عورت کی سربراہی اسلام کے تناظر میں

اللہ تعالیٰ نے مرد و زن کو پیدا فرما کر انکے دائرہ کار بھی متعین فرمائے ہیں۔تو چونکہ عورت نازک،کمزور اور ناقص العقل ہوتی ہے جبکہ اسکے مقابلے میں مرد دلیر ،طاقتور اور فہم و فراست کا مالک ہوتا ہے،جس بناء پر عورت کو مرد کے ماتحت (سربراہی) میں رکھا ہے
ارشادِ باری تعالیٰ ہے
(الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِبِمَا فَضَّلَ اللَّهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ (القرآن)
(مرد عورتوں پر نگران ہیں، اس وجہ سے کہ اللہ نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی۔)
اس آیت کریمہ میں شریعت نے خانگی شیرازہ بندی کے لیے مرد کو گھر کا نگران اور تمام تر اخراجات کا زمہ دار قرار دیا ہے۔اگر مرد اپنی اس زمہ داری کو پورا نہیں کرتا تو وہ گناہگار ٹہرے گا۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ،(ابوداؤد 2928)
اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔.
عورت چونکہ صنف نازک ہے جس بناء پر شرعیت نے عورت کو باہر کے معاملات سے دور رہنے اور گھر کی چار دیواری میں زندگی بسر کرنے کی تلقین کی ہے۔
ارشادِ باری ہے
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ (الاحزاب 33)
اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو۔
عورت چار دیواری میں رہتے ہوئے اپنے شوہر کے گھر کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی تمام تر جد وجہد اولاد کی اچھی تربیت میں لگائے گئ۔۔
اگر عورت اپنے اس فرائض میں لاپرواہی برتے تو روزِ قیامت اسکے متعلق وہ جوابدہ ہوگئ
نبیﷺنے فرمایا:
وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، (ابوداؤد 2928)
اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے اولاد کی نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔
اب اگر کوئی عورت اپنی چار دیواری کو چھوڑ کر شمعِ بازار اور شمعِ جمہوریت و سیاست بن جائے یا سربراہی کا فریضہ سر انجام دینے لگ جائے تو اسلام کے بہت سے واضح احکامات کی پامالی کا سبب بنے گئ۔جن میں بے پردگی،غیر محرم سے ملاقاتیں اور علیحدگیاں،بغیر محرم کے سفر اور اسکے علاؤہ بہت سے نقصانات کا زمہ دار ٹہرے گئ،
جن میں ایک بہت بڑا نقصان معاشرے اور قوم کی تباہی کا بھی ہے کیونکہ
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات
جب نبی ﷺ کو معلوم ہوا کہ
أَنَّ فَارِسًا مَلَّكُوا ابْنَةَ كِسْرَى، قَالَ: لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمُ امْرَأَةً”.
فارس کی سلطنت والوں نے کسریٰ کی بیٹی کو بادشاہ بنا لیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا:
کہ وہ قوم کبھی فلاح نہیں پائے گی جس کی حکومت ایک عورت کے ہاتھ میں ہو۔ (بخاری 7099)
یہ ہی وجہ ہے کہ راوی حدیث،صحابی رسولﷺ نے جنگ جمل کے موقع پر عورت کی سربراہی میں جانے سے صاف انکار کر دیا تھا،
حضرت ابوبکرہؓ فرماتے ہیں:
لَقَدْ نَفَعَنِي اللَّهُ بِكَلِمَةٍ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيَّامَ الْجَمَلِ بَعْدَ مَا كِدْتُ أَنْ أَلْحَقَ بِأَصْحَابِ الْجَمَلِ فَأُقَاتِلَ مَعَهُمْ، (بخاری 4425)
جنگ جمل کے دن مجھے اللہ تعالیٰ نے ایک ایسی بات سے نفع دیا جو میں نے حضور ﷺسے سنی تھی، بعد اس کے کہ قریب تھا کہ میں جمل والوں سے جا ملتا اور ان کے ساتھ ہو کر لڑائی کرتا۔
لیکن بد قسمتی سے ملک پاکستان میں 8 فروری 2024 کے انتخابات کے نتیجے میں ایک ایسے ملک کی وزارتِ اعلیٰ کے عہدہ پر ایک عورت کو منتخب کیا جا رہا ہے،جو اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا،جو اسلام کا ایک قلعہ باور کرایا جاتا تھا،اب اسی ملک میں اسلام کے ایک مسلّمہ قانون کی نہایت بےدردی سے دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
اور اس جرم میں وہ تمام تر لوگ برابر کے شریک ہوں گئے جنہوں نے اس عورت کی پارٹی کو ووٹ دے کر اس راستے کو ہموار کیا اور اپنی ناکامی اور پستی کیلئے مَہرثبت کی۔
نبیﷺنے فرمایا:
(ھلکت الرجالُ إذا أَطاعت النساء) (مسند احمد،مستدرک حاکم۔)
”جب مرد عورتوں کی اطاعت کرنے لگیں گے تو ہلاک ہو جائیں گے۔”
آج ہماری دوغلی پالیسی اور منافقانہ انداز یہ ہوچکا ہے کہ پورے پانچ سال ناکامی،مہنگائی کا رونا روتے ہیں اور ساتھ عمرؓ جیسے غیرت مند حکمران کی دعائیں کرتے رہتے ہیں
اور جب وقت آتا ہے حکمران منتخب کرنے کا تو انہیں سیکولر،لبرل، مردہ ضمیر اور شرعی علم سے نا بَلد لوگوں کا انتخاب کرتے ہیں جو آئے دن فحاشی پر مبنی قانون نافذ کرواتے ہیں۔
ایسے موقع پر علماء کی یہ ذمہ داری ہے کہ عوام کو اسلامی حُکّام کے اوصاف پر آگاہی دیں تاکہ ایسے بے دین لوگوں سے چھٹکارا پایا جاسکے
لیکن بد قسمتی سے بعض علماء بھی ایسے موقع پر
یہ ناداں گر گئے سجدے میں
جب وقتِ قیام آیا
کی عملی تصویر بن کر اِنہیں بے دین لوگوں کی گود میں جا بیٹھتے ہیں۔
اس وقت ضرورت ہے کہ علماء اپنے فریضہ کا درد سمجھتے ہوئے عوام کو شرعی اصولوں کی آگاہی دیں تاکہ لوگ ان اصولوں کے تحت حکمران منتخب کریں اور آئے دن نئے نئے فتنوں سے چھٹکارا پائیں۔۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ہر طرح کے فتنوں سے محفوظ فرمائے (آمین)

تحریر: ابو محمد اویس قرنی

یہ بھی پڑھیں: جامعہ سلفیہ کے سابقہ وحاضر ناظمين ومدیر التعلیم کا مختصر تعارف