آپ کی دکان بند ہورہی ہے

مرزا جہلمی، ساحل عدیم وغیرہ اسپیکرز جس قدر روایتی علمائے کرام پر تنقید کرتے ہیں، وہ سب کے سامنے ہے، لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ جونہی آپ ان کے افکار ونظریات سے اختلاف کرتے ہوئے، ان پر تنقید کریں، تو آگے سے آپ کو یہ طعنہ دیا جاتا ہے کہ ’آپ کی دکان بند ہورہی ہے، اس وجہ آپ لوگ چيخ و پکار کر رہے ہیں‘۔
جو بھی تنقید کرتا ہے، اصل میں اس کو اپنی دکان کی فکر ہوتی ہے، یہ اصول صرف روایتی علماء کے لیے ہی ہے، یا پھر یہ ماڈرن مفکرین و اسپیکرز پر بھی لاگو ہوتا ہے؟
اگر کوئی کہے کہ نہیں ماڈرن مفکرین تو احقاق حق اور ابطال باطل کے لیے یہ سب کام کر رہے ہیں، تو یہی حسن ظن روایتی علماء کے بارے میں بھی رکھا جاسکتا ہے!!
اگر آپ کہیں کہ نہیں روایتی علماء فرقہ پرست ہے، ان کو صرف اپنا فرقہ اور دکان عزیز ہے، جبکہ ماڈرن اسپیکرز صرف حق کے لیے تنقید کرتے ہیں.
تو بتائیے جناب تنگ نظری اور فرقہ پرستی کس چیز کا نام ہے؟
یہی اعتراض تو آپ کو فرقوں اور مسالک کے علماء سے ہے کہ وہ اپنے سوا کسی کو درست نہیں سمجھتے اور تمام مخالفین کو گمراہ قرار دیتے ہیں؟!
ایک اور اصول نکالا گیا ہے کہ علماء حضرات جہلمی وغیرہ پر تنقید اس لیے کرتے ہیں، تاکہ انہیں شہرت اور فیم حاصل ہو جائے؟
تو کیا اسی اصول پر مرزا جہلمی کو بھی دیکھا جاسکتا ہے؟ کہ اس نے صحابہ کرام سے شروع ہو کر ہر بڑے بزرگ اور عالم دین کا نام لے کر اس وجہ سے تنقید شروع کی، تاکہ اسے شہرت حاصل ہو؟
ایک یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ مولوی فرقہ پرستی اور امت میں تفریق پھیلاتے ہیں۔
ہم کہتے ہیں کہ فرقہ پرستی کی جتنی علامات ہیں وہ ماڈرن متنازعہ مفکرین میں پائی جاتی ہیں۔ مثلا ان اسپیکرز کی ٹون یہ ہے کہ یہ سب مولوی تو شے ای کوئی نئیں، ایک دوسرا کہتا ہے کہ یہ تو اقامت دین کی اہلیت ہی نہیں رکھتے، کوئی تیسرا کہتا ہے کہ انہوں نے دین کو محض روزی روٹی کا ذریعہ بنایا ہے اور ان کی اوقات گلی محلے کے کتے سے زیادہ نہیں!!
اگر ان اسپیکرز کے پیروکاروں پر آجائیں، تو یہ اپنے ممدوح کے خلاف ایک لفظ سننے کو تیار نہیں، اور کسی بھی بات پر غور و فکر کرنے کی بجائے اس کے درست ہونے کے لیے صرف اتنا کافی ہے کہ اسے کسی ماڈرن اسپیکر نے کسی پوڈ کاسٹ میں کہا ہے، اور اس کے غلط ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ اسے کسی عالم دین نے کسی منبر و محراب میں کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا ہے!!
ایک اعتراض یہ تھا کہ فرقوں کے پیروکار بدزبانی کرتے ہیں، ماشاء اللہ اس طرف بھی جدید مفکرین کے پیروکار کسی سے پیچھے نہیں ہیں، اور سوشل میڈیا کے کمنٹس سیکشنز اس کے گواہ ہیں!
ہاں اتنا فرق ضرور ہے کہ بقیہ فرقے پرانے اور قدیم ہیں، جبکہ آپ لوگ اپنے نئے فرقے اور دھڑے بنا رہے ہیں! بس قدیم و جدید کا فرق رہ گیا ہے۔
اسی طرح روایتی فرقے کسی نے کسی مضبوط علمی بنیاد پر کھڑے ہیں، اس وجہ سے صدیوں سے موجود ہیں، جبکہ جدید دھڑے وقتی ابال اور عارضی تماشا ہے، ہو سکتا ہے آنا فانا طوفان کی طرح چھا جائیں اور پھر جھاگ کی طرح بیٹھ جائیں!!
اللہ تعالی سب کو ہدایت عطا فرمائے۔ بالخصوص جن لوگوں کو فرقہ پرستی کی خطرناکیاں سمجھ آ چکی ہیں، انہیں فرقوں کی دکانیں بند کرنے کے چکر میں مزید طوفانِ بدتمیزی بپا کرنے کی بجائے، سنجیدہ اصلاحی کوششوں، کاوشوں کا حصہ بننا چاہیے، نہ کہ فرقہ پرست vs فرقہ پرست اور ہلڑ باز بن کر سامنے آنا چاہیے۔

#خیال_خاطر

یہ بھی پڑھيں:ساحل عدیم اور قیصر راجا کے متعلق جانیے!