مولانا حافظ محمد ابراہیم سلفی شہید رحمہ اللہ محقق عالم دین،مفتی اور عظیم خطیب تھے۔دعوت وجہاد کے میدان میں اسلاف کی روایات کے امین،حق گو،صاف بیاں، جرات مند،نہ ڈرنے والے اور نہ کسی سے دبنے والے تھے۔آپ کی زندگی درس وتدریس، تصنیف وتالیف اور دعوت وارشاد میں بسر ہوئی۔وہ تاحیات عقیدہ سلف صالحین اور منہج سلف کو اجاگر فرماتے رہے۔حضرت حافظ صاحب رحمہ اللہ جامع مسجد قدس اہل حدیث ٹاون شپ لاہور میں مستقل خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے تھے اور یہیں درس وتدریس کی ذمہ داریاں بھی نبھاتے رہے۔ وہ قرآن وسنت اور منہج صحابہ رضی اللہ عنھم کے مطابق درس وخطبات ارشاد فرماتے۔
یہی وجہ تھی کہ دین کے نام پر دکانداری چمکانے والےکچھ بدعقیدہ لوگ آپ کی جان کے دشمن بن گئے۔اور آپ کو 12 ستمبر 2004ء کو جامع مسجد قدس کے صدر دروازے پر شہید کر دیا گیا۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔آپ کی شہادت کا واقعہ نہایت دردناک ہے۔ میں نے اپنی زیرطبع کتاب:”تراجم علماءاہل حدیث پاکستان” کی پہلی جلد میں ان پر ایک تفصیلی مضمون لکھا ہے۔ جس میں ان کی دینی خدمات اور واقعہ شہادت کے حقائق کوبیان کیاگیا ہے۔یہاں ہم صرف ان کے خطبات پر مشتمل کتاب کا تعارف پیش کرنا چاہتے ہیں۔اس لئے دیگر چیزوں کو موخر کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: فضیلۃ الشیخ پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

“سلفی خطبات”،حضرت حافظ صاحب رحمہ اللہ کے 27 مختلف خطبات اور دروس کا مجموعہ ہے۔ جو مارچ 2008ء میں مکتبةالکتاب،لاہور نے شایع کیے۔ اس کے کل صفحات 473 ہیں۔ آخر میں ایک عنوان “احکام ومسائل” سے معنون ہے، جس میں عقائد واعمال کے متعلق 75 سوالات کے تفصیلی جوابات دیے گئے ہیں،جو ان دروس وخطبات کے دوران مختلف نشستوں میں لوگوں نے ان سے پوچھے تھے۔
یہ خطبات کیا ہیں، علم وتحقیق کا ایک سیل رواں ہے۔ حضرت مرحوم کی تقاریر اور خطبات سے ان کا اخلاص، عمل وکردار کی پاکیزگی اور قلب ونظر کی وسعت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ ان کی دعوت وپکار دل میں اترتی جاتی ہے،قرآن مجید کی آیات اور احادیث نبویہ یوں تواتر کے ساتھ پیش کرتے ہیں،محسوس ہوتا ہے کہ سننے والے کسی مقناطیسی عمل سے باندھ دیے گئے ہیں۔
ناشر خطبات جناب عبدالروف جہازی “عرض ناشر” میں ان خطبات کے تعارف میں رقم طراز ہیں:
“یہ تقاریر توحید کا علم ہیں، جن کو بلند کیے رکھنے کا عزم “مکتبةالکتاب”،لاہور نے کیا ہے،یہ تقاریر صرف تقاریر ہی نہیں،بلکہ سلف صالحین اور صراط مستقیم والا وہ راستہ ہیں،جن پر عمل کرنے سے نجات ہی نجات ہے۔ ان کی خاصیت یہ ہے کہ یہ آسان فہم اور سادہ اسلوب میں ہیں۔ جابجا پنجابی الفاظ کے برمحل استعمال نے ان میں اور بھی نکھار پیدا کر دیا ہے۔ یہ مدارس کے طلباء اور طالبات کے لئے ایک سبیل ہے، جس سے وہ فن خطابت کے عروج کو چھو سکتے ہیں۔ خطیب حضرات بھی ان سے فائدہ اٹھا کر اپنے خطبات کو چار چاند لگا سکتے ہیں۔” (ص:٦)
چند خطبات کے عناوین ملاحظہ فرمائیں:
1-صراط مستقیم
2-تصوف اور اسلام
3-اللہ کے نظام میں شرک کی مذمت
4-داعی کے اوصاف
5-احسن ایمان
6-جو اسلام لے آیا،نجات پا گیا
7-رد بدعت

حضرت سلفی صاحب رحمہ اللہ کے ان خطبات اور تقاریر کو تحریری صورت میں لانے اور ازیں بعد اس کو شایع کرنے کی اشد ضرورت تھی۔ اللہ تعالی نے اس کام کے لئے جناب عبدالروف جہازی کو یہ سعادت بخشی۔ انہوں نے حضرت سلفی صاحب رحمہ اللہ کی ایک شاگردہ محترمہ حافظہ شبانہ بنت مشتاق سے یہ تقاریر لکھوائیں اور اپنے “مکتبةالکتاب” سے اسے شایع کر دیا۔ یاد رہے کہ ناشر معروف مصنف مولانا محمد زکریا زاہد رحمہ اللہ (وفات:7جون 2020ء)کے چھوٹے بھائی ہیں انہوں نے مجھے بتایا کہ سلفی صاحب کے خطبات ان کی زندگی ہی میں مرتب کیے جا رہے تھے،ایک جلد تیاری کے مراحل میں تھی،خیال تھا کہ اس کے بعد مزید تین چار جلدیں منصہ شہود پر آئیں گی،مگر سلفی صاحب کی شہادت کا واقعہ پیش آنے سے خطبات کی ترتیب کا سلسلہ موقوف ہو گیا اور یہی ایک ہی جلد ان کی شہادت کے تقریبا ساڑھے تین سال بعد شایع ہو سکی۔
ان خطبات پر نظر ثانی مرحوم خطیب کے جانشین مولانا عبدالماجد سلفی حفظہ اللہ (فاضل جامعةالملک سعود، الریاض) نے کی انہوں نے احادیث و واقعات کی تحقیق وتخریج کا فریضہ بھی سرانجام دیا۔
یہاں ایک گزارش کرناچاہوں گا کہ حضرت سلفی صاحب مرحوم کے جانشین مولانا حافظ عبدالماجد سلفی ماشاءاللہ فاضل مدینہ یونیورسٹی ہیں،وہ اپنے والد کی مسند پر بیٹھ کر ان کے دعوتی مشن کو نہایت احسن انداز میں لے کر آگے چل رہے ہیں،اس پر جہاں وہ ہم سب کی طرف سے ہدیہ تبریک کے مستحق ہیں،وہاں ان کی یہ بنیادی ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ اپنے والد گرامی کے باقی ماندہ دروس،خطابات اور سوال وجواب پر مشتمل نشستیں اور بیان کردہ علمی نکات جو ابھی تک کیسٹوں اور سی ڈیز میں بند ہیں، کو قرطاس پر منتقل کروائیں تاکہ ان کے قیمتی دعوتی، منہجی اور تبلیغی خطابات اور دروس زمانے کی دست برد سے محفوظ رہ سکیں اور پہلی جلد کی طرح مزید مجلدات کی صورت میں شایع ہو کر ان کے لئے صدقہ جاریہ نافعہ بنیں۔
_____________
نوٹ
“تصانیف علماءاہل حدیث پاکستان” کے عنوان سے ایک علمی موسوعہ زیر ترتیب ہے۔اگر آپ مصنف،مولف یا مرتب ہیں،تو اپنی کتب/رسائل کا تعارف اس بابرکت پراجیکٹ میں ضرور شامل کرائیں۔
_____________

          تحریر وتحقیق:حمیداللہ خان عزیز               

ایڈیٹر:مجلہ”تفہیم الاسلام”، جنرل سیکرٹری:مجلس خدام اہل حدیث پاکستان