میرے ایک دوست نے جب کہا کہ دوسری شادی بھول کر بھی کسی پنجابی فیملی میں نہیں کرنی چاہیے تو میں نے اسے ایک انتہا پسندانہ بیان سمجھ کر نظر انداز کر دیا ۔۔۔ لیکن کل ایک بھائی نے اپنی سچی آپ بیتی بھیجی اور اسے پوسٹ کرنے کی اجازت دی تو مجھے لگا کہ میرا دوست ٹھیک ہی کہتا تھا۔۔۔ اس دوست نے بعد میں خیبر پختونخوا کی ایک پشتو سپیکنگ پٹھان فیملی میں شادی کی۔ بیگم بھی کنواری اور جوان ملی اور اب وہ دونوں بیگمات کے ساتھ ہنسی خوشی رہ رہا ہے۔ جبکہ ہمارے پنجابیوں کے نخرے ہی سانس نہیں لیتے۔۔۔۔
لیجیے، خود پڑھیں اور فیصلہ کریں:
۔۔۔۔۔۔۔۔
میرا تعلق گجرات کے ایک دینی اور زمیندار گھرانے سے، تعلیم گریجویشن ہے۔ 2012 میں میری عمر 23 سال تھی مجھے کوئی کام شروع کیئے 4 سال ہو گئے تھے مگر آمدن زیرو۔
خیر کافی جگہ رشتوں کی بات ہوئی مکان کی کچی چھت اور سادہ سا مکان کئی جگہ رشتہ پکا ہو کر بھی ختم ہو جاتا تھا مالی حالت کی وجہ سے اور کئی جگہ سے آفر بھی ہوئی مگر دین نہیں ہوتا تھا وہاں پر سو بات نہ بن سکی۔
چلتے چلتے لاہور بات ہوئی رشتہ کی وہ فیملی گجرات سے لاہور شفٹ ہو گئی ہوئی تھی پتا چلا بہت دینی گھرانہ ہے اللہ سے دعا کی کہ اللہ کسی دیندار سے واسطہ پڑے اللہ نے سن لی اور حیرت کی بات کہ میرے گھر یا مالی حالت کا کسی نے پوچھا نہیں بس ایک شرط تھی کہ دین پر آنچ قبول نہیں شرعی پردہ ہوگا اور اس میں کسی قسم کی کوئی جھول نہیں پتا چلا کے میرے ہم زلف حضرات نے میری بیوی کو نہیں دیکھا آج تک۔ وہ بھی دین چاہتے تھے اور دنیا کی فکر نہیں تھی بالکل رشتہ ہوا پھر نکاح ہوا میری عمر 23 جبکی مسز کی 20 سال تھی اور مزے کی بات ٹوٹل شادی پر خرچہ 20 ہزار کے لگ بھگ آیا نہ جہیز نہ سونا زیور چاندی بس 2 سوٹ اور ایک ہلکی سی انگوٹھی بس اور بیڈ کا ارینج بھی خود کیا وہ بھی کافی دیر بعد شادی کے۔
اللہ نے برکت ڈالی چونکہ بنیاد اللہ کا دین تھا پہلے ماہ 3 ہزار بچت ہوئی پھر آہستہ آہستہ اللہ نے اور برکت ڈال دی اللہ نے 1 سال بعد بیٹا عطا فرما دیا اب الحمدللہ عالی شان گھر گاڑی 4 بچے اچھا کاروبار الحمدللہ، ذالک فضل اللہ۔
اسکے ایک تھوڑا عرصہ بعد ایک دن گھر میں بیٹھا تھا تو مسز کہتی ہیں ایک بات کرنا چاہتی ہوں آپ سے اگر مان جائیں میں نے کہا بولیں، کہتی انکے جاننے والی کوئی لاہور ہے وہ بھی عالمہ تھی دین کی اسکا شوہر پہلے حافظ تھا بعد میں بری صحبت کی وجہ سے شرابی بن گیا اور وہ میکے چلی آئی اور وہ پیچھے آیا لینےاسکو جب اس لڑکی نے انکار کر دیا تو اس نے فائرنگ کر کے اس لڑکی کے ماں باپ کو موقع پرفائرنگ کر کے قتل کر دیا اور اس لڑکی کو بھی گولی لگ گئی جو بعد میں ٹھیک ہو گئی اور اسکا بیٹا بھی ہے ایک۔
میں نے افسوس کا اظہار کیا واقعہ سن کر کہتی میں آپ سے یہ کہنا چاہتی ہوں آپ شادی کر لیں اس سے اللہ کے لیئے، میں نے فورًا انکار کر دیا اور حیرت سے کہا کہ دماغ خراب ہے آپ کا، خیر اس نےضد کی کی آپ مان جائیں اللہ رازق ہے میں خود سنبھال لوں گی اور زندگی ایک قدم آگے بڑھ کے جئیں تو مزہ ہے۔ نارمل زندگی کے پیچھے تو ساری دنیا لگی ہوئی ہے(یہ فلسفہ استاد محترم شیخ عاطف احمد سے سیکھا تھا وہ ہمارے دونوں میاں بیوی کے استاد بھی ہیں اور خصوصی پیار کرنے والے بھی) وہ لڑکی ٹیچر بھی ہے اور اس لڑکی کا اور مسز کا رابطہ بھی رہتا تھا وہ لڑکی بھی مان گئی ہوئی تھی اس کو بھی سہارے کی ضرورت تھی۔ایک بات جو مجھے زیادہ حیرت میں ڈال رہی تھی کہ میرے سسرال والے بہت خوش ہوئے تھے کہ اگر ادھر شادی ہوجائے حتی کہ میری مسز کی بڑی بہن نے اس لڑکی کو منایا تھا۔خیر میرے ماننے ماننے میں اس متاثرہ لڑکی کی خالہ نے کسی بیرون ملک مقیم طلاق یافتہ آدمی سے رشتہ پکا کردیا اور وہ باہر چلی گئی اسکی بات کچھ عرصہ پہلے مسز کی بہن سے ہوئی تو کہنے لگی میں آج بھی آپکی بہن کا خلوص یاد کرتی ہوں اور اس کے حوصلے کو سلام کہتی ہوں۔
مزید پڑھیں: ایک سے زائد شادیاں
میں نے سوچا چلیں کہانی ختم ہوئی اب میرے اپنے بہت معاملات ہوتے تھے، چونکہ اکلوتا اولاد تھا والدین کا اور مصروفیت بھی ایسے ہی۔۔۔
مگر یہ کہانی رکی نہیں، ایک میرے دینی دوست جو کہ یہاں گھر داماد تھے اپنے سسرال میں رہتے تھے انکی سالی کو طلاق ہوئی تھی کچھ ماہ ہوئے تھے، ہمارا آنا جانا تھا انکی طرف اور میری مسز نے وہ میرے دوست کی اہلیہ سے بات چلانا شروع کر دی کہ اپنی بہن کا رشتہ ہمیں دے دیں اسکی بہن تو راضی ہو گئی اور میری دوست کی خوشی کی انتہاء نہیں تھی کوئی، مگر وہ مطلقہ محترمہ دوسری بیوی بننے کے لیے تیار نہیں تھی حتی کہ میری مسز نے کافی زیادہ زور دیا تھا اس لڑکی پر بھی کہ میں بہن بنا کہ رکھوں گی سوتن والا لفظ میں نے کبھی سوچا نہیں۔ خیری 6 ماہ تک بات چلتی رہی مگر اس محترمہ نے نہیں مانا حتی کہ وہ میرا دوست اپنے گھرا ناراض بھی ہو گیا اس وجہ سے۔
بات یہی نہیں رکی۔۔۔۔
مسز کی ننہیال میں ایک قریبی رشتہ دار لڑکی نے خلع لے رکھا تھا اسکا خاوند نشہ میں مبتلا ہونے کی وجہ سے مسز نے وہاں بات چلا دی اور مزے کی بات کے میری ساس محترمہ (غفرلھا) بہت مطمئن تھی اگر وہ رشتہ ہوجاتا۔ وہ لڑکی مسز کی دوست بھی تھی وہ فوراً مان گئی مگر اسکا باپ نہیں مانا، اس نے چھوٹے بھائی کو بتایا وہ مان گیا اس نے باپ کو قائل کر لیا مگر برے بھائی کی چودھراہٹ اور ناک کا مسئلہ بن گیا کہ میں اپنی بہن کو سوکن ڈالوں۔
1 سال تک یہ چلتا رہا۔۔۔
اس کے بعد لاہور میں ایک جگہ رشتہ دیکھا جو کہ میری ساس محترمہ (غفرلھا) کے جاننے والی تھی اسکی بیٹی بیوہ تھی اور 2 بچے بھی۔ اس لڑکی کی ماں رضامند ہو گئی مگر وہ محترمہ بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے 3 بیٹے سکول جاتے ہیں۔ بچوں کی ٹیچر جو کہ 29 سال کی ہیں انکو پتا چلا مسز نے یہ باتیں فری ماحول میں کی تو وہ کہتی کہ مزید آپ نے وہ مشن روک دیا یا جاری ہے۔ کہتی ہیں کیا میری گنجائش بن سکتی میں آپ کے تقوی اور دین داری سے پہلے ہی متاثر ہوں اور اللہ سے کہتی ہوں اللہ مجھے آپ جیسا بنا دے مسز نے کہا ہمارا کوئی کمال نہیں یہ اللہ ہی ہے جو کام لے لے ہمارے اعمال اس قدر نہیں۔خیر اس نے گھر جا کر بات کی اسکے باپ پتا چلایا کہ لڑکا بھی اچھا ہے۔ مگر غیرت جاگ گئی کہ میں اپنی بیٹی کو سوکن ڈالوں گا کیا۔ نہ نہ بھئی نہ بالکل بھی نہیں۔۔۔وہ روتی ہے مناتی ہے باپ کو مگر باپ نہیں مانا ۔۔۔۔۔۔
خیر ایک دن اسی سال پتا چلا الہ آباد کوئی عالمہ ہیں طلاق یافتہ مسز نے ان سے رابطہ کیا وہ پہلے تو مانتی نہیں تھیں محترمہ کہ یہ فراڈ ہے کوئی عورت خود کوئی اپنے شوہر کی شادی کروائے گی کیا۔ خیر ہم لاہور گئے تھے مسز نے رابطہ کیا ہم بڑی مشکل پہنچے وہاں راستہ بھی خراب تھا اور رات ہو گئی۔ بات ہوئی انکے گھر تھوڑی بات چلی آگے اب انہوں نے دیکھنے آنا تھا گھر وغیرہ ہم نے کہا کہ کل نہ آئیں کسی مجبوری کے تحت پھر کسی دن آ جائیں وہ اسی بات پر ہے ہی انکاری ہو گئے کہ کوئی مسئلہ ہے اندر۔۔۔۔خیر وہ بھی ختم۔۔۔
میرے ہم زلف نے اپنے آفس میں ایک احباب کو یہ بات بتائی تو وہ کہنے لگے یار ماشاءاللہ بہت حوصلہ ہے آپ کی بہن کا، میری بھتیجی کا ہم نے رشتہ کرنا ہے کہیں اگر آپ کہیں تو میں بھائی سے بات کر لوں۔ بات شروع ہوئی وہ گجرات آئے دیکھنے کے لیئے سب کچھ پسند آگیا شادی کا دن بھی طے ہو گیا 2 ماہ قبل 12 اکتوبر کا۔۔۔ مسز نے خود شاپنگ کی اپنے ہاتھوں سے ایک ایک سوٹ جوتے کپڑے مہنگے مہنگے اسکی فکر رپتی اسکو، اس سے بات کرتی میں آپ کو بہن بنا کہ رکھوں گی بلکہ بچوں کی طرح وہ لڑکی بھی خوش تھی میرج ہال بھی بک ہوگئے۔۔۔۔۔اب یوں ہوا کہ بیچ میں انہوں نے اپنے خاندان کے لوگ ڈالے وہ کہتے کل کو لوگ بدل جاتے فلاں کی بیٹی کے ساتھ یہ ہوا وہ ہوا آپ 25 لاکھ حق مہر اور 20 تولے سونا کے بغیر شادی نہ کریں۔۔۔بہت مفاہمت کی کوشش کی انکے گھر بھی گئے مگر انکا رویہ نہ بدل سکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب مسز کہتی ہے کہ بہت دوڑ لیا اتنے سالوں میں لوگ دین کو ترجیح نہیں دیتے اس لیئے ہم مزید کتنے لوگوں کے پیچھے بھاگیں گے۔۔۔۔۔۔اب یا تو ہار مان جائیں یا پھر فلسطین سے کوئی بیوہ بچوں والی لے آئیں۔۔۔۔۔!!!
رضوان اسد خان