عظیم تاریخی بابری مسجد مندرمیں تبدیل

آہ، بابری مسجد ۔۔۔۔۔۔

عالم اسلام کی تاریخ کا ایک اور بدترین اور المناک ترین دن ۔۔۔۔۔ 22 جنوری 2024 ، بھارتی شہر فیض آباد (ایودھیا) میں 600 سال پرانی تاریخی بابری مسجد پر مندر تعمیر کرکے اس کا باقاعدہ افتتاح کر دیا گیا۔ یہ افتتاح بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کیا۔ مسجد کی جگہ اس مندر کی تعمیر 3 سال پہلے شروع ہوئی تھی جب بھارتی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا تھا کہ اگرچہ ہمیں اس جگہ کسی مندر کے آثار کا ثبوت تو نہیں ملا لیکن جھگڑا ختم کرنے کے لیے یہی ضروری ہے کہ یہاں مندر بنا دیا جائے اور مسجد کو کسی اور جگہ منتقل کر دیا جائے۔ حیران کن معاملہ دیکھئے کہ مسجد کی جگہ پر مندر مکمل ہو گیا اور جو مجوزہ یہاں سے بہت دور جو مسجد رکھی گئی اس پر اس عرصے کام نہ ہو سکا۔ مقامی انتظامیہ نے یہ تک فیصلہ دیا کہ مسجد کا ڈیزائن بھی پرانی بابری مسجد جیسا نہیں ہو گا اور اس کانام بھی بابری مسجد نہیں ہوگا۔
بابری مسجد ہندوستان کے اولین مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر نے 1527 میں اپنی سب بڑی جنگ کے بعد تعمیر کی تھی جب انہوں نے ہندوستان کے بڑے راجہ رانا سانگا کو شکست فاش دے کر پورے خطے پر اپنی حکومت قائم کی تھی ۔ وہ حکومت لگ بھگ سوا تین سو سال قائم رہی یہاں تک کہ انگریز نے 1857 میں ہندوستان پر مکمل قبضہ کر لیا تھا۔
انگریز کے آنے تک کسی کو پتہ اور خیال تک نہیں تھا کہ یہاں کوئی مندر تھا، انگریز کے آنے سے یہاں قضیہ شروع ہوا جو کبھی اس مسجد کو کھول دیتے اور کبھی بند کر دیتے۔تقسیم ہند کے ساتھ ہی یہ جھگڑا پورے زور سے شروع ہوا اور 1948 میں ہی مسجد کو پکے تالے لگ گئے ۔ ہندوؤں نے ایک رات یہاں صحن میں مورتیاں پھینک دیں، جب مؤذن اذان فجر کے لیے آیا تو وہ پہلے مورتیاں دیکھ کر حیران ہوا اور پھر اس نے انہیں اٹھا کر مسجد سے باہر گلی میں رکھ دیا، اسے ایسا کرتے ہی وہاں چھپے فسادی ٹولے نے شور مچا دیا کہ مورتیاں مسجد کے صحن سے اگی ہیں اور مؤذن نے انہیں باہر پھینک کر توہین کی ہے ، وہیں سے سرپھٹول بڑھتی گئی۔ 6 دسمبر 1992 میں مسجد کی شہادت تک یہاں حکم امتناعی لگا رہا، مسجد تالا بند اور اذان و نماز پر مکمل پابندی رہی ، 6 دسمبر 1992 کے ہولناک واقعے کی تیاری کئی سال ہوتی رہی اور بھارت کی واجپائی سرکار مزے لیتی رہی تاآنکہ مسجد کو لاکھوں ہندو بلوائیوں نے شہید کر ڈالا۔ اس کے ساتھ ہی بھارت بھر میں زبردست مسلم کش فسادات ہوئے جن میں ہزاروں مسلمانوں کو قتل لاکھوں کو زخمی اور تباہ و برباد کر دیا گیا۔ سینکڑوں مزید مساجد شہید ہوئیں جن میں سے اکثر دوبارہ نہ بن سکیں اور کسی ایک ہندومجرم کو معمولی سزا نہ ملی۔ اب اس مسجد کی جگہ جہاں ساڑھے 5 سو سال اذان و نماز جاری رہی ،کھربوں روپے خرچ کرکے مندر میں تبدیل کر دیا گیا۔ افسوس کہ سارے عالم اسلام میں کوئی ایک شخص اس پر اظہارِ افسوس کرنے کے لیے بھی نہیں نظر آیا اور جو لوگ اس پر بات کرتے تھے، سب کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اور انہیں پس دیوار زنداں ڈال کر ان کی زبانوں پر پکے تالے ڈال دئیے گئے۔۔۔۔۔ دنیا کی ہر مسجد کعبۃ اللہ کی بیٹی کہلاتی اور سمجھی جاتی ہے لیکن اس تاریخی اور عظیم الشان مسجد کا اب کوئی نام لیوا نہیں ، بھارت میں مزید بے شمار مساجد کے بھی اسی حشر کی تیاری ہے ، اکثر مساجد پر یہی الزام تھوپ دیا گیا ہے کہ یہاں پہلے مندر تھا اور کوئی اس کی تردید کرنے والا نہیں۔
ہاں ، ابھی چند ماہ پہلے ہی کی تو بات ہے کہ آسٹریلیا میں کسی مندر پر کوئی مبینہ چھوٹا موٹا حملہ ہونے کی خبر آئی ، اس پر نریندر مودی تڑپ اٹھا اور اس نے آسٹریلیا کے وہ لتے لیے کہ اس ہزار بار وضاحتیں دینا اور مستقبل میں ایسا کچھ نہ ہونے کی مکمل یقین دہانی کروائی ۔ دوسری طرف مسلم مظلوم دنیا ہے کہ جس کا معمولی درد بٹانے زخم پر مرہم رکھنے والا کوئی نہیں ۔۔۔۔۔یہ سب کب تک یوں ہی چلتا رہے گا ؟ سوال ہم سب کے لیے ہے کہ ہم سب آنکھیں بند کئے ہنوز دلی دور است کے مزے میں مست ہیں۔

#حق #سچ(علی عمران شاہین)

یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر