سوال

ايک خاتون ہے جس كا خاوند فوت ہوچکا ہے ،کیا یہ عورت عدت کے دوران نماز  عید کے لیے مسجد جا سکتی ہے؟

جواب

الحمدلله لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • جس عورت کا خاوند فوت ہو جائے تو وہ خاوند کے گھرعدت  گزارے گی،اگرگھر  محفوظ ومامون نہ ہوتو پھر کسی دوسرے گھر بھی منتقل ہو سکتی ہے ،اور اس عورت کے لیے گھر سے باہر بغیر کسی سبب کے نکلنا درست نہیں، لہٰذا خاوند کے گھر رہ کر عدت گزارنا  از حد ضروری ہے۔

فریعہ بنت مالک  رضی اللہ عنہا کی حدیث  میں ہے:

امْكُثِي فِي بَيْتِكِ الَّذِي جَاءَ فِيهِ نَعْيُ زَوْجِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ. (سنن ابن ماجه: 2031 )

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جب تک اللہ کی مقرر کردہ عدت(موت کی عدت)پوری نہیں ہو جاتی،اسی گھر میں رہائش رکھو،جہاں تمہیں اپنے خاوند کی وفات کی خبر پہنچی۔“ لہذا فریعہ فرماتی ہیں:چنانچہ میں نے چار ماہ دس دن تک وہیں عدت گزاری۔

  • یہاں عدت کی بابت بھی آگہی ضروری ہے ۔اور وہ یہ ہے کہ :

شوہر کے انتقال پہ بیوہ کو عدت کے طور پر چار مہینے اور دس دن گزارنے ہیں۔ اللہ کا فرمان ہے :

وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا(سورۃالبقرة: 234)

”اور تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن عدت میں رکھیں ۔“

یہ عدت چار مہینے دس دن (ایک سو تیس دن تقریبا)ان تمام بیوہ عورتوں کی ہے جو بڑی عمر کی ہوں یا چھوٹی عمر کی، خواہ حیض والی ہوں یا غیر حیض والی ،اور مدخولہ ہوں یا غیرمدخولہ۔ البتہ اگر حاملہ ہے تو پھر عدت وضع حمل ہوگی یعنی عورت کے حمل وضع کرتے ہی عدت پوری ہوجائے گی اگر چہ خاوند کی وفات کے بعد چند لمحے ہی گزرے ہوں ۔جیساکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ(سورةالطلاق:4)

اور حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے۔

  • وہ عورت جو خاوند کی وفات کی عدت گزار رہی ہے،اس کےلیے ضروری ہے کہ وہ گھر میں رہے،صرف اپنی کسی ذاتی ضرورت کے لیےیا وہ کام جو اس کے بغیرمکمل نہ ہو سکتاہو،مثلاعدالت میں گواہی دینی ہو، اورعدالت کے اہلکار اس کے پاس نہ آسکیں یا اپنی بیماری کےلیے ڈاکٹرکے پاس جانا ہےاور ڈاکٹر اسکے پاس نہ آسکے،یا اس کی ملازمت ہو اور چھٹی نہ مل سکے،اور گزر بسر نہ ہو رہی ہو تو ایسے ناگزیر حالات  میں عورت کو گھر سے نکلنےکی اجازت ہے۔
  • رہا عید کے لیے گھر سے باہر نکلنا، یا حج وعمرہ یا سیر وتفریح ، یا ہمسائیوں اورعزیز واقارب کے گھر جانا، تو یہ درست نہیں ہے۔
  • واللہ اعلم بالصواب.

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ