سوال

ایک غریب آدمی نے اپنے دوست کو کہا کہ مجھے اپنے کمپنی مینیجر سے تین ہزار درہم قرض لے دیں، اس نے کہا کہ تم نے پہلے ہی چونکہ لیا ہوا قرض بروقت نہیں لوٹایا تھا، اس لیے اب دوبارہ نہیں ملے گا. اس نے وعدہ کیا کہ اگر میں نے مقررہ مدت تک تین ہزار درھم نہ لوٹائے، تو جتنے مہینے لیٹ کروں گا، ہر مہینہ ایک ہزار درہم جرمانہ دوں گا.اور پھر یہ شخص قرض لے کر بھاگ گیا، جب قرض کی مقررہ مدت ختم ہوگئی، تو کمپنی سے قرض لے کر دینے والے شخص نے حسب معاہدہ تاخیر کا جرمانہ ادا کرنا شروع کردیا، اس طرح اس نے تین ہزار درھم کی بجائے کمپنی کو 9 ہزار درہم ادا کیا.بعد میں قرض لینے والا اصل شخص بھی لوٹ آیا.اور انہیں پتہ چلا کہ اس طرح تاخیر پر جرمانہ دینا تو سود ہے. اب قرض دلوانے والا وہ دوست پوچھ رہا ہے کہ میں اس غریب آدمی سے صرف تین ہزار درہم ہی لوں، یا پھر میں نے اس کی طرف سے جو سود ادا کیا تھا، وہ بھی واپس لوں؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده !

قرض لینے والے نے کمپنی سے قرض دلوانے والے پر زیادتی کی ہے، مقروض کے بھاگ جانے کی وجہ سے اس دلوانے والے کو قرض اور اس کا جرمانہ بھی ادا کرنا پڑا ہے۔

اب وہ شخص یعنی مقروض واپس آگیا ہے، تو قرآن کریم میں ہے :

{وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا} [الشورى: 40]

برائی کا بدلہ  اسی قدر برائی ہے۔

تو وہ رقم اور جرمانہ وغیرہ سب اس سے وصول کرسکتا ہے، لیکن اسی آیت کا دوسرا حصہ ہے:

{فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ } [الشورى: 40]

جو معاف کردے، اور اصلاح سے کام لے، تو وہ اللہ کے ہاں اجر کا مستحق ہے۔

اس لحاظ سے اگر وہ معاف کردیتا ہے، تو یہ افضل و اولی ہے، لیکن اگر وہ اس سے جرمانہ وصول کرنا چاہے، تو یہ اس کا حق بنتا ہے۔

البتہ یہ بات ذہن میں رہے کہ قرض کی ادائیگی لیٹ ہونے پر جو جرمانہ ادا کیا گیا ہے، وہ واضح طور پر سود ہی ہے، جیسا کہ سوال میں بھی اس بات کااعتراف کیا گیا ہے. آئندہ ایسے معاملات سے مکمل گریز کیا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ