تعارف شعبہ جات جامعہ سلفیہ فیصل آباد کا مختصر تعارف

(اس پوسٹ میں 6شعبہ جات کا ذکر کیا جائے گا باقی کا آئندہ پوسٹ میں ان شاءاللہ)

جامعہ سلفیہ جماعت کا عظیم الشان ملک گیر شہرت رکھنے والا ادارہ ہے جامعہ سلفیہ ایک علمی وعملی درسگاہ ہے کہ جس سے تشنگانِ علوم دینیہ اپنی پیاس بجھا رہے ہیں اور جو حضرات کتاب وسنت کے اس چشمہ سے سیراب ہوچکے ہیں وہ ملک کے اطراف واکناف میں سرکاری وغیر سرکاری اداروں میں دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ جامعہ میں طلباء کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی کی جاتی ہےقرآن وسنت کے علوم کے ساتھ ساتھ دیگر علوم اور تحقیقی کاموں پر بھی توجہ دی جاتی ہے جامعہ کے موسسین کی آغاز سے ہی خواہش تھی کہ جامعہ کے طلباء کو بہترین معیار مہیا کیا جائے۔انہیں دینی علوم کے ساتھ عصری علوم سے بھی ہم آہنگ کیا جائے۔تاکہ جب وہ جامعہ سے تعلیم حاصل کرکے نکلیں تو وہ معاشرے پر بوجھ نہ بنیں بلکہ اپنی زندگی کا بوجھ خود اٹھا سکیں۔
جامعہ کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے درج زیل مختلف شعبہ جات قائم کیے گئے ہیں۔
(1)شعبہ ناظرہ قرآن
(2) شعبہ تحفیظ القرآن
(3) شعبہ تجویدوقرأت
(4) شعبہ علوم اسلامیہ(درس نظامی )
(5)شعبہ عصری علوم
(6) شعبہ دارالافتاء
(7) شعبہ دعوت وتبلیغ
(8) شعبہ ووکیشل تعلیم
(9)مرکزی لائبریری
(10)مجلہ ترجمان الحدیث
(11) شعبہ النادی الاسلامی
(12) المصباح سٹوڈیو(سوشل میڈیا)
(13) شعبہ خدمت خلق (میاں فضل حق فری ڈسپنسری)
(14)إدارة البحوث العلمية والترجمة والتأليف
(15)المعهد العالي لإعدادالدعاة والائمة والخطباء
(16)شعبہ صلاة کمیٹی(رضاکار)
(17)شعبہ خطاطی
(18)شعبہ دارالامتحانات
جامعہ کے شعبہ جات کی تفصیلات
شعبہ ناظرہ قرآن
جامعہ سلفیہ میں قرآن مجید ناظرہ کی تعلیم کا اعلیٰ پیمانے پر انتظام کیاجاتاہے۔
قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرنے والے مسلمان بچے، بچیوں کی تعداد الحمدللہ تقریباً 100 ہے اور ان میں تقریباً 4 اساتذہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔
شعبہ تحفیظ القرآن
کسی بھی جامعہ میں شعبہ حفظ ایک اہم شعبہ ہوتاہے جامعہ کا یہ اہم شعبہ جامعہ مسجد غفور نسیم عبداللہ گارڈن(فیصل آباد)میں قائم کیا گیا ہے یہ جناب حاجی عبدالغفور پنڈی والے کی حسین یادگار ہے اس شعبہ میں بالکل ابتدائی بچوں کا داخلہ ہوتا ہے یہاں تجوید وقرأت کے اصولوں کے مطابق حفظ وناظرہ قرآن کریم کا اہتمام کیا گیا ہے شعبہ حفظ کے لیے پانچ اساتذہ مستقل طور پر معمور ہیں قاری محمد فرحان صاحب حفظہ اللہ انتظامی امور سرانجام دے رہے ہیں اس شعبے میں زیر تعلیم طلباء کی تعداد 170کے قریب ہے۔طلبہ کے لیے رہائش کے علاوہ بہترین کھانا ودیگر ضروریات کا انتظام موجود ہے ناشتے کے علاوہ دو وقت کابہترین کھانا دودھ،ٹھنڈا پانی اور دیگر ضروریات زندگی مہیا کی جاتی ہیں ہر سال 15 سے 20 طلباء حفظ مکمل کرکے اسناد حاصل کرتے ہیں۔
شعبہ تجوید و قرأت
قرآن مجید کو صحیح تلفظ اور خوبصورت آواز کے ساتھ پڑھنا بھی ایک فن ہے قرآن مجید کو خوبصورت انداز میں اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا بہت زیادہ اہمیت کا حامی ہے جامعہ میں گزشتہ 22 سال سے شعبہ تجوید وقرأت اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے یہ ایک اہم شعبہ ہے جس کی معاشرے میں بہت ضرورت ہے اس کی اہمیت اور فضیلت سے اہل علم بخوبی آگاہ ہے طلباء کی بڑی تعداد بہت شوق سے تجوید وقرأت پڑھتے ہیں اس شعبہ کا امتیاز ہے کہ تجوید وقرأت کے ساتھ مکمل اسلامی علوم پڑھائے جاتے ہیں تین سال بعد مشتمل نصاب وفاق المدارس سلفیہ سے ہم آہنگ ہیں ماہرین اساتذہ کی خدمات حاصل ہیں اس شعبہ کو استاد القراء قاری المقری محمد ابراہیم میر محمدی کی سرپرستی حاصل ہے ہر سال کثیر تعداد میں طلباء شعبہ تجوید و قرأت سے فارغ التحصیل ہوکر انعامات اور اسناد حاصل کرتے ہیں اس شعبہ میں داخلے کے لیے طلباء کا حافظ ہونا ضروری ہے ان طلباء کے لیے الگ سے” حسین حال” جہاں ان کی قرأت و تجوید کی کلاس ہوتی ہے یہ تین سال پر مشتمل ہے۔اس سال شعبہ تجوید سے200 اور شعبہ قرأت سے 60کے قریب طلبہ نے اسناد حاصل کی ہیں۔
شعبہ علوم اسلامیہ(درس نظامی )
جامعہ میں درس نظامی کا دورانیہ سات سال ہےجامعہ کا بنیادی اور اہم شعبہ ہے جس میں اسلامی اور شرعی علوم تفصیل کے ساتھ پڑھائے جاتے ہیں جامعہ میں ہی وفاق المدارس کا صدر دفتر واقع ہے درس نظامی کا امتحان وفاق المدارس سلفیہ کے زیر اہتمام ہی ہوتا ہے جامعہ میں وفاق المدارس السلفیہ پاکستان کی بنیاد میاں فضل حق رحمہ اللہ کی کوششوں سے رکھی گئی جب جنرل ضیاء الحق صاحب صدر بنے تو انہوں نے ایک مرکزی مجلس شوری بنائی جناب میاں فضل حق صاحب بھی اس کے معزز رکن بنے ضیاء الحق صاحب دینی جامعات اور مدارس کے بارے میں کافی نرم گوشہ رکھتے تھے میاں فضل حق صاحب نے جنرل صاحب کو اس بات پر قائل کیا کہ دینی مدارس کے فارغ التحصیل علماء کو تیسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے اور ان کو سرکاری ملازم ان کو سرکاری ملازمتیں تک نہیں دی جاتی حالانکہ دینی مدارس کا نصاب بہت عمدہ ہوتا ہے اٹھ سالہ کا کورس درس نظامی جو پڑتا ہے وہ کسی طرح ایم۔اے سے کم درجے کا نہیں ہوسکتا ضرورت اس بات کی ہے کہ دینی مدارس کی اسناد کی اہمیت کو تسلیم کیا جائے اور جامعہ سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو باقاعدہ سرکاری ملازمت حاصل کرنے کا موقع دیا جائے یہ بات سن کر جنرل صاحب نے تمام مسالک کا نمائندہ اجلاس طلب کیا اور میاں فضل حق کی رائے کو بنیاد بنا کر کہا اگر تمام مسالک اپنے اپنے متفقہ نصاب مرتب کر لیں اور ان کو اپنے مدارس میں رائج کر لیں اور ایک نام کی سند جاری کر دیں ہم اس سند کو ایم۔ اے کے مساوی تسلیم کرنے پر تیار ہیں۔
شعبہ علوم اسلامیہ کے چار مراحل ہیں

(1)ثانویہ عامہ (مساوی میٹرک)248 طلباء
(2)ثانویه خاصه (مساوی ایف۔اے) 253 طلباء
(3) عالیہ سال اول (مساوی بی۔اے) 92 طلباء
(4)عالیہ سال دوم (مساوی بی۔ اے) 87 طلباء
(5)عالمیہ سال اول (مساوی ایم اے) 82 طلباء
(6)عالمیہ سال دوم (مساوی ایم۔ اے) 70 طلباء
شعبه عصری علوم
عصری علوم سے مراد سکول کی تعلیم میٹرک ، ایف اے، بی اے ) ہے۔ جس کا شاندار انتظام جامعہ سلفیہ میں موجود ہے۔ میٹرک، ایف۔اے، بی۔ اے تک مکمل تیاری کرائی جاتی ہے۔ بہترین اساتذہ تدریسی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
اس سال میٹرک سال اول ( 9th) 95 اور سال دوم (10th) 83 طلبہ شریک ہیں۔ ایف ۔اے سال اول 45 اور سال دوم میں 38 میں طلبہ شریک ہیں۔جبکہ بی۔ اے میں 20طلباء شریک ہیں۔
شعبہ دارالافتاء
ملک بھر کے جماعتی وغیرہ جماعتی احباب کی رہنمائی کے لیے جامعہ میں دارالافتاء کا قیام روز اول سے موجود ہے لوگوں کا حق ہے کہ وہ اہل علم سے زندگی میں پیش مسائل کے لیے رہنمائی حاصل کریں اسی لیے جامعہ نے اس فرض منصبی کو ادا کرنے کے لیے شعبہ “دارالافتاء” قائم کیا ہے عوام الناس کو روزمرہ زندگی میں بہت سے مسائل میں دینی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے وہ معتبر دینی اداروں سے رجوع کرتے ہیں خاص طور پر تجارت، لین دین، وراثت کے مسائل اور تقسیم نکاح و طلاق مسائل اور جدید سہولیات کے تناظر میں پیش آمدہ مسائل کی رہنمائی کے لیے رجوع کرتے ہیں بیسیوں لوگ روزانہ رہنمائی کے لیے دارالافتاء سے رجوع کرتے ہیں جن کو قرآن و حدیث کی روشنی میں فتوے دیے جاتے ہیں دارالافتاءکا باقاعدہ الگ دفتر ہے اور یہ کام بلا معاوضہ سرانجام دیا جاتا ہے کسی قسم کی کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی جامعہ کا دارالافتاء اب تک سینکڑوں فتاوی جاری کرچکا ہے دارالافتاء میں چار افراد پر مشتمل کمیٹی بنی ہے جس میں مولانا مفتی عبدالعزیز بٹ حفظہ اللہ رہنمائی کرتے ہیں ساتھ تحریری فتوی بھی جاری کرتے ہیں اور شیخ الحدیث حافظ عبدالعزیز علوی حفظہ اللہ اور شیخ الحدیث، ڈاکٹر عتیق الرحمن اللہ حفظہ اللہ، شیخ الادب مولانا ادریس سلفی حفظہ اللہ توثیق کرتے ہیں۔
(مفتی جامعہ عبدالحنان زاہد حفظہ اللہ پہلے فتوی نویسی کرتے تھے طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے بٹ صاحب کو ذمہ داری سونپ دی)

مرتب: حافظ امجد ربانی

یہ بھی پڑھیں: جامعہ سلفیہ فیصل آباد کا موجودہ نصاب تعلیم کا تعارف