نمازِ عید کا طریقہ
نماز عیدین باہر عید گاہ میں ادا کرنا سنت ہے، یہ نماز اذان اور تکبیر کے بغیر ادا کی جاتی ہے۔ [مسلم:888]
عید کی نماز کا وقت نماز اشراق والا ہے۔ [ابو داؤد:1135]
عید گاہ کو جاتے ہوئے تکبیرات کہنا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ثابت ہے۔ [ابن ابی شیبہ:1/489]
نمازِ عید کا طریقہ یہ ہے کہ وضو کر کے قبلہ رخ ہوں اور دو رکعت نمازِ عید کی دل میں نیت کر کے اللہ اکبر کہیں، رفع الیدین کرتے ہوئے ہاتھ سینے پر باندھ لیں اور جس طرح عام نماز ادا کرتے ہیں اسی طرح ادا کریں فرق صرف اس قدر ہے کہ اس نماز میں زائد تکبیریں ہیں، یعنی پہلی رکعت میں سات اور دوسری رکعت میں پانچ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
“رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید الفطر اور عید الاضحیٰ میں سات اور پانچ تکبیریں کہیں، رکوع کی دو تکبیروں کے علاوہ”۔[ابوداؤد:1150، ابن ماجہ:1280]
اس قسم کے احادیث و آثار سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ عیدین کی نماز میں قراءۃ سے قبل[5،7]بارہ تکبیریں کہنا سنت ہے جس کے مطابق اہل الحدیث کا شروع سے لے کر آج تک عمل ہے۔ دیگر کچھ احادیث و آثار کے مطابق اس سے مختلف طریقہ بھی موجود ہے، کسی بھی ثابت شدہ طریقے پر عمل کر لیا جائے، تو کوئی حرج نہیں۔ ان شاءاللہ۔