ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں میں سے چنے ہوئے انسان ہیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

” إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى كِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، وَاصْطَفَى قُرَيْشًا مِنْ كِنَانَةَ، وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ “.

صحيح مسلم |2276

اللہ جل جلالہ نے سیدنا اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے کنانہ کو چنا اور قریش کو کنانہ میں سے اور بنی ہاشم کو قریش میں سے اور مجھے بنی ہاشم میں سے چنا

ہمارے نبی بہترین نسب والے تھے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب بیان کرتے ہوئے ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے فرمایا :

هُوَ فِينَا ذُو نَسَبٍ

بخاری : 7
آپ ہمارے اندر عالی نسب والے تھے

اللہ تعالیٰ کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا میں بھیجنے کا مقصد بنی نوع انسان پر رحمت کرنا ہے
فرمایا :

وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ

اور ہم نے تجھے نہیں بھیجا مگر جہانوں پر رحم کرتے ہوئے۔
الأنبياء : 107

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم امت کے لیے باپ کی حیثیت رکھتے ہیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ بِمَنْزِلَةِ الْوَالِدِ أُعَلِّمُكُمْ

سنن أبي داود | 8 ،حسن
میں تمہارے لیے باپ کی حیثیت سے ہوں کہ تمہیں سکھاتا ہوں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہترین حواس، ذہانت اور جسمانی فٹنس میں پیدا کیا گیا

اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حواس، ذہانت اور جسمانی نشو نما بھی بہتر سے بہترین شکل میں ڈھال دی اور آپ کو ہر قسم کے ذہنی اور اخلاقی عیب سے بچا لیا گیا
آپ کو ہر طرح کی دیوانگی، نادانی اور ذہنی کمزوری سے بے عیب قرار دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

مَا أَنْتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُونٍ

کہ تو اپنے رب کی نعمت سے ہرگز دیوانہ نہیں ہے۔
القلم : 2
اور فرمایا :

وَمَا صَاحِبُكُمْ بِمَجْنُونٍ

اور تمھارا ساتھی ہرگز کوئی دیوانہ نہیں ہے۔
التكوير : 22

سبحان اللہ! جس کے دیوانہ نہ ہونے کی گارنٹی خود اللہ تعالیٰ دے رہے ہیں اندازہ کیجئے کہ وہ کس قدر کمالِ عقل رکھتا ہوگا

آپ بہترین اخلاق پر فائز تھے

اور آپ کا اخلاق و کردار کس قدر اعلی تھا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ
اور بلاشبہ یقینا تو ایک بڑے خلق پر ہے۔
القلم : 4

آپ کا مبارک سینہ انسانی بشری کمزوریوں سے پاک کردیا گیا

اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ

کیا ہم نے تیرے لیے تیرا سینہ نہیں کھول دیا۔
الشرح : 1

سینہ مبارک چاک کرنے کا واقعہ

یہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بلند و بالا شان ہے کہ آپ کو انسانی بشری کمزوریوں سے پاک کرنے کے لیے دو مرتبہ آپ کا سینہ مبارک کھول کر اور دھو کر صاف کیا گیا ۔ ایک دفعہ مائی حلیمہ سعدیہ کے پاس بچپن میں اور دوسری بار معراج کے موقع پر۔

پہلی مرتبہ، بچپن میں حلیمہ سعدیہ کے پاس

انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ

” أَتَاهُ جِبْرِيلُ وَهُوَ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ ، فَأَخَذَهُ فَصَرَعَهُ ، فَشَقَّ عَنْ قَلْبِهِ ، فَاسْتَخْرَجَ الْقَلْبَ ، فَاسْتَخْرَجَ مِنْهُ عَلَقَةً ، فَقَالَ : هَذَا حَظُّ الشَّيْطَانِ مِنْكَ ، ثُمَّ غَسَلَهُ فِي طَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ بِمَاءِ زَمْزَمَ ، ثُمَّ لأَمَهُ ، ثُمَّ أَعَادَهُ فِي مَكَانِهِ ، وَجَاءَ الْغِلْمَانُ يَسْعَوْنَ إِلَى أُمِّهِ يَعْنِي ظِئْرَهُ ، فَقَالُوا : إِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ قُتِلَ ، فَاسْتَقْبَلُوهُ وَهُوَ مُنْتَقِعُ اللَّوْنِ ”
قَالَ أَنَسٌ : وَكُنْتُ أَرَى أَثَرَ الْمِخْيَطِ فِي صَدْرِهِ .))

صحيح مسلم: 162.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ بچپنے میں جب بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے تو جبرئیل امین نے آکر آپ کو زمین پر چت لٹایا اور سینہ چاک کرکے آپ کادل مبارک با ہر نکالا اور پھر اس کے اندر سے جما ہوا کچھ خون نکالا اور کہا یہ آپ کے دل میں شیطان کاحصہ ہے ۔ پھرایک طلائی طشتری میں آبِ زم زم سے آپ کے قلب مبارک کو غسل دیا اور پھر اس کو شگاف سے ملایا اور اس کی اصلی جگہ پر اسے رکھ دیا۔ اتنے میں دو سرے بچوں نے دوڑ کر آپ کی رضائی والدہ کو اطلاع دی کہ محمدقتل کردیا گیا ہے تو انہوں نے آکر آپ کا اڑا ہوا رنگ دیکھا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ کے سینہ مبارک پر ٹانکوں کے نشان دیکھے ہیں۔‘

دوسری مرتبہ، معراج پر جانے سے پہلے

ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

فُرِجَ سَقْفُ بَيْتِي وَأَنَا بِمَكَّةَ ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلامُ ، فَفَرَجَ صَدْرِي ، ثُمَّ غَسَلَهُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ ، ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا ، فَأَفْرَغَهَا فِي صَدْرِي ، ثُمَّ أَطْبَقَهُ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا
صحيح البخاري | 349
میں ایک رات مکہ مکرمہ میں اپنے گھر محو خواب تھا کہ جبرئیل امین میرے گھرکی چھت پھاڑ کر میرے پاس تشریف لائے اور میرا سینہ چاک کیا، آبِ زمزم سے دھویا اور پھر ایمان وحکمت سے بھری ہوئی ایک طلائی طشتری میرے سینہ میں انڈیل دی اور پھر اسے بند کردیا ۔‘‘

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شیطان سے بچا لیا گیا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

” مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ وُكِّلَ بِهِ قَرِينُهُ مِنَ الْجِنِّ “. قَالُوا : وَإِيَّاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : ” وَإِيَّايَ، إِلَّا أَنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمَ، فَلَا يَأْمُرُنِي إِلَّا بِخَيْرٍ “.

صحيح مسلم |2814
“تم میں سے کو ئی شخص بھی نہیں مگر اللہ نے اس کے ساتھ جنوں میں سے اس کا ایک ساتھی مقرر کردیا ہے (جو اسے برائی کی طرف مائل رہتا ہے۔)”انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین )نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کے ساتھ بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”اور میرے ساتھ بھی لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے مقابلے میں میری مدد فرمائی ہے اور وہ مسلمان ہوگیا ،اس لیے(اب)وہ مجھے خیر کے سواکوئی بات نہیں کہتا۔”

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ایسی عظیم ذات ہے کہ آپ کو دیکھ لینا ہی بڑی سعادت ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

” طوبى لمن رآني وطوبى لمن راى من رآني ولمن راى من راى من رآني و آمن بي”.

سلسله أحاديث الصحیحۃ 2205
”‏‏‏‏جس نے مجھے دیکھا اس کے لیے خوشخبری ہے، جس نے میرے صحابی کو دیکھا اس کے لیے خوشخبری ہے اور جس نے میرے صحابی کو دیکھنے والے (‏‏‏‏یعنی تابعی) کو دیکھا اور مجھ پر ایمان لایا اس کے لیے بھی خوشخبری ہے۔“

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ بہترین زمانہ ہے

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ،انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا

«خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ»

(بخاری : 2652 )
“لوگوں میں سے بہترین میرے دور کے لوگ(صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین)ہیں،پھر وہ جو ان کے ساتھ(کے دورکے) ہوں گے(تابعین رحمۃ اللہ علیہ )،پھر وہ جوان کے ساتھ(کے دور کے) ہوں گے(تبع تابعین۔)”

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر اور گھر کی درمیانی جگہ کی فضیلت

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

” مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ “

صحيح البخاري |1195
میرے گھر سے میرے منبر تک کا درمیانی فاصلہ جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہے

نیند میں بھی آپ کا دل بیدار رہتا تھا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

” تَنَامُ عَيْنِي وَلَا يَنَامُ قَلْبِي “

صحيح البخاري |3569
”میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل بیدار رہتا ہے۔“

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے سے بھی دیکھ لیتے تھے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي

صحيح البخاري | 418
میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں

اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کو اپنے نبی کی اطاعت سے جوڑ دیا

فرمایا :

قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ

کہہ دے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمھیں تمھارے گناہ بخش دے گااور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
آل عمران : 31

فرشتوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق فرمایا :

فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَى مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْقٌ بَيْنَ النَّاسِ.

صحيح البخاري | 7281
پس جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے ان کی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور محمد ﷺ اچھے اور برے لوگوں کے درمیانی فرق کرنے والے ہیں۔

عمران محمدی