سوال (2524)

کیا میت کے دفنانے کے وقت ابھی مکمل دفنایا نہیں ہے، کچھ لوگوں کو جلدی ہو تو کیا دعا کروائی جا سکتی ہے؟

جواب

سنت یہ ہے کہ دعا تدفین کے بعد کی جائے، جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث ملاحظہ ہو۔
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

“كان النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَفَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ” [سنن ابي داؤد : 3221]

«نبی اکرم ﷺ جب میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ دیر رکتے اور فرماتے: اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا»
ہمارے ہاں سستی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے، تدفین میں ڈیڑھ گھنٹہ لگا دیا جاتا ہے، اس کے مقابلے میں سعودی عرب میں دس منٹ کا وقت بھی نہیں لگاتے ہیں، آپ کے سوال کا پس منظر ہے۔ اب یہاں یہ ہے کہ تدفین میں غیر ضروری تاخیر ہے، اس لیے تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ