تعارف شعبہ جات جامعہ سلفیہ فیصل آباد کا مختصر تعارف

(گزشتہ پوسٹ میں 6شعبہ جات کا ذکرکیا گیا تھا باقی کادرج ذیل ہے)

جامعہ سلفیہ جماعت کا عظیم الشان ملک گیر شہرت رکھنے والا ادارہ ہے جامعہ سلفیہ ایک علمی وعملی درسگاہ ہے کہ جس سے تشنگانِ علوم دینیہ اپنی پیاس بجھا رہے ہیں اور جو حضرات کتاب وسنت کے اس چشمہ سے سیراب ہوچکے ہیں وہ ملک کے اطراف واکناف میں سرکاری وغیر سرکاری اداروں میں دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ جامعہ میں طلباء کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی کی جاتی ہےقرآن وسنت کے علوم کے ساتھ ساتھ دیگر علوم اور تحقیقی کاموں پر بھی توجہ دی جاتی ہے جامعہ کے موسسین کی آغاز سے ہی خواہش تھی کہ جامعہ کے طلباء کو بہترین معیار مہیا کیا جائے۔انہیں دینی علوم کے ساتھ عصری علوم سے بھی ہم آہنگ کیا جائے۔تاکہ جب وہ جامعہ سے تعلیم حاصل کرکے نکلیں تو وہ معاشرے پر بوجھ نہ بنیں بلکہ اپنی زندگی کا خود بوجھ اٹھا سکیں۔
جامعہ کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے درج زیل مختلف شعبہ جات قائم کیے گئے ہیں۔
(1)شعبہ ناظرہ قرآن
(2) شعبہ تحفیظ القرآن
(3) شعبہ تجویدوقرأت
(4) شعبہ علوم اسلامیہ(درس نظامی )
(5)شعبہ عصری علوم
(6) شعبہ دارالافتاء
(7) شعبہ دعوت وتبلیغ
(8) شعبہ ووکیشل تعلیم
(9)مرکزی لائبریری
(10)مجلہ ترجمان الحدیث
(11) شعبہ النادی الاسلامی
(12) المصباح سٹوڈیو(سوشل میڈیا)
(13) شعبہ خدمت خلق (میاں فضل حق فری ڈسپنسری)
(14)إدارة البحوث العلمية والترجمة والتأليف(ریسرچ سنٹر )
(15)المعهد العالي لإعدادالدعاة والائمة والخطباء(درجہ تخصص)
(16)شعبہ صلاة کمیٹی(رضاکار)
(17)شعبہ خطاطی
(18)شعبہ دارالامتحانات

جامعہ کے شعبہ جات کی تفصیلات

دعوت وتبلیغ کا شعبہ
معاشرے کی اصلاح اور کتاب وسنت کی تعلیم کے لئے جامعہ سلفیہ میں شعبہ دعوت وتبلیغ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ پروفیسر امین الرحمان ساجد حفظہ اللہ شعبہ کے ناظم ہیں۔اس کے تحت ہفتہ وار درس قرآن اور ماہنامہ تبلیغی اجتماعات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ شہر فیصل آباد کی مختلف مساجد اور گردو پیش کے 160دیہات میں یہ پروگرام جاری ہیں۔خطبات جمعہ کے لیے الگ اہتمام کیا جاتا ہے۔مولانا صغیر نوازطاہر حفظہ اللہ بطور
معاون خدمات سرانجام دیتے ہیں ان
دروس سےمستفید ہونے لوگوں کی تعداد ہزار سے زائد ہے۔

شعبه ووکیشل تعلیم
گذشتہ بیس سال سے جامعہ میں فنی تعلیم کاانتظام موجود ہے۔ TEVTA کے زیر اہتمام 6 ماہ کا کمپیوٹر کورس اور موبائل ریپئرنگ کورس کروایا جاتا ہے۔
امتحان کے بعد باقاعدہ ٹیکنیکل بورڈ لاہور کی جانب سے ڈپلومہ جاری کیا جاتا ہے۔ہرکلاس میں 20،20 طلبہ شریک ہوتے ہیں۔

مرکزی لائبریری
کتاب کی اہمیت ضرورت اور افادیت سے ہرعام و خاص آگاہ ہے تعلیمی ادارے کے لیے لائبریری نہ صرف زینت ہے بلکہ اعلی تعلیمی تحقیقی ماحول پیدا کرنے کے لئے اس کی اشد ضرورت ہے۔ بحمد اللہ جامعہ سلفیہ میں ایک مثالی لائبریری موجود ہے جس میں مصادرو مراجع پر مشمتل بہت شاندار کتب، موجود ہیں جس میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اس سال بھی تقر یبا چھ لاکھ روپے کی کتب خرید لی گئی ہیں یہ سلسلہ جاری ہے لائبریری میں “گوشہ ازہر” کے علاوہ “گوشہ رحمت” بھی موجود ہے اس میں صرف سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر مشتمل کتب موجود ہے عنقریب گوشہ قرآن حکیم اور گوشہ حدیث شریف بنایا جائے گا۔
جامعہ میں دو منزلہ وسیع لائبریری موجود ہے اس میں ہرموضوع پرکتب موجود ہیں جامعہ کے طلباء تو اس سے استفادہ کرتے ہیں اس کے علاوہ یونیورسٹیوں کے طلباء وطالبات اپنے تحقیقی مقالات کے لیے لائبریری آتے ہیں اور اپنا تحقیقی کام کرتے ہیں کچھ عرصہ پہلے تک صرف جامعہ کے طلباء کو کتب جاری کردی جاتی تھی مگر بعض وجوہات کی بنا پر کتابیں جاری کرنے پر مکمل طور پر پابندی لگا دی گئی ہے اب جامعہ کے طلباء و دیگر طلباء و طالبات لائبریری کے اوقات کار میں وہاں بیٹھ کر مطالعہ کرسکتے ہیں لائبریری میں مکمل خاموشی اور پرسکون ماحول ہوتا ہے۔
جامعہ سلفیہ کی مرکزی لائبریری میں مختلف اوقات میں مختلف شخصیات نے خدمت سرانجام دی ان میں پروفیسر ڈاکٹر سلیمان اظہر حفظہ اللہ چوہدری محمد یاسین ظفر حفظہ اللہ مولانا محمد اشرف جاوید حفظہ اللہ مولانا محمد داؤد حفظہ اللہ اور مولانا محمد نذیر احمد حفظہ اللہ شامل ہیں ان حضرات نے وقتا فوقتا جامعہ کی لائبریری میں خدمات سر انجام دی ہے۔

مجلہ ترجمان الحدیث
اس ماہانہ رسالے کا آغاز 1969ء میں لاہور سے کیا گیا علامہ احسان الہی ظہیر شہید رحمہ اللہ نے ملک وملی کے انداز میں شائع کرنا شروع کیا،شروع سے ہی اس مجلے کے مضامین علمی تحقیقی اور معیاری ہوتے تھے اور ان میں مکمل طور پر فکر محدثین اور مسلک اہل حدیث کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے اورغیار کے اعتراضات کے جوابات کو نہایت مکمل اور مدلل انداز میں دیے جاتے تھے اس میں جن علماء کرام نے ترجمہ حدیث کی اداریات کا فریضہ سرانجام دیا ان کے نام یہ ہیں علامہ احسان الہی ظہیر شہید پروفیسر علامہ ساجد میر صاحب حفظہ اللہ پروفیسر چوہدری محمد یاسین ظفر حفظہ اللہ مولانا فاروق الرحمن
یزدانی حفظہ اللہ دنیا میں ایسی بہت سی قومیں گزرگئی ہیں جن کی تہذیبت وثقافت کا نشان مٹ چکا ہے اس لیے کہ انہوں نے اپنی ثقافت اور تہذیب کو آئندہ نسلوں میں منتقل کرنے کا اہتمام نہیں کیا جن قوموں کا دنیا میں ثقافتی سرمایہ موجود ہے اس کے لیے ان کی کوششوں اورذرائع ابلاغ کابڑاحصہ بناہے ان میں رسائل و جرائد پیغامات پہنچانے کا بڑا ذریعہ بنے۔ اسلامی تہذیب و ثقافت کی بقاء میں مدارس کابڑا حصہ ہے انہوں نے درس و تدریس، تصنیف وتالیف،دعوت وارشاد اور ادب و صحافت کے چراغوں کو کبھی بجھنے نہیں دیا۔ آج کے سائنسی دور میں میڈیا،صحافت اور لٹریچر کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ایسے حالات میں دینی رسائل بہت اہمیت رکھتے ہیں۔جو ایک مستقل دعوت امر بالمعروف نہی عن المنکر کا پیغام ہے یہ رسائل مذہبی افکار وخیالات دوسروں تک پہنچانے کا بہترین ذریعہ ہیں دینی رسائل لوگوں کوادب وتہذیب سکھاتے ہیں۔ ان سے قاری بہت کچھ سیکھ سیکھ لیتا ہے اس کی تربیت بھی ہوجاتی ہے یہ رسائل اخلاقی، اصلاحی، ملی، اور تربیتی تقاضوں کو پورا کرتے ہیں۔دینی رسائل کی اہمیت کے پیش نظر جامعہ سلفیہ میں بھی تحقیقی مجلات شائع کیے جاتے رہے ہیں۔ اس ضمن میں جامعہ کے شعبوں میں ایک شعبہ نشرو اشاعت کا بھی ہے جس کے تحت جامعہ کے آغاز سے لے کر اب تک بہت سے تحقیقی مجلات شائع ہوتے رہے ہیں ان میں مجلہ الہدی” السراج” مجلہ نوائےسلفیہ اور ترجمان الحدیث وغیرہ شامل ہیں یہ مجلات کچھ عرصہ شائع ہوتے رہے مگر بعض وجوہات کی بناء پر یہ مجلات باقاعدہ شائع نہ ہوسکے اب صرف سہ ماہی ترجمان الحدیث” باقاعدگی سے شائع ہو رہا ہے۔

شعبہ النادي الاسلامي
جامعہ میں طلباء کو ادبی ذوق، تحقیق اور انشاء پر درازی کو پروان چڑھانے کے لیے تعلیم کے علاوہ دیگر سرگرمیاں میں جاری رکھنے کے مواقع بھی فراہم کیے جاتے ہیں اور اس پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے اسی سلسلے میں جامعہ میں النادی الاسلامی نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے جامعہ میں جہاں دیگر شعبہ جات کام کرتے ہیں وہاں ایک شعبہ النادي الاسلامی کابھی کام کررہا ہے جامعہ میں طلبہ کی ہم نصابی گرمیوں کو منظم مرتب اور منظم کرنے کے لیے ایک ادارہ النادي الاسلامی بنایا گیا ہے اس کے مدیر منظم مولانا محمد ادریس سلفی صاحب حفظہ اللہ ہیں جو صاحب زوق اور ماہ نفسیات ہیں طلباء کے شوق اور مزائق کو دیکھ کر نہایت شاندار پروگرام مرتب کرتے ہیں یہ جامعہ کے تمام طلباء کی مشترکہ تنظیم ہے جس میں تمام طلباء کو لازمی شریک ہونا پڑتا ہے اور اس میں ہفتہ وار اجلاس منعقد ہوتے ہیں اساتذہ جامعہ بھی طلبہ کی رہنمائی کرتے ہیں طلباء میں تقریر و تحریر کے جواہر کو بھی پروان چڑھایا جاتا ہے ایک استاد ان کی رہنمائی اور نگرانی کے لیے مقرر ہوتا ہے جو ان کا عناوین کے متعلق کتب کی طرف اور ان کی رہنمائی کرتا ہے اور اس کے اجلاس میں شریک ہوکر ان کی اصلاح کرتا ہے نیز جمعیت طلباء اپنے طور پر نشر و اشاعت کا بھی اہتمام کرتے ہیں نیز اس جمیعت طلباء نے آج تک درج زیل کو تبدیل ہے کی ہیں النادی الاسلامی کے تحت سال بھر تقریری مقابلہ، مقابلہ حسن و قرأت، مقابلہ حمد و نعت تحریری مقابلے مضمون نویسی کھیلوں کے مقابلے تفریحی پروگرام علمی صرفی نحوی مقابلے منعقد کروائے جاتے ہیں آذان کے شعر وشاعری کے مقابلے، بیت بازی کے مقابلے جاتے ہیں اور جیتنے والے طلباء کو ہزاروں روپے کے نقدی انعامات کے علاوہ کتب انعامات میں دی جاتی ہیں۔
مثالی خطیب
جامعہ میں سال بھر جاری رہنے والے تمام تقریری مقابلوں میں اول آنے والےطلباء کے درمیان سال کے اختتام پر ایک تقریری مقابلہ ہوتا ہے جس میں اول آنے والے طالب علم کو” مثالی خطیب الجامعہ” کا نام اور ٹرافی پیش کی جاتی ہے اس پروگرام میں طلباء منتخب کردہ مختلف موضوعات پر تقریر کرتے ہیں اور مقابلے میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء کے انعامات کے ذریعے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور بہترین تقریر کرنے والے کو خطیب الجامعہ کا لقب دیا جاتا ہے۔
مثالی قاری
شعبہ تجوید و قرأت ہر بدھ کو طلباء میں مسابقت پیدا کرنے کے لیے پروگرام کرواتا ہے اور طلبہ کو باقاعدہ مشق اور تیاری کروائی جاتی ہے اور سال کے اختتام پر ان کے مقابلے کروائے جاتے ہیں سب سے اچھی تلاوت کرنے والے طالب علم کو “مثالی قاری” کا خطاب دیا جاتا ہے اور انعامات اور سرٹیفکیٹ بھی دیے جاتے ہیں۔
مثالی ادیب
النادی الاسلامی کے تحت طلباء میں تصنیفی ذوق پیدا کرنے کے لیے تحریری مقابلے جاری رہتے ہیں اور ہفت روزہ صلائے عام کے نام سے ایک چاٹ مجلہ بھی شائع کرتے ہیں اس ضمن میں سال بھر جاری رہنے والے تمام تحریری مقابلوں میں اول آنے والےطلباء کے درمیان سال کے اختتام پر ایک تحریری مقابلہ ہوتا ہے جس میں اول آنے والے طالب علم کو” مثالی ادیب الجامعہ” کا نام اور ٹرافی پیش کی جاتی
ہے۔بیرون جامعہ کی سرگرمیاں طلبہ کے درمیان جامعہ کے طلبہ دیگر تعلیمی اداروں میں منعقد ہونے والے مقابلوں میں بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہیں جس میں مولانا ادریس سلفی مولانا ارشد صاحبان کی توجہ سے طلبہ میں صحت مند سرگرمیوں کا آغاز ہوا طلبہ جامعہ کھیلوں میں بھرپور حصہ لیتے ہیں جس میں فٹبال، والی بال کرکٹ وغیرہ شامل ہیں اور اچھی پوزیشنوں کے ساتھ انعامات حاصل کرتے ہیں کھیلوں کے مقابلوں میں جامعہ کے طلباء نے جامعہ امدادیہ، جامعہ اسلامیہ فیصل آباد، جامعہ رضویہ قادریہ فیصل آباد مرکز ستیانہ بنگلہ اور خاص کر جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کے ساتھ کرکٹ کے میچ کھیلے ان تمام مقابلوں میں جامعہ نے اول پوزیشن حاصل کی اور ٹرافی کے حقدار بھی ٹہریں جی سی یونیورسٹی کے استاد پروفیسر شمس الرحمن نے کہا کہ جامعہ کی اچھی کارکردگی اور جامعہ کا تعلیمی و تربیتی ماحول بہت پرکشش ہے جس میں گھٹن نہیں یوں تو جامعہ میں بہت سے ایسے پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں اس کا مقصد طلباء میں موجود خوبیوں کو نکھارنا ہے اس ضمن میں ہر سال ایک تفریحی پروگرام گٹ والا میں منعقد کیا جاتا ہے جس میں تمام اساتذہ کرام اور طلباء برابر شریک ہوتے ہیں اس دن اساتذہ کرام میزبان ہوتے ہیں تمام اخراجات طلباء واساتذہ اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں جبکہ تمام طلباء مہمان ہوتے ہیں صبح 10بجے سے عصر تک یہ پروگرام گٹ والہ میں منعقد کیا جاتا ہے اس دوران مختلف کھیلوں کے مقابلے دلچسپ مباحثے بھی منعقد کیے جاتے اس موقع پر گفتگو بھی ہوتی ہے اور طلبہ اور اساتذہ اور طلبہ مل کر کھانا کھاتے ہیں کھیلوں میں کرکٹ فٹبال رسہ کشی وغیرہ کے مقابلے کروائے جاتے ہیں اور جیتنے والے طلباء میں انعامات تقسیم کیے جاتے ہیں۔

المصباح سٹوڈیو(سوشل میڈیا)
آج کا نوجوان سائنس کی ایسی ایسی ایجادات سے مستفید ہو رہا ہے جو ہمارے بچپن میں ناپید تھیں، ہم اپنے بچپن میں ٹیلی وژن، کمپیوٹر اور موبائل فون سے محروم تھے۔
لیکن بہر حال ترقی یافتہ دور میں نئی ٹیکنالوجی اور سائنس کی نئی ایجادات انسانی معاشرہ میں بہت سے فوائد
پہنچاتی ہیں۔اسی کے پیش نظر جامعہ سلفیہ میں “المصباح سٹوڈیو ” کا گزشتہ دنوں افتتاح کیا گیا تھا جس کا مقصد جامعہ کے پروگرام، تقریبات سے لوگوں کو مستفید کیا جائے اور جامعہ سلفیہ کے حوالے سے موقعہ مناسب سے معلومات کو نشر کیا جائے یہ ذمہ داری فضیلة الشیخ قاری المقری عبدالقیوم فرُّخ حفظہ اللہ کو سونپ دی گئی ہے۔

شعبہ خدمت خلق
تقریبا 38سال سے جامعہ میں فری ڈسپنسری کا کام جاری ہے۔میاں فضل حق رحمہ اللہ فری ڈسپنسری میں دو مستند ایم بی بی ڈاکٹر اور ایک لیڈی ڈاکٹر موجود ہیں روزانہ تقریبا 200 مریض علاج ومعالج کے لیے رجوع کرتے ہیں بہترین تشخیص کے ساتھ ادویات مفت فراہم کی جاتی ہیں جس پر ماہانہ دو لاکھ 70 ہزار روپے خرچ ہو رہے ہیں۔

شعبہ واٹر فلٹریش پلاٹ
صاف پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے خاص کرجامعہ کے گردوپیش میں پانی پینے کے قابل نہیں ہے جامعہ کی مخلص انتظامیہ نے چند سال قبل R.O پلاٹ لگوایا اور روزانہ بیسیوں لوگ مفت پانی حاصل کرتے ہیں طلباء کے لیے بھی پانی استعمال ہوتا ہے پنجاب فوڈاتھارٹی کا تصدیق شدہ ہے۔

إدارة البحوث العلمية والترجمة والتأليف(ریسرچ سنٹر )
جامعہ سلفیہ کے امتیاز میں سے ایک شعبہ تحقیق وتالیف(ریسرچ سنٹر ) بھی ہے۔فضیلة الشیخنجیب اللہ طارق حفظہ اللہ اس کے مدیر ہیں۔جبکہ معاون اساتذہ میں مولانامحمد ہارون صاحب اورمولانا عارف سلفی صاحب ہیں۔مشکوۃ المصابيح کے عربی حاشیہ پر کام جاری ہے ایک جلد پر کام مکمل ہو چکاہے۔جس پر نظر ثانی جاری ہے۔

المعهد العالي لإعدادالدعاة والائمة والخطباء(درجہ تخصص )
یہ جامعہ سلفیہ کا امتیازی شعبہ ہے۔جس کا آغاز 5سال قبل کیا گیا۔اس میں فضلاء جامعہ شریک ہوتے ہیں۔جنہیں دعوت وارشاد کے ساتھ افتاء میں تخصص کرایا جاتا ہے۔بہترین اور قابل ترین اساتذہ تدریسی فرائض سرانجام دیتے ہیں۔فضیلة الشیخ ڈاکٹر عتیق الرحمن حفظہ اللہ مدیر ہیں اور ممتاز محقق و مصنف فضیلة الشیخ خالد سیف حفظہ اللہ فضیلة الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ فضیلة الشیخ مولانا ادریس سلفی حفظہ اللہ

شعبہ صلاة کمیٹی(رضاکار)
جامعہ سلفیہ میں تعلیم کے ساتھ ساتھ میدان عمل کے لیے ٹرینگ دی جاتی ہے کہ معاشرے میں کیسے دعوت وتبلیغ کا
کام کرنا ہے۔انسانیت کی بنیاد خدمت کے جذبات پر استوار ہے۔ خدمت خلق ایک بہترین عمل ہے جو ہر انسان کو انفرادی اور مجموعی طور پر معاشرے کے لئے انجام دینا چاہئے۔ یہ عمل نہ صرف انسانیت کی ترقی و تحریک کا سبب ہے بلکہ اس سے فرد کی شخصیت میں بھی نکھار پیدا ہوتا ہے۔خدمت خلق کا مظاہرہ مختلف طریقوں
سے کیا جا سکتا ہے۔اسی سلسلہ میں جامعہ سلفیہ میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جسے “رضا کار” کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے اس کا مقصد ایک تو طلباء کو نماز کے لیے آگاہ کرنا اور دوسرا پروگرام کے حوالے سے نگرانی کرنا یہ ذمہ داری قاری المقری عنایت اللہ امین حفظہ اللہ کو سونپ دی گئی ہے ان کے ساتھ معاون میں فضیلةالشیخ مولانا ارشد قصوری صاحب حفظہ اللہ اور طلباء ٹیم شامل ہیں۔

شعبہ خطاطی
جامعہ سلفیہ فیصل آباد کا ہمیشہ یہ طرہ امتیازرہا ہے کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے مختلف پروگرامز کا انعقاد کیا جاتاہے ۔ انتظامیہ جامعہ سلفیہ واساتذہ کرام اور پرنسپل جامعہ فضیلۃ الشیخ پروفیسر چوہدری محمد یاسین ظفر حفظہ اللہ کی خصوصی دلچسپی سے یہ تمام پروگرام شعبہ النادی الاسلامی کے زیر اہتمام بہت احسن انداز میں مرتب کیے جاتے ہیں۔جن میں تقریری وتحریری ، حمدونعت،بیت بازی وغیرہ کے مقابلہ جات شامل ہیں ۔ان ہی پروگراموں ایک پروگرام خطاطی بھی
شامل ہے۔تاکہ طلباء کے اندر خوشخط اور صاف ستھرا لکھنے کا ذوق اور شوق پیداہو۔یہ پروگرام فضیلہ الشیخ محمد یاسین ظفر حفظہ اللہ کی خصوصی دلچسپی سے ابتدائی کلاسوں کے طلباء کے درمیان منعقد کیا جاتاہے ۔ جس کو قاری عبدالحسیب اعوان صاحب (مدرس جامعہ) اور ان کی ٹیم شامل ہے ۔بہت احسن انداز سے چلاتے ہیں ۔اور طلباء کو لکھنے کے
رموز سے آگاہی دیتےہیں۔اس سلسلہ میں گزشتہ سال جامعہ کے طلباء کے درمیان خطاطی کا مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں طلباء نے چارٹ پر مختلف عبارتوں سے اپنی صلاحیتوں کو نکھارا ۔
اس موقعہ پر ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے نامور خطاط محترم المقام جناب محمد سعیدناز صاحب حفظہ اللہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔اور طلباء کی صلاحیتوں کو سراہا ۔اور انہیں مزید بہتر سے بہتر بننے کی تلقین کی
تقریب میں پوزیشن ہولڈرز طلباء کو انعامات سے نوازا گیا۔

شعبہ إدارة الامتحانات
جامعہ سلفیہ، فیصل آباد ، تعلیمی سال میں دو بار امتحان ہوتے ہیں۔ پہلا امتحان ششماہی اور دوسرا امتحان سالانہ کہلاتا ہے۔دونوں امتحان اس نوعیت سے خاص ہوتے ہیں کہ دونوں پاس کرنا ضروری ہیں۔ دونوں امتحانوں میں حاصل شدہ نمبرز کی بنیاد پر ہی سند تیار کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ سال بھر ٹیسٹ کی صورت رہتی ہے۔ ہر استاذ اپنی اپنی جماعت میں ٹیسٹ لینے کاکلّی طور سے مجاز ہے۔ بعض فائنل ٹیسٹ اس صورت کے ہوتے ہیں کہ ان کے نمبرز ششماہی یا سالانہ امتحان میں اکاؤنٹ کیے جا سکتے ہیں۔ اس کی ایک صورت کاپی (Assignment) ہے۔ یہ کاپی مختلف کُتب پر لگائی جاتی ہے جس سے طلبہ کے اندر اِملاء کی درستی، دِراسہ کی آسانی اور سبق کی یاددِہانی کا جذبہ ہمہ دم بیدار اور ہوشیار رہتا ہے۔ اس کاپی کو متعلقہ استاذ روزانہ کی بنیاد پر چیک کرتا ہے۔
کُل جامعہ میں دو طرز کے تعلیمی مرحلے ہیں۔ پہلا مرحلہ ثانویہ اور دوسرا مرحلہ عالیہ کہلاتا ہے۔ ثانویہ میں اول، دوم اور سوم جماعت جبکہ عالیہ میں اول، دوم، سوم اور چہارم جماعت کی ترتیب ہے۔ جسے مساوی نظر سے دیکھیں تو ثانویہ میں میٹرک اور ایف اے، جبکہ عالیہ میں بی اے اور ایم اے کا پرتَو ہے۔ تمام تر جماعتوں میں مختلف اساتذہ کرام کے حِصص / پریڈز ہوتے ہیں۔ مدیر التعلیم صاحب اور نصاب کمیٹی جانچ پڑتال کے بعد ہر ماہرِ فن کیلئے متعلقہ مضمون تجویز کرتے ہیں۔ اساتذہ کرام بجا طور سے متعلقہ مضمون کو جان کی کھپت کے ساتھ طلبہ تک منتقل کرتے ہیں۔ یہ فریضہ صرف اِدارتی ہی نہیں شرعی بھی ہے۔ جسے امانت و دیانت کے تقاضوں سے پورا کیا
جاتا ہے۔طلبہ کرام بھی بڑی جانفشانی سے اسے قبول کرتے ہیں۔ جہاں اِشکال ہواُسے دور کراتے ہیں۔ یہ سلسلہ ابتداءِ دِراسہ سے انتہاءِ دِارسہ تک رہتا ہے۔ کمرہ جماعت میں تمام طلبہ ایک جیسے تو نہیں ہوتے۔ کچھ طلبہ بات کو جلد قبول کر لینے والے ہوتے ہیں اور کچھ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسے قبول کر پاتے ہیں۔ ہاں مگر استاذ صاحب کمرہ جماعت میں تمام طلبہ کو ایک نظر سے دیکھتے ہیں۔
کسی بھی اِدارے کے ضابطہ کے مطابق شش ماہی یا سالانہ امتحان در اصل اُس دِراسہ کی جانچ کیلئے ہوتا ہے، جس کیلئے طلبہ و اساتذہ کرام نے قیمتی وقت صرف کیا ہوتا ہے۔ اِس کے فوائد میں سے ایک یہ کہ پڑھا گیا مواد مضبوط ہو جاتا ہے، دوسرا طلبہ کے مابین ذہین اور سُست کی تمیز ہو
جاتی جامعہ سلفیہ، فیصل آباد میں نظامِ ہے۔امتحان پر کام کرنے والے استاذی المکرم فضیلۃ الشیخ مولانا محمد ادریس السلفی ، استاذی المکرم فضیلۃ الشیخ مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمن، مولاناقاری ارسلان شکور حفظہم اللہ اجمعین کے علاوہ قاری عبدالقیوم فرُّخ حفظہ اللہ ہے۔اساتذہ جامعہ بڑے اہتمام کے ساتھ دونوں امتحانوں کیلئے پرچے تیار کرتے ہیں۔ اِدارۃُ الاِمتحانات کی ہدایت کے مطابق پرچہ نصاب کے اول، وسط اور آخر سے بنایا جاتا ہے۔ پھر تمام تر پرچوں کی ٹائپنگ کے بعد پروف ریڈنگ کرنے کیلئے کمیٹی نظامُ الاِمتحانات بھرپور معاونت کرتی ہے۔ کمرہ امتحان میں جملہ اساتذہ کرام تاوقتِ آخر موجود ہوتے ہیں۔ اور طلبہ پر بغیر کسی رعایت کے نگرانی کرتے ہیں۔ الحمدللہ! یہی اِدارے کی کامیابی ہے کہ وہ اپنا کام مکمل احتیاط اور بھرپور ذمہ داری سے کرتا ہے۔اورپوزیشن حاصل کرنے والے طلباء کے اعزاز میں ایک تقریب منعقد کی جاتی ہے جس میں ممتاز طلبہ کو گراں قدر انعامات سے نوازا جاتا ہے۔

مرتب: حافظ امجد ربانی

یہ بھی پڑھیں: بارش نے موسم اور مزاج بھگو دیا