چھوٹا عمل،۔۔۔۔۔۔۔ بڑا اجر

وضوء ایک ایسی عبادت ہے کہ جس سے انسان کے ظاہری اعضاء کے ساتھ ساتھ باطنی بیماریاں اور گناہ بھی پاک صاف ہو جاتے ہے۔
گناہوں سے بچاؤ،وسعتِ ذہن اور برکات کو سمیٹنے کیلئے باوضوء رہنے کی عادت ڈالئیے۔
ذیل میں کچھ ایسی احادیث و واقعات ہیں،جس سے مزید رغبت مل سکتی ہے۔ضرور پڑھیں
1: گناہوں سے معافی
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ جَسَدِهِ، حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِهِ “.
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اچھی طرح سے وضو کرے، اس کے جسم سے گناہ نکل جاتے ہیں، یہاں تک کہ اس کے دونوں ہاتھ کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں“۔ (مسلم)
2:رفعتِ درجات
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ” أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا، وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ
رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’
کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالی گناہوں کو مٹا اور درجات کو بلند کر دیتا ہے؟ صحابہ نے کہا کیوں نہیں اللہ کے رسولﷺ؟
آپﷺ نے فرمایا:
ناگواری کے باوجود اچھی طرح وضو کرنا…الخ (مسلم587)
3:بلندی درجات اور جنت کا وجوب
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
نبیﷺ نے فرمایا :
جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے پھر دو رکعت (تحیۃ الوضوء)بغیر اپنے آپ سے بات کیے پڑھے اس کےلیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔

ایمان افروز واقعہ
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ عِنْدَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ يَا بِلَالُ: ” حَدِّثْنِي بِأَرْجَى عَمَلٍ عَمِلْتَهُ عِنْدَكَ فِي الْإِسْلَامِ مَنْفَعَةً، فَإِنِّي سَمِعْتُ اللَّيْلَةَ خَشْفَ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الْجَنَّةِ، قَالَ بِلَالٌ: مَا عَمِلْتُ عَمَلًا فِي الْإِسْلَامِ أَرْجَى عِنْدِي مَنْفَعَةً مِنْ أَنِّي لَا أَتَطَهَّرُ طُهُورًا تَامًّا فِي سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ وَلَا نَهَارٍ، إِلَّا صَلَّيْتُ بِذَلِكَ الطُّهُورِ مَا كَتَبَ اللَّهُ لِي أَنْ أُصَلِّيَ “.
نبیﷺ نے بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فجر کی نماز کے وقت فرمایا :
اے بلال! تم مجھے امید کا کام بتاؤ جو تم نے حالت اسلام میں کیا ہو کیونکہ میں نے رات جنت میں اپنے آگے تمہارے جوتوں کی آواز سنی ہے (ایسے لگ رہا کہ تم جنت میں چل رہے ہو)
حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :
اسلام میں جو عمل بھی میں نے کئے ہیں اُن میں سب سے زیادہ جس عمل سے مجھے نفع کی توقع ہے وہ یہ کہ جب بھی میں نے دن یا رات میں پوری پاکی حاصل کی(وضوء کیا) تو جتنے نوافل میرے لئے مقدر تھے وہ میں نے ادا کئے ۔ (صحیح البخاری 1119)

4۔ باوضوء حالت میں سونا
ہم سب بحیثیت مسلمان کوشش کرنی چاہیے کہ ہمارے ہر کام میں سنتِ نبوی ﷺ کی جھلک نظر آئے۔
ہم جب دن بھر کے کام کاج کے بعد نیند کی وادی میں قدم رکھنے کی تیاری کریں تو اس وقت بھی سنت نبوی کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے وضوء اور ذکر و اذکار کر کے سوئیں
رسول اللہﷺ نے فرمایا:
إِذَا أَتَيْتَ مَضْجَعَكَ، فَتَوَضَّأْ وَضُوءَكَ لِلصَّلاَةِ،
جب آپ سونے لگو تو نماز کے وضو کی طرح وضو کرلیا کرو (بخاری 6311)
5۔ قبولیتِ دعا کا وقت
عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَبِيتُ عَلَى ذِكْرٍ طَاهِرًا فَيَتَعَارُّ مِنَ اللَّيْلِ, فَيَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ, إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ<.
نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”
جو شخص باوضو ہو کر اﷲ کا ذکر کرتے ہوئے سو جائے اور پھر رات کو کسی وقت اس کی آنکھ کھلے اور اﷲ سے دنیا و آخرت کی کوئی خیر مانگ لے ‘ تو وہ اسے ضرور عنایت فر دےگا*۔ “۔ (ابو داؤد 5042)

6۔ فرشتہ کا دعائے مغفرت کرنا
فَإِنَّہٗ لَیْسَ مِنْ عَبْدٍ یَبِیْتُ طَاھِرًا إِلَّا بَاتَ مَعَہٗ فِيْ شِعَارِہٖ مَلَکٌ لَا یَنْقَلِبُ سَاعَۃً مِنَ اللَّیْلِ إِلَّا قَالَ:اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِکَ فَإِنَّہٗ بَاتَ طَاھِرًا}[1]
جو شخص باوضو ہو کر رات گزارے تو اس کے ساتھ ایک فرشتہ(اس کے شعار میں)رات گزارتا ہے،جب وہ شخص رات کے کسی بھی وقت کروٹ لیتا ہے تو فرشتہ دعا کرتا ہے:اے اﷲ! اپنے اس بندے کو بخش دے،کیوں کہ یہ باوضو ہو کر سویا ہے۔‘‘ (صحیح الجامع (2/ 4/ 15)

آئیں:آج سے ہی باوضو رہنے کی عادت ڈالیں

7۔ امت محمدیہ کی خاص علامت
وضوء جیسا عظیم عمل جہاں دیگر فضائل و مناقب رکھتا ہے وہی پر اس عمل کے نتیجہ سے ملنے والی ایک خاص علامت جو صرف امت محمدیہ کو ہی حاصل ہے وہ بھی اسی وضوء ہی کی بدولت ہے۔

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” تَرِدُ عَلَيَّ أُمَّتِي الْحَوْضَ، وَأَنَا أَذُودُ النَّاسَ عَنْهُ كَمَا يَذُودُ الرَّجُلُ إِبِلَ الرَّجُلِ عَنْ إِبِلِهِ، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَتَعْرِفُنَا؟ قَالَ: نَعَمْ، لَكُمْ سِيمَا لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِكُمْ، تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا، مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ، وَلَيُصَدَّنَّ عَنِّي طَائِفَةٌ مِنْكُمْ، فَلَا يَصِلُونَ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ، هَؤُلَاءِ مِنْ أَصْحَابِي، فَيُجِيبُنِي مَلَكٌ، فَيَقُولُ: وَهَلْ تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ؟ “.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میرے پاس حوض پر آئے گی اور میں اسی طرح (دوسرے) لوگوں کو اس (حوض) سے دور ہٹاؤں گا جیسےایک آدمی دوسرے آدمی کے اونٹوں کو اپنے اونٹوں سے ہٹاتا ہے۔“ صحابہ کرام نے عرض کی: اے اللہ کے نبی!کیا آپ ہمیں پہچانیں گے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، تمہاری ایک نشانی ہو گی جو تمہارے سوا کسی اور کی نہیں ہو گی، تم میرے پا س وضو کےاثرات سے روشن چہرے اور چمکدارہاتھ پاؤں کے ساتھ آؤ گے۔ تم میں سےایک گروہ کو زبردستی میرے پاس آنے سےروک دیا جائے گا، تو وہ مجھ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ اس پر میں کہوں گا: اے میرے رب!یہ میرے ساتھیوں میں سے ہیں۔ ایک فرشتہ مجھے جواب دے گا او رکہے گا: کیا آپ جانتے ہیں انہوں نےآپ کے بعد کیا کیا کام ایجاد کیے تھے؟“

8۔ اعضاء وضوء زیور سے ملبوس
ابوحازم کہتے ہیں: میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھا، انہوں نے نماز کے لیے وضو کیا، (بازو دھوتے وقت) اپنے ہاتھ کو بغلوں تک کھینچا۔ میں نے کہا:
ابوہریرہ! یہ کون سا وضو ہے؟ انہوں نے کہا:
بنو فروخ! تم بھی ادھر موجود ہو؟ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم لوگ یہاں ہو تو میں اس طرح وضو نہ کرتا۔
میں نے تو اپنے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
”مومن کا زیور وہاں تک پہنچتا ہے، جہاں تک وضو (کا پانی) پہنچتا ہے۔ (سلسلہ احادیث صحیحہ)

جاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
#اویسیات

تحریر: ابو محمد اویس قرنی

یہ بھی پڑھیں: علمِ علل الحدیث اور تخریج کی اہمیت