سوال
جو جگہ چھت (لنٹر) شدہ ہو اور اس کی دیواریں نہ ہوں، کیا وہ عمارت کے حکم میں ہو گی، یا کھلی جگہ کے حکم میں؟ اور ایسی جگہ نمازِ عید پڑھنا کس حکم میں ہو گی ؟
جواب
الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
- نمازِ عیدین کے لئے مسنون یہ ہے کہ آبادی سے باہر کسی کھلی جگہ پر پڑھی جائے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
“كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى”. [صحيح البخاري:956، صحيح مسلم:889]
’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کے لیے نماز گاہ کی طرف جاتے تھے‘۔
یہ نماز گاہ مدینہ کے باہر کھلی جگہ پر تھی۔ (زاد المعاد:1/441)
لہذا سلف صالحین اور اہلِ علم کا یہی موقف رہا ہے کہ نمازِ عیدین مسجد کے علاوہ باہر کھلی جگہ ادا کرنا افضل واولی ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ کا یہی عمل رہا ہے۔
- البتہ بوقت مجبوری جب کوئی کھلی جگہ، میدان یا گراؤنڈ وغیرہ میسر نہ ہو تو آبادی کی مسجد میں یا کسی اور بند جگہ پر نمازِ عیدین پڑھی جا سکتی ہیں۔ جیسا کہ حرمین شریفین میں بھی لوگ مسجد میں ہی عید کی نماز ادا کرتے ہیں ۔ہمارے ہاں بھی اکثر عیدین کی نماز مسجدوں میں ہی ادا کی جاتی ہے۔ کیونکہ کھلے میدانوں کا ملنا کافی مشکل ہوگیا ہے۔
- صورتِ مسئولہ میں جو جگہ بیان کی گئی ہے کہ لنٹر شدہ ہے۔ تو لنٹر ڈالنے کی دو ہی صورتیں ہیں: یا تو اس کی دیواریں ہیں ، یا پھر صرف پلرز یعنی ستونوں پر کھڑا کیا گیا ہے۔ ہر دو صورتوں میں وہ چھت ہی ہے، کھلی جگہ کے حکم میں نہیں ہے۔ اگر کوئی کھلی جگہ میسر نہیں ہے، تو وہاں پر نمازِ عید ادا کی جاسکتی ہے۔
هذا ما عندنا،والله أعلم بالصواب
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن عبد الحنان حفظہ اللہ