سوال
ایک کمپنی کہتی ہے کہ ہم سے 3 سو ریال میں ایک کارڈ خرید لیں، اس کے ساتھ آپ جب خریداری کریں گے، تو آپ کو 25 فیصد رعایت ملے گی۔ کیا یہ کارڈ خریدنا اور اس پہ ڈسکاؤنٹ لینا جائز ہے؟
جواب
الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
مختلف کمپنیوں اور بنکوں کی طرف سے اس قسم کے کارڈز جاری کیے جاتے ہیں، جن میں وہ مخصوص رقم اکاؤنٹ میں جمع رکھتے ہیں، اور اس کے عوض کارڈ سے کی جانے والی خریداری پہ مخصوص رعایت دیتے ہیں۔
یہ رعایت در اصل اس رقم کے عوض ہوتی ہے، جو سال بھر کے لیے کمپنی کارڈ کے عوض اپنے پاس رکھتی ہے، یا کارڈ کی سالانہ فیس کی صورت وصول کر لیتی ہے، اور بنک صارف کے اکاؤنٹ میں موجود رقم کی وجہ سے یہ سہولت فراہم کرتے ہیں۔
یہ بہر صورت پیسے پہ ملنے والا نفع ہے جو سود ہے، لہذا اس سے اجتناب کیا جائے۔
کتبہ: ابو عبد الرحمن محمد رفیق طاہر
“جواب درست ہے”۔
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ (رئیس اللجنۃ)
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ