سجدے کے نشان

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

[ حَتّٰی إِذَا فَرَغَ اللّٰهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ، وَ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ بِرَحْمَتِهِ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، أَمَرَ الْمَلاَئِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوْا مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ لاَ يُشْرِكُ بِاللّٰهِ شَيْئًا، مِمَّنْ أَرَادَ اللّٰهُ أَنْ يَرْحَمَهُ مِمَّنْ يَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إلَّا اللّٰهُ، فَيَعْرِفُوْنَهُمْ فِي النَّارِ بِأَثَرِ السُّجُوْدِ، تَأْكُلُ النَّارُ ابْنَ آدَمَ إِلاَّ أَثَرَ السُّجُوْدِ، حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَی النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ أَثَرَ السُّجُوْدِ ]

’’جب اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان فیصلے سے فارغ ہوں گے اور اہل نار میں سے اپنی رحمت کے ساتھ جسے نکالنا چاہیں گے تو فرشتوں کو حکم دیں گے کہ وہ ان لوگوں کو آگ سے نکال لائیں جنھوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا تھا، ان لوگوں میں سے جن پر اللہ رحم کرنا چاہتا ہو گا، جو ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘کی شہادت دیتے ہوں گے تو وہ انھیں آگ میں سجدے کے نشان کے ساتھ پہچانیں گے۔ آگ ابن آدم کو کھا جائے گی مگر سجدے کے نشان کو نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آگ پر حرام کر دیا ہے کہ وہ سجدے کے نشان کو کھائے۔‘‘

[ صحیح البخاری، التوحید، باب قول اللّٰہ تعالٰی : «وجوہ یومئذ ناضرۃ…» : 7437 ]

¤ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سب سے آخر میں جہنم سے نکلنے والے وہ ہوں گے جو شرک سے پاک ہوں گے اور جن کے جسم پر سجدے کے نشان ہوں گے۔ بے نماز اس نشان سے محروم ہوتے ہیں، انھیں اپنا انجام سوچ لینا چاہیے۔