مسلمان کو یاد رکھنا چاہیے کہ کفار سے نفرت و عداوت کی اصل بنیاد دین ہے، اُن سے بغض اس لیے ہونا چاہیے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے دشمن وباغی اور کفر و شرک کے مرتکب ہیں۔
سورہ الممتحنہ کے آغاز میں کفار سے عدم دوستی کی وجہ اُن کی اللہ تعالیٰ سے دشمنی اور تکذیبِ حق بیان ہوئی، اللہ تعالی فرماتے ہیں:

﴿لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِم بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُم مِّنَ الْحَقِّ﴾

’’اے ایمان والو! میرے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ، تم اُن سے دوستی کی پینگیں بڑھاتے ہو جبکہ انہوں نے تمہارے پاس آنے والے حق کے ساتھ کفر کیا ہے۔‘‘

سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے اپنی عداوت کی وجہ یہی بیان کی تھی:

﴿إِنَّا بُرَآءُ مِنكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ كَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةُ وَالْبَغْضَاءُ أَبَدًا حَتَّىٰ تُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَحْدَهُ﴾ ’’

ہم تم سے اور اللہ کے علاوہ بنائے گئے تمہارے معبودوں سے براءت کرتے ہیں اور ہم تمہارے (دین کے) منکر ہیں۔ اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دشمنی اور بیر پیدا ہوچکا یہاں تک کہ تم اللہ وحدہ پر ایمان لے آؤ۔‘‘ (الممتحنة : ٤)
لہذا بعض لوگوں کا کفار سے اُن کے کفر کی بجائے دنیاوی مظالم کی بنیاد پر نفرت کرنا اور اسے اصل سمجھنا درست نہیں، بلکہ بسا اوقات یہ نفاق اکبر تک لے جاتا ہے، اسی لیے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728هـ) تاتاریوں کے حوالے سے فرماتے ہیں:

“بعضهم إنما ينفرون عن التتار لفساد سيرتهم في الدنيا واستيلائهم على الأموال واجترائهم على الدماء والسبي؛ لا لأجل الدين. فهذا ضرب النفاق الأكبر.”

’’بعض لوگ تاتاریوں سے دین کی وجہ سے نہیں بلکہ دنیا میں اُن کی بد اعمالیوں، مال ہڑپنے اور خون خرابہ کرنے کی وجہ سے نفرت و دوری رکھتے ہیں، حالانکہ یہ نفاق اکبر کی ایک قسم ہے۔‘‘ (مجموع الفتاوى: ٢٨/ ٤٣٥)
لہذا کفار سے ہماری نفرت و عداوت کی اصل بنیاد یہ نہیں کہ وہ مسلمانوں پر ظلم وعدوان کرتے ہیں بلکہ اُن سے ہماری اصل دشمنی اُن کا کفر وشرک ہے، باقی حربی و غیر حربی اور ظالم و عادل سے معاملات ذیلی چیزیں ہیں۔ والله أعلم.

 حافظ محمد طاهر