پاکستان کرکٹ کا دنیا میں نمایاں ٹاپ ریکارڈ ہولڈر ملک ہے۔ مگر بھارت نے  ورلڈ کپ میں باقاعدہ رجسٹرڈ ، شیڈول میں شامل ،ICC کی کلئیرنس کے باوجود کھلاڑیوں تک کو  ویزے آخری دن تک دینے سے انکار کیا۔  پھر پاکستان نے آخری حربے کے طور پر ICC کے سامنے ماتم کیا تو صرف ٹیم کو ویزے ملے ہیں ۔ عام  شائقین کو ویزہ دینا تو الگ بات ہے PCB چیئرمین ذکا اشرف اب تک بھارت نہیں جا سکا کیونکہ اسے بھی تاحال ویزہ نہیں ملا۔
پاکستان نے بہت زور لگایا کہ کرکٹ شائقین نہ سہی ہمارے چند حکومتی اراکین عہدیداران اور صحافیوں کے لیے صرف 50 ویزے جاری کر دو،  لیکن بھارت نے سب درخواستیں جوتے کی نوک پر رکھیں، ساری دنیاکو بھارت میں کرکٹ ورلڈکپ دیکھنے کی اجازت ویزے کھلے رکھے گئے، صرف پاکستان کے لیے ہی سب کچھ بند ہے۔
اب پاکستانی کمنٹیٹر زینب عباس کو بھارت سے نکال ہی دیا گیا ہے اور ان پر مذہبی منافرت کے غلط الزامات عائد کرکے مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔  جس پر زینب عباس نے سختی سے تردید بھی لیکن کسی کو نہیں مانا گیا۔
اسی وجہ سے سابق چیئرمین PCB احسان مانی کہنے پر مجبور ہوئے کہ ایسے رویے پر پاکستانی ٹیم کو ورلڈ کپ چھوڑ کر واپس آجانا چاہیے اور ملک کو مزید رسوا نہیں کروایا جانا چاہیے۔
ویسے یہ دنیا کا اتنا بڑا کھیل میلہ کیا صرف پاکستان کو تنگ بے عزت کرنے کے لئے ہورہا ہے یا ساری دنیا نے مل کر پاکستان کو ہی نشانہ بنانے کی ٹھان رکھی ہے اور کوئی اس پر بولنے والا بھی نہیں ہے۔

اس سے پہلے ایشیا کرکٹ کپ ہوا جس کی میزبانی پاکستان کے پاس تھی تو بھارت نے اس میں شرکت سے انکار کردیا۔ جب کہ اس وقت سیکیورٹی کا کوئی اشو بھی نہیں ہے۔ بھارت نے ہر جگہ پاکستان اور اہل پاکستان کو ذلیل و رسوا کرنے کا پروگرام بنا رکھا ہے اور وہ کوئی موقع نہیں جانے دیتا مگر ہم ہیں کہ ہم اس پر فریفتہ ہوئے جاتے ہیں۔ ملی غیرت اور حمیت کو کلی طور پر فراموش کر چکے ہیں۔ بس ہمیں یہ بے چینی ہے کہ بھارت کو کس طرح موسٹ فیورٹ نیشن کا درجہ دے دیا جائے، تجارت اور ثقافتی طائفوں کی باہم آمد و رفت کو آگے بڑھایا جائے۔

حق سچ – علی عمران شاہین