سوال (862)

ایک سوال ہے کہ احادیث میں وارد ہے کہ رمضان میں شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے بعض اہل علم اس کی یہ توجیہ پیش کرتے ہیں کہ مردۃ الشیاطین کو جکڑا جاتا ہے باقی چھوٹے موٹے رہتے ہیں تو عرض یہ ہے کہ جو غزوہ بدر میں ابلیس آیا تھا اس کا کیا جواب ہوگا ؟

جواب

شیاطین کی تین قسمیں ہیں:
(1) : بڑا شیطان یعنی ابلیس: جس نے آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کیا تھا۔
(2) : مردة الشياطين : انتہائی سرکش شیاطین (جو کہ دوسرے شیطانوں کے سردار ہیں ۔ )
(3) : عام شیاطین : بڑے شیطان یعنی ابلیس نے اللہ تعالیٰ سے قیامت تک کی مہلت مانگی اور اللہ تعالیٰ نے اسے یہ مہلت دے دی ہے جیسا کہ قرآن مجید سے ثابت ہے۔ [سورۃ الاعراف: 18-14] لہذا ابلیس کو رمضان میں باندھا نہیں جاتا ہے۔
ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صل اللم نے فرمایا: “وتغل فيه مردة الشياطين” اور رمضان کے مہینے میں مردۃ الشیاطین کو باندھا جاتا ہے۔
[سنن نسائی ۱۲۹/۴، ح ۲۱۰۸ ، وسنده ضعیف ، مسند احمد ج ۲ ص ۲۳۰، ۳۸۵، ۴۲۵]
اس روایت کے سارے راوی ثقہ ہیں۔ مگر ابو قلابہ تابعی رحمہ اللہ کا سید نا ابو ہریرہ علی الله سے سماع ثابت نہیں ہے۔ [دیکھئے الترغیب والترہیب ج ۲ ص ۹۸]
لیکن اس حدیث کے متعدد شواہد ہیں مثلاً : حديث عتبة بن فرقد وفيه :
“يصفد فيه كل شيطان مريد”
اور اس ( رمضان ) میں ہر شیطان مرید ( سرکش شیطان ) کو باندھ دیا جاتا ہے۔ [سنن النسائی: ۲۱۱۰ ، ومسند احمد ۳۱۱٫۴ ۳۱۲۰ ، واسناده حسن]
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مردۃ الشیاطین ( سرکش شیطانوں ) کو رمضان میں باندھ دیا جاتا ہے۔ امام ابن خزیمہ کی بھی یہی تحقیق ہے۔
[دیکھئے صحیح ابن خزیمہ ج ۳ ص ۱۸۸، قبل ح ۱۸۸۳]
یہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ خاص عام پر اور مقید مطلق پر مقدم ہوتا ہے۔
عام شیاطین کے باندھے جانے کے بارے میں کوئی صریح دلیل میرے علم میں نہیں ہے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ قرآن اور حدیث میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ والحمد للہ
[توضیح الاحکام : 137,138]

فضیلۃ الباحث افضل ظہیر جمالی حفظہ اللہ