سوال (4111)
(1) : “اگر جمعہ کی رات کسی طاق رات سے مل جائے تو اس کے شبِ قدر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔”
ابن رجب الحنبلی رحمه اللہ
(2) : “اگر جمعہ کی رات آخری عشرے کی کسی طاق رات سے موافق ہو جائے تو اس کے شبِ قدر ہونے کا قوی امکان ہے، ان شاء اللہ۔”
شیخ الاسلام ابن تیمیة رحمه اللہ
(3) : “بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اگر طاق راتوں میں سے کوئی رات جمعہ کی رات سے مل جائے تو وہ شبِ قدر ہونے کے زیادہ قریب ہوتی ہے۔ اس لیے ان راتوں میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے، خاص طور پر ایسی رات میں، تاکہ ہم اس کے خیر و برکت سے محروم نہ رہیں۔”
شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ
کیا یہ درست ہے؟
جواب
بعض اہل علم اس طرف گئے ہیں، کوئی حرج نہیں، رات گزارنی ہے، بس تھوڑی محنت سے گزارنی چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ