لاہور میں مصنوعی بارش برسانے کا فیصلہ انتہائی خطرناک ہے۔ یہ بارش Chemtrails یعنی ایک قسم کے خطرناک کیمیائی مادوں سے قدرت کے نظام میں چھیڑ چھاڑ کرکے برسائی جاتی ہے۔ اس کی وجہ سے قدرتی موسم یعنی ایکوسسٹم الٹ پلٹ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف قدرتی موسم بلکہ معاشرے پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

آسان الفاظ میں یوں سمجھیں کہ جو عام حالات میں بارشیں ہوتی ہیں وہ قدرت کا نظام ہے، مصنوعی بارش سے وہ نظام تبدیل ہوجائے گا یعنی پھر کہیں حد سے زیادہ بارشیں ہوجائیں گی تو کہیں پھر بارشیں ہوں گی ہی نہیں۔

یہ ایک عالمی کھیل ہے۔ پہلے مصنوعی بارش کا سبز باغ دکھاکر راضی کیا جاتا ہے پھر جب قدرتی نظام سے چھیڑ چھاڑ کے بعد گرمیوں میں حد سے زیادہ گرمی اور سردیوں میں حد سے زیادہ سردی ہوجاتی ہے تو عالمی ساہوکار آگے آکر کہتے ہیں جی یہ سب “گلوبل وارمنگ” یعنی “کلائمٹ چینج” کی وجہ سے ہے حالانکہ یہ سب انکا اپنا کیا دھرا مصنوعی بحران ہے۔

اب یہ اسی “موسمی بحران” کے بہانے دنیا سے تمام فارمز (گوشت و سبزیوں کے فارمز) ختم کرنا چاہتے ہیں اور تمام زرعی زمینیں کسانوں سے چھین کر انہیں ملٹی نیشنل کمپنیوں کو دینا چاہتے ہیں تاکہ پوری دنیا کے اناج پر اپنی اجارہ داری یعنی کنٹرول حاصل کرسکیں۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں پہلے ہی بتادیا تھا۔

 عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ، قَالَ: ” وَمَا سُؤَالُكَ؟، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَقُولُونَ مَعَهُ جِبَالٌ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ وَنَهَرٌ مِنْ مَاءٍ، قَالَ: ” هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ “،

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں جتنا میں نے پوچھا اس سے زیادہ کسی نے نہیں پوچھا، آپ نے فرمایا: تمھارے سوال کا (سبب) کیا ہے؟”کہا: میں نے عرض کی وہ (لوگ) کہتے ہیں اس کے ہمراہ روٹی اور گوشت کے پہاڑ اور پانی کا دریاہوگافرمایا: “وہ اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ حقیرہے۔” [مسلم:7379]
 

آج دبئی و سعودیہ جیسے صحرائی علائقوں میں نہ صرف مصنوعی بارشیں ہورہی ہیں بلکہ سبزہ بھی اگ چکا ہے۔ مکہ جہاں کبھی بارش نہیں ہوتی تھیں، اب وہاں سیلاب بھی آتے ہیں یعنی حد سے زیادہ بارشیں ہوتی ہیں۔ یہ سب مہربانیاں دجالیوں کو خدا تسلیم کرنے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ یہی دنیا کا دھوکہ ہے۔

یاد رہے Chemtrails کے زریعے بارش برسانا کوئی نیا طریقہ نہیں۔ یہ طریقہ دنیا میں عام ہوچکا ہے، دبئی و سعودیہ میں ہر سال گرمیاں کم کرنے کیلئے مصنوعی بارش برسائی جاتی ہیں جبکہ امریکہ و یورپ میں تو یہ کئی عشروں سے چل رہا ہے۔

بدقسمتی سے پاکستانیوں کی اکثریت آج بھی اس جدید ٹیکنولوجی بارے نہیں جانتی۔ آپ میں سے بہت سے ہارپ ٹیکنالوجی کو جانتے ہوں گے یہ کیمٹریلز بھی اسی میں آتے ہیں جبکہ اسکے علاوہ اس میں مصنوعی زلزلے بھیجنا یا مصنوعی شعبدے بازیاں دکھانا وغیرہ بھی شامل ہے۔

مجھے یقین ہے پاکستان میں کوئی بھی مصنوعی بارشیں برسانے کے خلاف احتجاج نہیں کرے گا۔ چار لوگ کریں بھی تو میڈیا انہیں جگہ نہیں دے گا۔ میڈیا وہی دکھاتا ہے جو اسے حکم ملے اور مخالفت بھی صرف اسکی کرتا ہے جس کا اسے پیسہ ملے۔

یہ بھی پڑھیں : دجالی نظام اور الحاد

امریکہ و یورپ میں سائنسدان Chemtrail کے خلاف بولتے رہتے ہیں۔ یاد رہے میں یہاں سائنسدانوں کی بات کر رہا ہوں عام انسانوں کی نہیں۔ ایکٹو سسٹم کے قاتل اس مصنوعی نظام کے خلاف باقائدہ پریس کانفرنسز ہوتی ہیں، مضر اثرات سے دنیا کو بار بار خبردار کیا جاتا ہے لیکن وہی بات کہ نقارخانے میں طوطے کی آواز کون سنتا ہے۔ جب تک میڈیا اور سیاستدان عالمی ساہوکاروں کی جیب میں رہیں گے عوام کو، کیا سچ ہے کیا جھوٹ، کی تمیز سمجھانا بہت مشکل ہے۔

عوام اسی کو سچ سمجھتی ہے جو میڈیا اسے بتاتا ہے، یا جو انکے محبوب سیاسی لیڈران کہتے ہیں، چاہے وہ سب مل کر عالمی ساہوکاروں کے حکم پر جھوٹ ہی کیوں نہ بولتے ہوں۔

کھلونا ایجنڈے پر کیا ان سب نے مل کر آپ سے جھوٹ نہیں بولے؟ ماسک سے لیکر سوشل ڈسٹنس، ٹیکے سے لیکر بوسٹر تک ہزار جھوٹ بولے، آپ نے ان کو ہی سچا سمجھا، انکی جال میں پھنس کر زہریلا ٹیکا بھی اپنے جسم میں لگوالیا۔ آخر میں وہی سچ نکلا جو فقیر آپکو بتاتا رہا لیکن اس وقت ہماری بات پر کوئی یقین نہیں کرتا تھا۔ وجہ یہی کہ عوام اسی کو سچ مانتی ہے جو میڈیا بتائے یا جو انکے محبوب سیاسی لیڈران کہیں۔ منقول

یہ بھی پڑھیں:دجال کی بے بسی!