قاضی فائز عیسیٰ کوئی نیم پاگل شخص لگتا ہے۔۔۔۔۔
آج کہنے لگا کہ میں جنرل ضیاء کو صدر ہی نہیں مانتا ، لیکن یہ بات ایوب خان یحییٰ خان پرویز مشرف کے بارے میں نہیں کہی نہ کبھی کہے گا۔۔۔۔۔۔۔
ایک دن پہلے کسی شخص کے نام کے ساتھ حافظ لکھنے پر برس پڑا کہ یہ کیوں لکھتے ہو؟
اس سے پہلے حافظ قرآن کے بیس اعزازی نمبر ختم کرنے کا معرکہ عظیم بھی موصوف سر کر چکے فتح پا چکے ہیں، لیکن اپنی بیوی بچوں کے اثاثوں لندن میں محلات کا حساب اب تک نہیں دیا۔
فیض آباد دھرنے کا مقدمہ پھر کھول کر بیٹھا ہوا ہے لیکن یہ سوال نہیں کرتا کہ وہ دھرنا ہوا کیوں تھا ؟ حکومت نے تو جرم مان کر غلطی تسلیم اور ختم کی وزیر قانون بھی ہٹایا تھا اور قاضی کو صرف فوج کے عسکری خفیہ ادارے کے افسران کے دئیے 3 ہزار روپے اتنے تکلیف دے رہیں کہ 6 سال بعد بھی چین نہیں۔
فیض آباد دھرنے کی پھر سماعت کو ڈاکٹر طاہر القادری سے جوڑ کر بار بار یہی کہتا رہا کہ وہ فساد کرنے والے صاحب کینیڈا میں رہتے ہیں، وہ کینیڈا میں رہتے ہیں اور کینیڈا میں رہتے ہیں، یہاں آتے ہیں فساد مچاتے ہیں لیکن ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کا نام تک نہیں لینا نہ فیض آباد میں مارے جانے والوں کا مقدمے کی موجودہ سماعت میں ذکر ۔۔۔۔
کمال دیکھئے کہ فیض آباد دھرنے سے ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کا کوئی تعلق ہی نہیں، ان کا دھرنا تو 2014 میں ماڈل ٹاؤن قتل عام کے انصاف کے لیے ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔
بس ۔۔۔۔۔۔ جناب نے
ایک خاص عینک لگا رکھی ہے اور واہی تباہی مچا رکھی ہے ، نہ یہ دیکھنا کہ معاملہ کیا ؟ مقدمہ کیا ؟ فریق کون؟
اللہ یہ سال کسی طرح بس گزار دے۔۔۔۔۔۔۔۔

علی عمران شاہین