سوال
محمد سلیم ولد عطاءاللہ قوم انصاری جوکہ مکی 525 گاؤں تحصیل وضلع شیخوپورہ کا رہائشی ھے محمد سلیم نے اپنی بیٹی غزالہ کی شادی گُھلا وٹواں تحصیل وضلع شیخوپورہ کے رہائشی محمد ادریس ولد رحمت علی کے ساتھ 25 مارچ 2006 کو کی میاں بیوی خوش اسلوبی کے ساتھ زندگی گزارتے رہے محمد ادریس مزدوری کرتا تھا اللہ تعالیٰ نے اولاد کی نعمت سے بھی نوازا 2 بیٹے اور ایک بیٹی عطا فرمائی وقت گزرتا رہا غزالہ اپنے خاوند کی غیر موجودگی میں اپنے آشنا ابوبکر ولد ریاض قوم وٹو جو اسی گاؤں کے رہنے والا ہے کے ساتھ ناجائزتعلقات جوڑ رکھے تھے ایک دن محمد ادریس نے اپنی بیوی اور اسکے آشنا کو زنا کرتے ہوۓ پکڑ لیا ۔ یوں ادریس اورغزالہ بچے لیکر غزالہ کے والدین کے گھر مکی 525 میں آکر رہنے لگے غزالہ نے خاوند سے معافی مانگ لی اور وعدہ کیا کہ آئندہ ایسی حرکت نہیں کرونگی ۔ ایک دن غزالہ 17 مارچ 2021 کو اپنے آشنا کے ساتھ فرار ہوگئی اور پھر 30 مارچ 2021 کو غزالہ کو ڈھونڈ کر بذریعہ پنچائت واپس لایا گیا اور پنجائت نے غزالہ کو تحفظ دینے کا اشٹام غزالہ کے والد سے لیا یوں غزالہ اپنے خاوند اور بچوں کے ساتھ 26 جولائی 2021تک اپنے والدین کے گاؤں مکی 525 میں رہائش پذیر رہی یوں ادریس بیوی بچوں کو لے کر اپنے گھر گُھلا وٹواں میں آکر رہنے لگا اور غزالہ 07 ستمر 2021 کو اپنے گھر سے اپنی بچی کی دوائی لینے کے بہانے نکلی اور اپنے آشنا ابوبکر ولد ریاض کے ساتھ فرار ھوگئی بچی نور جسکی عمر 6 سال ھے اسکو بھی ساتھ لے گئی اور غزالہ نے عدالت سے خلع لے لیا جسکا خاوند کو علم ہی نہیں غزالہ نے جو تنسیخ نکاح کا دعویٰ دائر کیا اسکی تاریخ 22 اپریل 2021 ہے اور دعوی دائر کرنے کے بعد بھی حق زوجیت ادا کرتی رہی اور تنسیخ نکاح کے کاغذات غزالہ کے شوہر ادریس کو 25 ستمبر 2021 کو ملے اسکے دوران جو عرصہ گزرا دونوں میاں بیوی اکٹھے رہے اور بیوی حق زوجیت ادا کرتی رہی خاوند کو علم ہی نہیں کہ خلع کا دعویٰ ہوا ھے حالانکہ بیوی جانتی ھے کیا بیوی قصوروار نہیں ھے ؟ غزالہ 07 ستمبر 2021 کو گھر سے فرار ھوئی اور نکاح جو عدالت میں کیا 20 ستمبر 2021 کو ھورھا ھے یعنی کہ 13 دن بعد جو 13 دن آشنا کے ساتھ گزارے کیا وہ زنا نہیں ھے ؟
مفتیان کرام ۔ فتویٰ اسکے متعلق درکار ہے کیا شرعی طور پر خلع خاوند کی اجازت کے بغیر عدالت دے سکتی ہے عورت کو ؟ اور جو 13 دن نکاح کے بغیر آشنا کے ساتھ گزارے اسکی سزا ؟ خلع کے مقدمے کے دوران میاں بیوی اکٹھے رہے اس سارے مسئلے کو غور سے دیکھیں راہنمائی فرمائیں فتویٰ صادر فرما کر شکریہ کاموقع دیں عدالتی نکاح کی کیا حیثیت ھے؟ مکمل راہنمائی فرمائیں ۔
جواب
الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
یہ طویل سوال ہم نے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کے پڑھا ہے ۔
اور ہمیں بچی کے والدین خاونداور خاوند کے والدین کی سادگی پر افسوس بھی ہو رہا ہے۔ان کے سامنے یہ سب کچھ ہوتا رہا لیکن اس کے باوجود انہوں نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔اور اس کے خاوند نے اپنی بیوی کو اسکے آشنا کے ساتھ بدکاری کرتے ہوئے موقع پر پکڑا لیکن اس کا پھر بھی کوئی نوٹس نہیں لیا۔بلکہ اسے لے کر اپنے سسرال رہنے لگا۔پھر وہ سترہ مارچ کو اپنے آشنا کے ساتھ فرار ہوگئی۔پھر 30 مارچ کو بذریعہ پنچایت اسے واپس لایا گیا۔اور پنچایت والے بھی اس قدر بے وقوف تھے کہ الٹا اس کے والدین سے تحفظ کا اسٹام لکھوا کر اسے دے دیا گیا۔
جبکہ وہ اس سے پہلے 22 اپریل کو عدالت میں تنسیخ کا دعوی دائر کر چکی تھی.جس کا فیصلہ 7 جولائی کو تنسیخ نکاح کی صورت میں ظاہر ہوا۔اس فیصلے کے کاغذات اس کے شوہر کو 25 ستمبر کو ملے۔
تنسیخِ نکاح کے فیصلے کے بعد وہ اپنے خاوند سے بدکاری کا ارتکاب کرتی رہی۔7 ستمبر کو پھر وہ اپنی بچی کو ساتھ لے کر فرار ہوئی۔اور 20 ستمبر کو عدالتی نکاح ہوا۔اب اس میں یہ پوچھا جا رہا ہے کہ جو تیرہ دن اس نے آشنا کے ساتھ بغیر نکاح کے گزارے اس کی سزا کیا ہے۔اور پھر تنسیخ نکاح کے بعد وہ اپنے خاوند کے ساتھ میاں بیوی کی حیثیت سے رہے ہیں تو اس کی سزا کیا ہے۔اور اس عدالتی نکاح کی کیا حیثیت ہے۔
عدالتی نکاح تو ہوتا ہی نہیں ہے جب تک والد کی اجازت نہ ہو۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’ولی کے بغیر نکاح ہوتا ہی نہیں ،اورجونکاح بھی ولی کے بغیر ہوتا ہے وہ باطل ہے باطل ہے باطل ہے‘۔ [سنن ابی داود:2083،2085 سنن الترمذی:1101،1102، ارواء الغلیل:1840]
ہمیں افسوس تو اس بات پر ہے۔پہلے ان کے سامنے سب کچھ ہوتا رہا، اس وقت نوٹس نہیں لیا، جب پانی سر سے گزرگیا۔ تو پھر علماکی طرف رجوع کر رہے ہیں۔
اور پھر سوال بھی یہ پوچھا جا رہا ہے کہ جو تیرا دن وہ آشنا کے ساتھ رہی ہے تو اس کی سزا کیا ہے۔
ہم یا آپ اس کی کیا سزا دے سکتے ہیں۔سزا دینا تو عدالت کا کام ہے۔وہ تو اپنے خاوند کے ساتھ بھی بدکاری کرتی رہی ہے کیونکہ تنسیخ نکاح کے بعد اپنے خاوند کے ساتھ رہی ہے۔
ہم تو یہی کہیں گے کہ عقل کے ناخن لیے جائیں اور اپنی گھریلو زندگی پر توجہ دی جائے۔کہ معاشرہ کس قدر دین سے دور ہوتا جا رہا ہے اور عورتیں کیسے ہمیں بے وقوف بنا رہی ہیں۔ ہم دعا کرتے ہیں اللہ تعالی یہ جو بے حیائی پھیلی ہوئی ہے اللہ پاک ہم سب کو اس سے بچائے۔اللہ پاک ہمارے بچوں اور بچیوں کو اپنی ناموس و عزت کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف سندھو حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ