دشمنی میں بھی کسی کے ساتھ زیادتی نہ کرو
ارشادِ باری تعالی ہے:
{وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ أَنْ صَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَنْ تَعْتَدُوا} [المائدة: 2]
’اور تمہیں کسی قوم کی یہ دشمنی کہ انہوں نے تم کو مسجدِ حرام سے روکا تھا، اس بات پر ہرگز نہ ابھارے کہ تم ان کے ساتھ زیادتی کرو’۔
مشرکینِ مکہ نے 6 ہجری میں صلح حدیبیہ کے موقعہ پر مسلمانوں کو خانہ کعبہ جانے سے روک دیا تھا، اس پس منظر میں تاکید ہے کہ اس کے ردِ عمل میں تم نے ان کے ساتھ زیادتی نہیں کرنی، گویا دشمنوں کے ساتھ بھی حلم اور بردباری سے پیش آنے کا سبق دیا جارہا ہے، تو مسلمان بالاولی اس رویے کے مستحق ہیں۔