سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

الشیخ مفتی صاحب بعد از سلام  مؤدبانہ عرض ہے میری بیٹی کا نکاح طیب طاہر سے ہوا ۔شادی کی پہلی رات سے ہی معاملہ کچھ خراب بن گیا ۔خاوند نے بیوی کو پہلی رات ہی کہہ دیا کہ تو مجھے پسند نہیں تھی میں نکاح کسی اور سے کرنا چاہتا تھالیکن میرے ابو نے تیرے ساتھ کروا دیا ۔ معاملہ پھر چلتا رہا دو مہینے کے اندر اندر خاوند نے بیوی کو مارا ،بیوی والدین کے گھر لوٹ آئی اس طرح معاملہ طلاق تک پہنچ گیا ۔پھر لوگوں نے دیکھا کہ گھر اجڑ رہا ہے تو صلح کی کوشش کی گئی لڑکی کے گھر والوں نے صلح کی شرط رکھ لی کہ صلح اسٹام پیپر پر ہو گی اسٹام پیپر پر شرائط موجود ہیں ۔پھر بیوی اپنے گھر واپس لوٹ گئی ۔

پھر دو مہینے کے اندر اندر خاوند نے دوبارہ مارا اور شدید مارا لڑکی پھر واپس والدین کے گھر لوٹ آئی چار مہینے بیوی اپنے والدین کے گھر رہی اس کے بعد لڑکے نے طلاق بھیج دی۔طلاق کے بعد عدت بھی مکمل ہو گئی ہے۔

سوال یہ ہے کہ لڑکے نے طلاق دے دی تو اسٹام پیپرز پر مکان دینے کا معاہدہ تھا اس طلاق کی صورت میں اب لڑکا اپنی بیوی کو جو اسٹام پیپرز پر معاہدہ کیاہے اس معاہدہ کے مطابق گھر دے گا یا نہیں ۔ یعنی اس معاہدہ پر عمل کرے گا یا نہیں ۔آیا لڑکی اس کے گھر کے حقدار ہے یا نہیں ۔اسٹام پیپرز اس سوال کے ساتھ موجود ہے ۔                                                                            سائل :مستری الہٰی بخش  03082169261، 03217307884

جواب

الحمدلله لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده !

گھر کو  آباد رکھنے کےلیے ضروری ہے  کہ میاں بیوی کے درمیان اتفاق،اتحاد،محبت،پیار اور یگانگت ہو،اگر یہ چیزیں نہ ہو ں تو پھر  شرائط ومعاہدے سب   بیکار ثابت ہوتے ہیں بلکہ الٹا اثر  ہوتا ہےکہ  دل پر گرہ لگ جاتی ہے، کہ فلاں نے مجھ سے شرائط لکھوا کر مجھے باندھنے کی کوشش کی ہے ۔

  • لیکن پھر بھی اگر کوئی شرط اور معاہدہ طے پاتا ہے ، تو اس وعدہ وشرط کو پورا کرنا ضروری ہے ۔رسول الله ﷺ نے فرمايا :
  • المسلمون على شروطهم. (سنن أبي داود :3994)

مسلمان اپنی شرطوں کی پاسداری کرتے ہیں۔

لہذا جو معاہدہ اور شرط ہو، اسے پورا کرنا مومن کی نشانی اور ایمان کی علامت ہے۔

جہاں تک تعلق ہے صورتِ مسؤلہ میں موجود شرط کا ، تو  یہ کافی گھمبیر  مسئلہ ہے، اسٹام پیپر موجود تو ہے، لیکن وہ  مبہم سا ہے، جس  میں وضاحت نہیں ہے، کہ   بیوی کو مکان ،موبائل وغیرہ لے کر دینے کی جو بات کی گئی ہے، وہ  اس صورت میں ہے کہ وہ دونوں میاں بیوی کی حیثیت سے ہوں، یا پھر طلاق وغیرہ کے بعد بھی وہ اس شرط کو پورا کرنے کا پابند ہوگا۔

ہمیں  معلوم ایسے ہو رہا ہے کہ یہ تمام شرائط اسی شکل میں تھیں کہ جب وہ دونوں میاں بیوی کی حیثیت سے زندگی گزار رہے تھے،اگر اس نے طلاق سے قبل یہ چیزیں نہیں دیں، تو اب جب  طلاق دے کر فارغ کر دیا  ہے تو  وہ اس بات کا پابند نہیں  ہےکہ سابقہ بیوی کو کوئی چیز لے کر دے یا نام لگوائے۔

  • تحریر کے اندر اختلاف کی صورت میں ثالثی کا بھی ذکر ہے، لہذا  مناسب ہوگا کہ  ایک مجلس  مقرر کرکے فریقین اتفاقِ رائے سے  ثالث مقرر کرلیں، اور جو فیصلہ ہو اس کے مطابق عمل درآمد کریں۔اسٹام پیپر میں بعض ایسی چیزیں ہیں جو خلاف ِشرع ہیں،مثلا یہ کہ ا گر  زیادتی کی جائے گی تو قصاص لیا جائے گا اس طرح کی باتیں گھر کو آباد کرنے والی تو نہیں ہوتی ۔واللہ اعلم بالصواب

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)                                                            فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ