احاديث کے منکرین یہ شبہ پیدا کرتے ہیں کہ احادیث تو لکھی ہوئی نہیں تھیں۔ ہمارا اس پر یہ سوال ہے کہ کیا ہر چیز کو ماننے کے لیے اس کی کتابت ہونا ضروری ہے؟ ہر عقل مند جواب دے گا کہ اصل چیز تو اس کی حفاظت اور سلامتی ہے، اگر کتابت کے بغیر یاد کرکے بھی یہ مقصد حاصل ہوجائے، تو کافی ہے، لکھا ہوا ہونا ضروری نہیں ہے۔ احادیث کا حفظ کے ذریعے محفوظ ہونا تو ایک حقیقت ہے، جسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا۔ سیکڑوں، ہزاروں احادیث ہی نہیں، بلکہ ان کی لاکھوں اسانید وطُرُق بھی نوک زبان پر تھے، امتِ محمدیہ کی اس خصوصیت کا اعتراف غیر مسلم بھی کیے بغیر نہیں رہ سکے۔