، اور “يد” وغیرہ ہیں۔ کہ ان کے معانی اظہر من الشمس ہیں۔ جیسے اللہ تعالٰی کے شایان شان ہیں ویسے ہی سلف صالحین ان پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ معنی ثابت شدہ ہے جس پر ایمان لانا ہر مسلم پر واجب ہے۔
2- اس صفت کے تمام اور کامل ومکمل معنی کا علم رکھنا یا اس کی جزئیات کو جاننا۔ یہ ناممکنات میں سے ہے، فرمان باری ہے:(ولا يحيطون به علم)۔ اگر کوئی یہ دعوی کرے کہ وہ صفات باری تعالٰی:”نزول”،”استوا”، اور “يد” وغیرہ کی حقیقت وجزئیات کو جانتا ہے۔ تو وہ بدبخت “قرآن کریم” کا منکر ومحرف ہے۔ یہ معنی منفی ہے، جس کی نفی کرنا ہر مسلم پر واجب ہے۔
3- اس صفت کی “حقیقی شکل وصورت اور کیفیت” کے بندوں سے منفی ہونے کا اعتقاد رکھنا۔ اس طرح کہ اللہ تعالٰی نے ہمیں ان صفات:”نزول”،استوا” اور”يد” وغیرہ کے بارے میں تو بتایا ہے مگر ان کی “حقیقی شکل وصورت اور کیفیت” کے بارے میں نہیں بتایا۔
فرمان باری ہے:

(ليس كمثله شيء وهو السميع البصير)، (هل تعلم له سميا)، (ولا تقف ما ليس لك به علم)، (ولم يكن له كفوا أحد)۔

یہ معنی بھی منفی ہے، جس کی نفی کرنا ہر مسلم پر واجب ہے۔

صفات کے باب میں اہل السنہ والجماعہ کا منہج ” الجمع بین النفي والإثبات ” رہا ہے، جس بناء پر وہ ان تمام صفات کو ثابت کرتے ہیں جنہیں اللہ تعالی نے خود اپنے لئے یا پھر اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ثابت کیا ہے، اور ان تمام صفات کا انکار کرتے ہیں جن کا انکار خود اللہ نے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔

مزید پڑھیں: فلاں توحید پرست تو ہے نا

صفات کے باب میں نفی و اثبات کی توضیح دلائل شرعیہ کی روشنی میں
أ- آيات قرآنيہ
1- اللہ تعالی کا ارشاد گرامی:

{ ليس كمثله شيء وهو السميع البصير}

[سورة الشورى:11]
•{ليس كمثله شيء} نفی .
•{وهو السميع البصير} إثبات .
2- اللہ تعالی کا فرمان:

{ وتوكل على الحي الذي لا يموت}

[سورة الفرقان:58]
•{وتوكل على الحي} إثبات .
•{الذي لا يموت} نفي .
ب- احادیث نبویہ
1- نبی کریم کریم- صلی اللہ علیہ وسلم- کا قول:

” ينزل ربنا عزوجل حين بيقى ثلث الليل الآخر إلى السماء الدنيا”

(صحيح بخاری:3/229، وصحیح مسلم:1/5221)
یہ حدیث اثبات صفات پر دلالت کرتی ہے۔
2- اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول:

“إن الله تعالى ليس بأعور”

( صحیح بخاری:13/90، وصحیح مسلم:18/59)
یہ حدیث نفی صفات پر دلالت کرتی ہے۔

ڈاکٹر ارشاد الحسن ابرار