آؤ۔۔۔ قربان کرتے ہیں!
وہ بے چارگی سے کہہ رہی تھی مجھے سکون نہیں ملتا۔
کافی دیر اسے سننے کے بعد میں نے پوچھا وجہ کیا ہے۔
کہتی میں بہت جلدی حسد ،بغض اور احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتی ہوں۔
میری خواہشات لامحدود ہیں وہ مجھے چین سے رہنے نہیں دیتی۔۔ غیر محرم کی محبت ان سب کی جڑ ہے۔
دل چاہتا جو جو جس جس کے پاس ہے بس میرا ہو جائے۔
اسکی باتوں سے لگ رہا تھا وہ اپنی ان خصلتوں کی وجہ سے اب مایوسی کی طرف جارہی تھی۔
تب میں نے اسے کہا:

آؤ قربان کرتے ہیں۔۔۔۔ خالق کائنات کی خاطر….
نفرتیں ،حسد ،بغض اور وہ تمام خواہشات جو بے راہ روی کی وجہ بنتی ہیں۔
آؤ قربان کرتے ہیں وہ تمام محبتیں جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے حرام قرار دی ہیں۔
آؤ قربان کرتے ہیں وہ ساری حسرتیں وہ سارے خواب جو راہ حق سے دور لے جارہے ہیں۔
آؤ قربان کرتے ہیں وہ تمام عناد جو دین اسلام کے خلاف ہیں۔
بکرے، دنبے، گائے، اونٹ وغیرہ قربان کرنے سے پہلے دلوں میں پلتے ہوئے اور نفس کو بھاری کرنے والے سب جذبات قربان کرتے ہیں…!
جانورں کو ذبح کرنا سنت ابرہیمی ہے۔
نفرتوں کو ذبح کرنا سنت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
سنت ابرہیمی کو کرنے کے لیے صاحب استطاعت ہونا ضروری ہے اور سنتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو پورا کرنے کے لیے صاحب ظرف ہونا ضروری ہے۔
آؤ ہم سنت ابرہیمی سے پہلے سنت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپناتے ہیں نفرتیں قربان کرتے ہیں۔
اگرچہ کچھ بھی قربان کرنا بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے!!!

نو ذولحجہ کو ملی تو کافی مطمئن لگ رہی تھی، جیسے سنتِ ابراہیمی سے پہلے سنت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ادا کر چکی ہو!!
جیسے اپنی اندھی خواہشات سے پیچھا چھڑانے کی کوشش میں کامیاب ہو رہی ہو!

ساجدہ ابراہیم

(العلماء شعبہ خواتین)