سوال
ایک آدمی کی دو شادیاں ہیں۔ اس شخص کی پہلی بیوی سے ایک لڑکاہے۔اور جو دوسرا نکاح کیا ہے اس عورت کی پہلے خاوند سے ایک بیٹی ہے ۔پوچھنا یہ ہے کہ اس شخص کے اس بیٹے جو پہلی بیوی سے ہے،کا نکاح اس لڑکی سے ،جو اس کی دوسری بیوی کے پہلے خاوند سے ہے، ہو سکتا ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
صورت مسؤلہ میں اس لڑکے اور لڑکی کے نکاح میں کوئی حرج نہیں ہے۔نکاح کی حرمت نسب سےیارضاعت سے ثابت ہوتی ہے۔ لیکن صورت مسئولہ میں ان دونوں میں سے کوئی بھی چیز نہیں پائی جاتی نہ نسب اور نہ رضاعت۔یہ اس کا بیٹا ہے ایک بیوی سے اور وہ اس کی بیٹی ہے اس کی بیوی کے دوسرے شوہر سے۔لہذا اس میں نسب اور رضاعت دونوں میں سے کوئی چیز بھی نہیں ہےجو نکاح کے لیے مانع ہو۔اس بنا پر ان دونوں کا نکاح کرنا جائز ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ