سوال
کیا مرد گھر پہ نماز ادا کر سکتا ہے ؟ مہربانی فرما کر گھر پہ نماز ادا کرنے اور نہ کرنے کی وجوہات بتائیں۔
جواب
الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
- مردوں کو مسجد میں جا کر باجماعت نماز ادا کرنے کا حکم ہے۔
وارکعوا مع الراکعین
دور نبوی میں نماز باجماعت سے پیچھے رہنے والے کو واضح منافق خیال کیا جاتا تھا. اور مردوں کو جماعت سے لیٹ ہو جانے کے باوجود گھر میں نماز کی اجازت نہ تھی، نماز باجماعت کے لیے مسجد میں آنا مسلمان مرد پہ لازم ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
“وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ، فَيُحْطَبَ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلاَةِ، فَيُؤَذَّنَ لَهَا، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيَؤُمَّ النَّاسَ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ.” [بخاری: 644]
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں نے ارادہ کیا کہ میں لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں، پھر نماز کے لیے اذان کا کہوں، پھر ایک آدمی کو کہوں وہ لوگوں کو امامت کروائے، پھر ان مردوں کا پیچھا کروں (جو جماعت میں حاضر نہیں ہوتے) اور ان سمیت انکے گھروں کو جلا ڈالوں۔
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
“مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللهَ غَدًا مُسْلِمًا، فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ، فَإِنَّ اللهَ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْهُدَى، وَإِنَّهُنَّ مَنْ سُنَنَ الْهُدَى، وَلَوْ أَنَّكُمْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ كَمَا يُصَلِّي هَذَا الْمُتَخَلِّفُ فِي بَيْتِهِ، لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ”،”وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومُ النِّفَاقِ، وَلَقَدْ كَانَ الرَّجُلُ يُؤْتَى بِهِ يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يُقَامَ فِي الصَّفِّ”.[صحیح مسلم: 654]
جسے یہ پسند ہو کہ کل اللہ سےمسلمان ہو کر ملاقات کرے، تو اس پہ لازم ہے کہ ان نمازوں کی حفاظت کرے جہاں ان کے لیے اذان دی جاتی ہے، یقینا اللہ تعالى نے تمہارے نبی کے لیے ہدایت کےطریقے مشروع کیے ہیں، اور یہ بھی ہدایت کے طریقوں میں سے ہے، اور اگر تم اپنے گھروں میں نماز ادا کرو گے، جیسے یہ پیچھے رہنے والا ادا کرتا ہے ، تو تم اپنے نبی کے طریقے کو چھوڑ بیٹھو گے، اور اگر تم نے اپنے نبی کا طریقہ چھوڑ دیا تو تم گمراہ ہو جاؤ گے۔اور بلا شبہ میں نے(رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں) اپنے(مسلمان) لوگوں کاحال دیکھا کہ اس (جماعت) سے کوئی بھی پیچھے نہیں رہتا تھا، سوائے اس منافق کے، جس کا نفاق (سب کو) معلوم ہوتا، اور یقینا (مریض) آدمی کودو آدمیوں کے سہارے (مسجد میں) لایا جاتا حتى کہ صف میں کھڑا کر دیا جاتا۔
- کسی شرعی عذر کی وجہ سے مسلمان مرد گھر میں نماز ادا کر سکتا ہے۔ جیسا کہ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يَأْتِهِ، فَلَا صَلَاةَ لَهُ، إِلَّا مِنْ عُذْرٍ»[ سنن ابن ماجہ: 793]
جس نے اذان سنی اور وہ نماز ادا کرنے کے لیے نہ آیا تو اسکی نماز نہیں ہے ،سوائے عذر کے۔
یعنی عذر کی وجہ سے گھر میں نماز پڑھنے والے مرد کی نماز مقبول ہو گی، اور بلا عذر گھر میں پڑھنے والے مرد کی نماز گویا کالعدم ہے۔رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم بھی مرض الموت میں جب مسجد جانے سے عاجز آگئے تو گھر میں ہی نماز ادا کرتے رہے اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ لوگوں کو امامت کروائیں، پھر جب آپ نے طبیعت میں کچھ ہلکاپن محسوس فرمایا تو مسجد میں گئے اور بیٹھ کر امامت کروائی، ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کی اقتداکرتے تھے اور لوگ پیچھے ابو بکر رضی اللہ عنہ کی اقتدا کرتے تھے۔[بخارى: 664]
نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل بھی اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ مسلمان مرد کو مسجد میں جا کر نماز ادا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے ، لیکن جب یہ ممکن نہ رہے تو گھر میں نماز ادا کی جاسکتی ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن عبد الحنان حفظہ اللہ