اپنے روزے کی حفاظت کریں

(1) سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
“روزہ ڈھال ہے، جب آپ میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ فحش گوئی اور شور وغل سے اجتناب کرے اگر کوئی اسے گالی دے یا جھگڑا بھی کرے تو وہ کہے میں روزہ دار ہوں.”
(صحيح البخاري : ١٩٠٤، صحیح مسلم : ١١٥١)
حافظ ابن رجب رحمہ اللہ (م : ٧٩٥ھ) فرماتے ہیں :
“روزہ دراصل روزہ دار کو دنیا میں گناہوں سے بچاتا ہے،…. لہذا اگر تو یہ انسان کے لیے دنیا میں گناہوں سے رکاوٹ بن جائے تو آخرت میں اس کے لیے جہنم سے بھی رکاوٹ ہو گا اور اگر دنیا میں اس کے لیے گناہوں سے رکاوٹ نہ بنا تو آخرت میں آگ سے بھی رکاوٹ نہ بن سکے گا.”
(جامع العلوم والحكم : ١٣٩/٢)
حافظ ابو العباس أحمد بن عمر القرطبي (م : ٦٥٦ھ) اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں :
“اس قید سے یہ نہ سمجھا جائے کہ روزے کے علاوہ فحش گوئی اور شوروغل وغیرہ جائز ہے، بلکہ یہ تو مطلقاً ممنوع ہیں البتہ روزے کی نسبت سے ان کی ممانعت میں مزید تاکید کی گئی ہے.”
(المفهم لما أشكل من تلخيص كتاب مسلم : ٢١٤/٣)
شیخ عبدالرحمن بن ناصر السعدی رحمہ اللہ (م : ١٣٠٧) فرماتے ہیں :
“روزہ ڈھال ہے، یعنی یہ ایسا حفاظتی بچاؤ ہے جس کے ذریعے بندہ دنیا میں گناہوں سے بچتا اور نیکی کا عادی بن جاتا ہے اور اسی طرح یہ عذاب سے بھی بچاؤ کا ذریعہ ہے.”
( بهجة قلوب الأبرار : ٩٥)
(2) سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
“جو شخص (روزے میں) جھوٹ اور برے کام نہیں چھوڑتا تو اللہ تعالٰی کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں.”
(صحيح البخاري : ١٩٠٣)
(3) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :
“بعض روزہ دار ایسے ہیں جنہیں روزے سے بھوک کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا اور بعض قیام کرنے والے ایسے ہیں جنہیں قیام سے سوائے بیداری کے کچھ نہیں ملتا.”
(سنن ابن ماجہ : ١٦٩٠، سنده حسن وله شواهد عند الدارمي و ابن خزيمة و الحاكم)
علامہ شرف الدين الطیبی رحمہ اللہ (المتوفى : ٧٤٣ھ) فرماتے ہیں :
“یعنی ہر وہ روزہ جو خالص اللہ تعالٰی کے لیے نہ ہو اور اس میں بری باتیں، جھوٹ، بہتان، غیبت اور اس طرح کی دیگر ممنوعات سے گریز نہ کیا جائے تو انسان کو بھوک اور پیاس تو ملے گی لیکن ثواب حاصل نہ ہوگا اور یہی حکم قیام اللیل کا ہے.”
(الكاشف عن حقائق السنن -شرح مشكاة- : ١٥٩٦/٥)
آثارِ سلف صالحین
(1) سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
“جب آپ روزہ رکھیں تو آپ کے کان، آنکھیں اور زبان جھوٹ و حرام سے رک جائیں، ماتحت کو تکلیف دینا چھوڑ دیں، اپنے روزے کے دن آپ پُروقار اور پُر سکون ہوں اور اپنے عام دن اور روزے کے دن کو ایک جیسا نہ بنائیں.” (یعنی جس بے احتیاطی سے عام دن گزارتے ہیں روزے کا دن بھی ویسے ہی نہ رہیں)
(الزهد لابن المبارك : ١٣٠٨، مصنف ابن شيبة: ٢/ ٢٧١ ورجاله ثقات)
(2) ابو المتوکل الناجی تابعی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
“سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جب روزہ رکھتے تو مسجد میں بیٹھے رہتے اور کہتے : ہم اپنے روزے پاک کر رہے ہیں.”
(الزهد لهناد السري : 573/2، مسند المسدد كما في المطالب العالية لابن حجر : 53/6 وغیرہ وسنده صحيح)
(3) طلیق بن قیس تابعی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
“جب آپ روزہ رکھیں تو جس قدر ہو سکے، احتیاط کریں.”
(مصنف ابن أبي شيبة : 8878 وسنده صحيح)
“اور طلیق بن قیس جب روزے سے ہوتے تو گھر میں ہی رہتے، صرف نماز کے لیے گھر سے نکلتے.” ( أيضاً)
(4) ابو العالية تابعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
“روزہ دار جب تک کسی کی غیبت نہیں کرتا وہ حالتِ عبادت میں ہوتا ہے چاہے وہ اپنے بستر پر محوِ استراحت ہو.”
(الزهد لهناد السري : 573/2، مصنف ابن أبي شيبة : 8889 ورجاله ثقات)
(5) امام ابن بطال رحمہ اللہ (المتوفي : ٤٤٩ھ) فرماتے ہیں :
“جھوٹ روزہ دار کے اجر کو ضائع کر دیتا ہے اور جو روزے میں جھوٹ بولتا ہے وہ اللہ تعالٰی کے ہاں گناہ میں کھانے پینے والے کی طرح ہی ہے.”
(شرح البخاری لابن بطال : ٢٥٠/٩)
(6) شیخ الاسلام ابن القيم رحمہ اللہ (المتوفی : ٧٥١ھ) فرماتے ہیں :
“روزہ دار وہ ہے جس کے اعضاء گناہوں سے، زبان جھوٹ و فحش گوئی اور غلط باتوں سے، پیٹ کھانے پینے سے اور شرمگاہ خواہش پوری کرنے سے رک جائے……….لہذا جس طرح کھانا پینا روزے کو توڑ دیتا اور فاسد کر دیتا ہے اسی طرح گناہ اس کے ثواب کو ختم اور اس کے فوائد کو خراب کر دیتے ہیں اور اسے اس شخص کے مقام پر لا کھڑا کرتے ہیں جس نے روزہ رکھا ہی نہیں.”
(الوابل الصيب من الكلم الطيب : ٢٦، ٢٧)
نوٹ : بعض اہل علم کے ہاں جس طرح جان بوجھ کر کھانے پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اسی طرح گناہوں مثلا جھوٹ، غیبت، گالی گلوچ وغیرہ سے بھی روزہ باطل ہو جاتا ہے. (المحلی لابن حزم : ٣٠٥/٤ دار الفكر بيروت) اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حالتِ روزہ میں اپنے اقوال و افعال کی حفاظت نہ کرنا کس قدر حساس معاملہ ہے، البتہ جمہور اہل علم کے ہاں جھوٹ، فحش گوئی، اور غیبت وغیرہ سے روزے کے اجر میں کمی واقع ہوتی ہے اور بسا اوقات روزے کا سارا اجر ضائع ہو جاتا ہے لیکن روزہ نہیں ٹوٹتا اور فرض کی ادائیگی ہو جاتی ہے۔

حافظ محمد طاھر

یہ بھی پڑھیں: خواتین سے متعلقہ روزے کے چند اہم مسائل