گزشتہ سال جب استاذ مکرم شیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ الفیصل اسلامک سینٹر میں تدریسی خدمات سر انجام دے رہے تھے۔ ایک دن شیخ محمد حسین ظاہری حفظہ اللہ اپنے استاد محترم شیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ سے ملاقات کے لیے تشریف لائے ، دوران گفتگو سید بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ کا ذکر خیر شروع ہوا، شیخ محمد حسین ظاہری حفظہ اللہ شاہ صاحب مرحوم کے تلمیذ رشید ہیں۔

بتانے لگے جب میں کویت میں خدمات سر انجام تھا میری دعوت پر شاہ صاحب رحمہ اللہ وہاں تشریف لائے، کویت کے بعض مشائخ جو تمام ہی مدینہ یونیورسٹی کے فضلاء تھے اور اپنے اپنے حلقے میں نمایاں مقام کے حامل تھے نے شاہ صاحب سے صحیح بخاری شریف کا سبق پڑھنے کی خواہش ظاہر کی میں نے ان سے وعدہ لیا جتنے دن شاہ صاحب کویت میں قیام فرما ہوں اگر روزانہ کی بنیاد پر شاہ صاحب کو مکتبے پر لے جا کر ان کی پسندیدہ کتب کی جتنی تعداد میں وہ چاہیں خرید کروائی جائے گی تو میں شاہ صاحب کا وقت لے کر دوں گا۔

ان عرب طلباء نے اس شرط پر اپنی آمادگی ظاہر کی، شاہ صاحب نے تدریس شروع کردی ایک دن صحیح البخاری کی تدریس کے دوران شاہ صاحب نے درس میں موجود چالیس پچاس مشائخ سے فردا فردا جو اس وقت ان کے سامنے طالب علم کی حیثیت سے بیٹھے تھے حدیث میں وارد ایک عربی لفظ کا ترجمہ دریافت فرمایا کوئی بھی جواب نا دے سکا بالآخر جب شاہ صاحب رحمہ اللہ نے جواب دیا تو وہاں بیٹھے مشائخ بیک زبان بول اٹھے ” یا شیخ واللہ انت العرب و نحن العجم ” ۔۔۔۔

 رانا عبداللہ مرتضی السلفی