سوال

ایک شخص مسمی ( حامد) جو عیسائی تھا اس نے عیسائی مذہب کے مطابق مسماۃ(صائمہ) دختر صدیق مسیح سے شادی کی ، پھر وہ مسلمان ہوگیا اور کچھ عرصہ  بعد اپنی سالی  مسماۃ( مریم) جو کہ اسکی بیوی کی حقیقی بہن ہے اور عیسائی تھی  پھر مسلمان ہوگئی ان دونوں نے شادی کر لی ہے اس معاملہ میں شرعی رہنمائی فرمائیں  کہ پہلی بیوی جو کہ عیسائی ہے  اسکا نکاح برقرار ہے یا فسخ ہوگیا اور دوسری بیوی جوکہ مسلمان ہوگئی تھی اس کے نکاح کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

جواب

الحمدلله لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده !

اللہ تعالیٰ نے  اہل کتاب عورتوں سے  نکاح کی اجازت دی  ہے ،ارشاد باری تعالیٰ ہے :

{الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَهُمْ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ } [المائدة: 5]

”آج سے تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئی ہیں، اہل کتاب اور تمہارا کھانا ایک دوسرے کے لیے حلال ہے، اورتمہارے لیے مؤمن اور اہل کتاب کی عورتیں بھی حلال ہیں، جب تم انہیں حق مہر دے کر، پاکیزگی کی نیت سے نکاح کرلو، نہ کہ زناکاری ووقت گزاری  کا ارادہ ہو ۔“

اس آیت کی بنا پر عیسائی جوڑے میں سے اگر خاوند مسلمان ہوجائے تو دین بدلنے سے اسکا نکاح نہیں ٹوٹتا، بلکہ یہ نکاح برقرار ہے گا۔ جب یہ نکاح برقرار ہے تو بیوی کی بہن سے نکاح حرام ہے، جیساکہ قرآن کریم میں آیا ہے :

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا. (النساء:23)

”تم پر مائیں، بیٹیاں بہنوں، پھوپھیوں… سے نکاح کرنا  حرام کردیا گیا ہے،  اور یہ بھی کہ تم دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرو۔“

اس بناپر مسلمان شخص کا اپنی بیوی کی حقیقی بہن سے نکاح حرام ہے اگر کرلیا ہے تو یہ باطل ہے،  اسکی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے ،انہیں فورا علیحدہ ہوجانا چاہیے اور اللہ تعالیٰ سے اس گناہ کی معافی مانگنا  چاہیے ۔

واللہ اعلم

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ