مومن عورتیں اپنی نظریں جھکا لیں

مَردوں کو نظریں جھکانے کا حکم اِس اعتبار سے دیا گیا کہ عورت مکمل پردہ ہے، اسے حکمِ حجاب ہے اور باعتبارِ فطرت مَرد میں صورتوں کے فتنے میں پڑنے کے دواعی واسباب شدید ہیں لہذا حفاظتِ نظر کا حکم اِس کے ساتھ زیادہ تاکید سے آیا اور ہر صورت غیر محرم عورتوں کو دیکھنے کی ممانعت وارد ہوئی۔
جبکہ عورتوں کو اگرچہ مَردوں کی طرح نظریں جھکانے کا حکم نہیں، کیوں کہ نہ تو مَرد پردہ ہے اور نہ اسے حجاب وچار دیواری کا حکم ملا ہے اور نہ ہی باعتبارِ فطرت عورت میں نظر کے مفاسد اُس قدر شدید و سخت ہیں ۔
لیکن یاد رہے کہ اِس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ عورت کو غیر محرموں کو دیکھنے کی مکمل اِجازت ہے اور جیسا کہ سمجھ لیا گیا ہے کہ اُس پر سرے سے کوئی پابندی ہی نہیں وہ جسے چاہے دیکھتی رہے یا ہر غیر مَرد کو گھورتی رہے، اگر ایسا ہوتا تو اللہ تعالی انہیں حکم نہ دیتے، ’’اے نبی ﷺ! مومن عورتوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں۔‘‘ لہذا مومن عورتوں کا بلا ضرورت غیر محرموں کو دیکھنا درست نہیں بالخصوص اگر کہیں فتنے کا خدشہ ہو تو جس طرح مَرد کا عورت کو دیکھنا حرام و ناجائز ہے بالکل اسی طرح عورت کے لیے بھی مَرد کو دیکھنا منع ہو گا ۔
چونکہ نگاہوں کی حفاظت کا حکم عورتوں کو بھی ہے تو مَردوں کی ویڈیوز یا تصاویر بھی اسی میں داخل ہیں، بوقتِ ضرورت غیر مَرد پر نظر ڈال لینے یا حصولِ علم کے لیے علماء کی ویڈیوز دیکھ لینے پر اگرچہ پابندی نہیں، لیکن ایسے موٹیویشنل اور ماڈرن اسپیکرز جو تعلیماتِ اِسلام کی روح سے عاری اور خوب بَن ٹھن کر نیم عریاں لباس زیب تن کیے اسکرین پر ظاہر ہوتے ہیں، انہیں للچائی نظروں سے گھورنا تو کسی صورت جائز نہیں۔ اسی طرح کسی ایسی دینی یا غیر دینی مَرد کو فالو کرنا بھی کسی صورت مناسب نہیں کہ جس کا کام ہی نیم عریاں ہو کر کبھی جِم کرتے، کبھی کھیلتے کُودتے اور ناچتے مسکراتے اپنی تصاویر اور ویڈیوز لگانا ہے ۔ یہ یقیناً یقیناً حکم الہی ’’مومنات اپنی نظریں جھکا کر رکھیں‘‘ کے سراسر منافی ہے۔
اور اِس سے اَگلا درجہ جو بالخصوص ماڈرن اسلامی فیمنسٹس عورتوں کے ہاں اپنے آپ کو مختلف قسم کے اسپیکرز و داعی حضرات کی فینز ظاہر کرنے، ماشاء اللہ، سبحان اللہ کہہ کر اُن کی تصاویر لگانے اور اُن کی ذاتی پرسنیلٹی کی تعریفوں کے پُل باندھنے کی صورت میں معروف ہے، یہ بھی یقیناً فحاشی و بے حیائی کے زیادہ قریب اور عفت و پاکدامنی اور غض بصر و حفاظتِ عصمت سے کہیں زیادہ دور ہے۔ والله أعلم.

(حافظ محمد طاهر)

یہ بھی پڑھیں: حفظِ قرآن سے علم کی ابتداء