آئیں مسنون وضو کرنا سیکھیں

نماز کی ایک بنیادی شرط نمازی آدمی کا ”حالتِ وضو میں “نماز ادا کرنا،بغیر وضو کے پڑھی گئ نماز قبول نہیں ہوتی۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
”تم میں سے جب کوئی شخص بے وضو ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی نماز کو اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک کہ وہ وضو نہ کر لے“۔ (ابو داؤد 60)
ارشادِ باری تعالیٰ:
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک (دھو لو) (المائدہ6)
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے وضو کی بنیادی چیزیں اختصار سے ذکر فرمائی ہیں،جنکی تفصیل رسول اللہﷺکی احادیث میں موجود ہیں
آئیں مسنون وضو بالتفصیل احادیث کی روشنی میں پڑھیں
1۔ وضو کی نیت کرنا
وضو بھی ایک عمل ہے اور اعمال کا دارومدار نیت پر منحصر ہے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے (صحیح بخاري : 1، صحیح مسلم : 4927).
نوٹ: نیت کا تعلق دل سے ہے لہذا نیت دل سے کی جائے گئی نہ کہ زبان سے
2۔ اگر آپ سو کر اٹھے ہیں تو وضو والے برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھوں کو دھوئیں
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
”جب تم میں سے کوئی رات کو نیند سے اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اس پر دو یا تین بار پانی نہ ڈال لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا ہے“۔ (ترمذی 24)
3۔مسواک کرنا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ میری امت پر بہت مشقت پڑ جائے گی تو میں ان کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ (بخاری ،صحیح ابن خزیمہ)
4۔وضو سے پہلے بسم اللہ پڑھنا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تَوَضَّؤُوْا بِاسْمِ اللّٰہِ‘‘ یعنی بسم اللہ پڑھ کر وضو کرو۔ [نسائی: حدیث نمبر 78]
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”جس کا وضو نہیں اس کی نماز نہیں، اور جس نے «بسم اللہ» نہیں پڑھا اس کا وضو نہیں ہوا“۔(ابن ماجہ 399)
5۔دائیں جانب سے آغاز کرنا
رسول اللہ ﷺجوتا پہننے، کنگھی کرنے، وضو کرنے اور اپنے ہر نیک کام میں دائیں طرف سے ابتداء کرنے کو پسند فرمایا کرتے تھے۔( بخاری 168)

6۔ ہاتھوں کو دھونا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں
میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، تو اپنے دونوں ہاتھ دھوئے،(نسائی 101)

7۔ ہاتھوں کی انگلیوں کا خلال کرنا
تاکہ انگلیوں کے درمیان والی جگہیں اور جڑیں خشک نہ رہیں
رسول اللہﷺ نے فرمایا:
”جب تم وضو کرو تو کامل وضو کرو، اور انگلیوں کے درمیان خلال کرو“۔( نسائی 114)
نوٹ:
بلاشبہ نماز پڑھنے والی خاتون کے لیے نیل پالش لگانا جائز نہیں ہے۔ اس لیے کہ یہ وضو کرتے وقت پانی ناخن تک نہیں پہنچنے دیتی۔لہذا اجتناب ضروری ہے

8۔ کلی کرنا،ناک صاف کرنا
كلي دو طرح سے جائز ہے
1۔ایک ہی چلو پانی لیکر آدھا منہ میں پانی ڈال کر کلی کرنا اور آدھا ناک میں ڈال کر صاف کرنا
عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں:
میں نے نبیﷺ کو دیکھا کہ آپ نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا.(ترمذی 28)

2۔کلی کرنے اور ناک صاف کرنے میں فصل (الگ الگ) کرنا
شقیق بن سلمہ نے کہا:
کہ میں نے علی اورعثمان ( رضی اللہ عنھما) کو دیکھا،انھوں نے اعضائے وضو کو تین تین دفعہ دھویا پھر فرمایا :
کہ نبی کریم ﷺ نے اسی طرح وضو کیاتھا۔
اور(شقیق نے) بیان کیا کہ ان دونوں نے کلی علیحدہ کی تھی اورناک میں علیحدہ پانی ڈالا تھا۔
(التاریخ الکبیر لابن ابی خیثمہ ص 588 ح1410وسندہ حسن لذاتہ)
نوٹ:
پہلا طریقہ زیادہ افضل ہے اور رسول اللہ ﷺ کا زیادہ تر معمول یہ ہی تھا
9۔ ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرنا اور ناک صاف کرنا
لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے وضو کے بارے میں بتائیے! آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم مکمل طور پر وضو کرو، اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ کرو، الا یہ کہ تم روزے سے ہو“(,پھر ایسا نہ کرو) (ابن ماجہ 407)
علی سے روایت ہے
کہ انہوں نے وضو کا پانی منگوایا، کلی کی اور ناک میں پانی ڈال کر اسے اپنے بائیں ہاتھ سے تین بار جھاڑا، پھر کہنے لگے:
یہ اللہ کے نبیﷺ کا وضو ہے۔ (نسائی 91)

10۔ اچھی طرح چہرہ دھونا
ارشادِ باری تعالیٰ
فاغسلوا وجوھکم و ایدیکم
تو تم اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھو لو (المائدہ 6)
حضرت عثمان نے اپنا چہرہ تین دفعہ دھویا اور پھر فرمایا یہ رسول اللہ کا وضو ہے۔ مختصر(بخاری (1934)
چہرہ کی حدود
منہ کی حد فقہاء کے نزدیک لمبائی میں سر کے بالوں کی اگنے کی جو جگہ عموماً ہے وہاں سے داڑھی کی ہڈی اور تھوڑی تک ہے اور چوڑائی میں ایک کان سے دوسرے کان تک ہے ۔ (تفسیر ابنِ کثیر)
11۔ داڈھی کا خلال کرنا
’حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ڈاڑھی کا خلال کرتے تھے۔‘‘ (ترمذی)
خلال کرنے کا طریقہ
انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو پانی کا ایک چلو لیکر ٹھوڑی کے نیچے داخل کرتے او راسکے ساتھ اپنی داڑھی کا خلال کرتے اور فرماتے:
’’مجھے میرے رب نے ایسا ہی حکم دیا ہے‘‘۔(ابو داؤد :1/30) برقم(145)

12۔ کہنیوں سمیت ہاتھ دھونا
ارشادِ باری تعالیٰ
تو تم اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھو لو (المائدہ 6)
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے
تین مرتبہ کہنی تک اپنا دایا ں ہاتھ دھویا۔ پھر تین مرتبہ ہی کہنی تک اپنا بایاں ہاتھ۔مختصر(بخاری (1934)
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب وضو کرتے تو اپنی کہنیوں پر اچھی طرح پانی ڈالتے تھے۔
(صحیح – اسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔)
نوٹ:
بہت سے لوگ کہنیاں دھوتے وقت کلائی سے کہنی تک ہاتھ دھوتے ہیں،ہتھیلیاں ساتھ نہیں دھوتے۔وہ یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ انکو وضو سے پہلے جو دھو لیا تو اب نہیں دھوئیں گئے۔یہ درست نہیں ہے۔کہنیوں کے ساتھ ہتھیلیاں پھر سے دھونا ہوں گئ۔۔

وضو میں اچھی طرح چہرہ دھونے کے بعد
ارشادِ باری ہے
وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ
اور اپنے سروں کا مسح کرو (المائدہ 6)
مسح کرنے کا مسنون طریقہ

13۔ مسح کیلئے نیا پانی لینا
عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺکو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا اور اپنے دونوں ہاتھوں کے بچے ہوئے پانی کے علاوہ نئے پانی سے اپنے سر کا مسح کیا۔(ترمذی 35)

14۔ پورے سر کا مسح
سر کے مسح کے بارہ ”امامِ بخاری” (رحمہ اللہ) نے ایک باب ان الفاظ سے قائم کیا ہے
بَابُ مَسْحِ الرَّأْسِ كُلِّهِ:
پورے سر کے مسح کرنے کے متعلق باب۔۔۔۔
اس کے تحت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث درج فرمائی۔جس میں وہ رسول اللہ کا وضو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
رسولﷺنے اپنے سر کامسح اس طرح کیا کہ اپنے دونوں ہاتھ آگے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے آگے لائے، پہلے سر کے اگلے حصہ سے شروع کیا اور دونوں ہاتھوں کو گدی تک لے گئے پھر جہاں سے شروع کیاتھا وہیں تک واپس ہاتھوں کو لے آئے ۔( بخاری 185)
سر کا مسح ایک بار
سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ فرماتے ہیں:
میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا تو سر کا مسح ایک بار کیا۔ ( ابن ماجہ 437)

15۔کانوں کا مسح
رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ”(وضو کے باب میں) دونوں کان سر میں داخل ہیں“(سنن ابن ماجہ 443)
کانوں کا مسح کرنے کا طریقہ
سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے( وضو کے دوران میں) کانوں کا مسح کیا۔ ان کی اندرونی طرف کا مسح شہادت کی انگلیوں سے کیا اور انگوٹھے کانوں کے باہر کی طرف لے آئے پھر ان کا باہر اور اندر سے مسح کیا۔ (ابن ماجہ439)
نوٹ
کانوں کے مسح کے لیے سر کے مسح والا پانی ہی کافی ہے الگ سے کانوں کے لیے نیا پانی لینے والی کوئی ایک بھی روایت صحیح نہیں ہے۔
کانوں کے مسح کے لیے نیا پانی لینے والی روایت کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے شاذ کہا ہے۔ (بلوغ المرام، باب الوضوء)
تنبہ: گردن کا مسح کرنا
بعض لوگ سر اور کانوں کے مسح کے بعد گردن پر الٹے ہاتھ مسح کرتے ہیں جو کہ کسی بھی صحیح روایات سے ثابت نہیں ہے
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں نبی سے وضو میں گردن کے مسح کے متعلق کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جن احادیث میں نبی ﷺ کے وضو کا بیان ہے ان سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گردن کا مسح نہیں کرتے تھے.(مجموع الفتاوی 21/127)
مسلک دیوبند کے معروف عالمِ دین مفتی طارق مسعود صاحب بھی فرماتے ہیں:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گردن کا مسح کسی بھی صحیح روایات سے ثابت نہیں ہے۔ حوالہ کیلئے لنک موجود ہے۔
لہذا ایسی بدعات سے بچنا ہی چاہئے۔

وضو میں سر کا مسح کرنے کے بعد
ارشادِ باری ہے

16۔وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ (المائدہ 6)
اور تم اپنے پاؤں ٹخنوں تک (دھو لو)
حدیث مبارکہ
’’حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنا دایاں پاؤں تین مرتبہ دھویا اور اس کے بعد بایاں پاؤں تین مرتبہ دھو کر فرمایا : یہ رسول اللہﷺ کا وضو ہے ۔‘‘(صحیح بخاری: ۱۹۳۴)

17.پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا
’’جب آپؐ وضو کرتے تو اپنے ہاتھ کی چھنگلی سے اپنے پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرتے۔(صحیح ابوداود:۱۳۴)

18۔ وضو کے بعد کی دعائیں
آپؐ نے فرمایا:جوشخص وضو کرنے کے بعد یہ دعا:
” أَشْہَدُ أنْ لَّا إلہ إلَّا اﷲُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ” (صحیح مسلم:۲۳۴)
ترجمہ:’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ا ور بے شک محمدؐ اس کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘
پڑھ لیتا ہے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جس میں سے چاہے وہ داخل ہو۔
بعض احادیث میں کلمۂ شہادت کے بعد یہ کلمات پڑھنے کا ذکر بھی ملتا ہے:
« اللھم اجعلني من التوابین واجعلني من المتطھرین » [جامع الترمذي، الطھارۃ، حدیث: 55]
نوٹ:
1۔ وضو کے بعد دعا پڑھتے ہوئے آسمان کی طرف منہ کرنا اور انگلی سے اشارہ کرنا کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں،
2۔بعض صوفیاء لوگوں نے وضو کے ہر ہر عضو کو دھونے پر دعائیں بنائی ہیں،جنکا کتاب و سنت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
لہٰذا ان دونوں اعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔

19۔ شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارنا
وضو مکمل ہوچکا اب درج بالا اعمال کے بعد شرم گاہ پر پانی کے چھینٹے مارنا بھی سنت ہے۔
حضرت حکمؓ فرماتے ہیں کہ:
’’انہوں نے رسول اللہﷺ کودیکھا کہ آپؐ نے وضو کیا پھر چلو میں پانی لیا اور اپنی شرمگاہ پر چھینٹ دیا۔‘‘(صحیح ابن ماجہ:۳۷۴)

سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا تو اپنے ستر پر پانی کی چھینٹے مارے (ابن ماجہ464)
وضاحت۔
چھینٹے مارنے کے بارہ میں علمائے کرام نے یہ حکمت بیان کی ہے کہ اس سے پیشاب کے قطرہ وغیرہ نکل جانے کے وسوسے کا ازالہ ہوجاتا ہے۔(واللہ اعلم)

20۔ وضو کے بعد تولیہ،کپڑا استعمال کرنا
اگر کوئی وضو کے اعضاء کسی کپڑے سے صاف یا خشک کرنا چاہتا ہے تو ایسا بھی کیا جا سکتا ہے
سیدنا سلمان فارسی ؓ سے روایت ہے کہ:
رسول اللہ ﷺ نے وضو کیا، پھر اس کے بعد جسم مبارک پر پہنا ہوا اونی جُبّہ الٹ کر اس سے چہرہٴ مبارک صاف کر لیا۔ (ابن ماجہ 468)

سیدنا عروہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کپڑے کا ایک ٹکڑا تھا، جس سے وضو کے بعد (اعضاء) خشک کرتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الطهارة والوضوء/حدیث: 418]

وضو کے متعلق ضروری مسائل

1۔ اعضاءِ وضو دھونے کی تعدار
وضو کرتے وقت جن اعضاء کو دھویا جاتا ہے،انکو ایک مرتبہ دھونا فرض ہے اور اگر ضرورت ہو تو دو،تین مرتبہ تک بھی دھوئے جا سکتے ہیں۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً مَرَّةً»
ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
کہ رسول اللہﷺنے وضو میں ہر عضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا۔ (بخاری 157)

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ»
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں
کہ نبیﷺنے وضو میں اعضاء کو دو دو بار دھویا۔( بخاری 158)

أَنَّ حُمْرَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، رَأَى عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ دَعَا بِإِنَاءٍ، فَأَفْرَغَ عَلَى كَفَّيْهِ ثَلاَثَ مِرَارٍ، فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَمِينَهُ فِي الإِنَاءِ، فَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا، وَيَدَيْهِ إِلَى المِرْفَقَيْنِ ثَلاَثَ مِرَارٍ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلاَثَ مِرَارٍ إِلَى الكَعْبَيْنِ،
(حضرت عثمان کے غلام) حمران نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا، انھوں نے ( حمران سے ) پانی کا برتن مانگا۔ ( اور لے کر پہلے ) اپنی ہتھیلیوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا پھر انھیں دھویا۔ اس کے بعد اپنا داہنا ہاتھ برتن میں ڈالا۔ اور ( پانی لے کر ) کلی کی اور ناک صاف کی، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا اور کہنیوں تک تین بار دونوں ہاتھ دھوئے پھر اپنے سر کا مسح کیا پھر ٹخنوں تک تین مرتبہ اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔(159بخاری)

ان درج بالا تینوں احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ضرورت کے تحت آپ ایک،دو ،تین مرتبہ اعضاء وضو کو دھو سکتے ہیں،
تین سے زیادہ مرتبہ دھونا گناہ ہے
جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ الْوُضُوءِ؟ فَأَرَاهُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:” هَذَا الْوُضُوءُ فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا فَقَدْ أَسَاءَ، أَوْ تَعَدَّى، أَوْ ظَلَمَ”.
ایک اعرابی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے وضو کے بارے میں سوال کیا۔ آپ ﷺ نے اسے تین تین بار (اعضاء دھو کر) وضو کر کے دکھایا، پھر فرمایا:’’ وضو یہ ہوتا ہے، جس نے اس پر اضافہ کیا، اس نے برا کیا، حد سے تجاوز کیا اور ظلم کیا
(ابن ماجہ 422)
2۔ ایک وضو سے کئ نمازیں ادا کرنا
نبی اکرم ﷺ نے فتح مکہ کے دن کئی نمازیں ایک وضو سے پڑھیں اوراپنے موزوں پر مسح فرمایا ۔ حضرت عمر﷜ نے آپ سے پوچھا: آپ نے آج ایسا کام کیا جو آپ نے پہلے کبھی نہیں کیا ۔ آپ نے جواب دیا:’’عمر!میں نے عمداً ایسا کیا ہے ۔ ‘‘ (مسلم 642)
توضیح:
تاکہ کوئی یہ نہ سمجھےکہ ایک وضو سے متعدد نمازیں نہیں پڑھی جا سکتیں۔
3۔ وضو میں کوتاہی بَرتنے کا انجام
عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ : رَأَی النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَجُلاً وَ فِیْ قَدَمِہٖ مِثْلُ مَوْضِعِ الظُّفْرِ لَمْ یَصِبْہُ الْمَائ
ُ فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوْئَکَ))
سیدنا انس بن مالک ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا ، وہ وضو کر چکا تھا ، مگر اس نے اپنے پاؤں پر ناخن بھر جگہ ( خشک ) چھوڑ دی تھی ( دھوئی نہ تھی ) تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا ” واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو ۔“(ابوداؤود 173)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو وضو کے برتن سے وضو کرتے دیکھا تو کہا: وضواچھی طرح کرو میں نے حضرت ابو القاسم (محمد)ﷺ سےسنا، آپ فرما رہے تھے : ’’کونچوں کے لیے آگ کاعذاب ہے ۔ ‘‘( مسلم 574)
لہذا ہمیں چاہئے کہ ہم پوری توجہ کے ساتھ اچھی طرح وضو کریں تاکہ اس سے ملنے والی خیر و برکات،فضیلت حاصل کرسکیں

تحریر: ابو محمد اویس قرنی

یہ بھی پڑھیں: چھوٹا عمل بڑا اجر