سوال (949)

ایک آدمی نے روزہ اذان کے بعد رکھا ہے ، اس کو پتا نہیں چلا تھا وہ سمجھ رہا تھا کہ اذان 5:30 پر ہے ؟

جواب

نہیں ہوگا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

فرض روزہ ہے یہ سمجھتے ہوئے کہ رات باقی ہے کھانا کھایا تو روزہ مکمل کرے اور قضاء بھی دے ، البتہ اگر عام روزہ ہے یا نذر یا اس سے ملتا جلتا کوئی روزہ،تو اس دن کھا پی لے اگلے دن جدید روزہ رکھ لے نئے سرے سے [ابن باز]

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

اگر اذان شروع ہو گئی اور کھانا شروع کیا تو کیا حکم ہے ۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

بندہ پہلے سے ہی کھا رہا ہو ، برتن ہاتھ میں ہو۔ سیدنا ابوھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

“إِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمُ النِّدَاءَ وَالْإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يَضَعْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ مِنْهُ” [سنن ابي داؤد : 2350]

«تم میں سے کوئی جب صبح کی اذان سنے اور (کھانے پینے کا) برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اسے اپنی ضرورت پوری کئے بغیر نہ رکھے»
یہ تو ایک اچانک کیفیت کا نام ہے ، ایک بندہ اٹھتا ہی ٹائم کے بعد وہ پھر وہ جلدی مچا دیتا ہے ، یا تو یہ ہے وہ رات کو جو نیت کرکے سویا تھا اس پہ ہی اکتفا کرے ، کچھ نہ کھائے پھر تو ٹھیک ہے ، اب اذان شروع ہوچکی ہے ، یہ اٹھ کے کھانا شروع کردیتا ہے ، بہرحال اس کا تو روزہ نہیں ہوگا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اگر بھول کر ایسا ہوا ہو ، یعنی ٹائم کے بارے میں مغالطے سے ایسا ہوگیا ہو ۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

شیخ دور حاضر میں یہ بھول چوک بھی محل نظر ہے ، ہر چیز متعین ہے ، گھڑیاں ہیں، الارم ہے ، حدیث اس کا ساتھ نہیں دیتی ہے ، حدیث اس کا ساتھ دیتی ہے جو پہلے سے کھا رہا ہو ، یا پھر یہ ہے کہ کھا رہا ہو اس کو اندازہ نہیں ہوا حدیث عدی بن حاتم کے مطابق اندازہ نہیں ہوا ہو ، باقی اس کا ٹائم ہی الگ ہے ، اٹھا ہی غلط ٹائم پر ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اگر کسی نے شک کی بناء پر طلوع فجر کے بعد کھایا ہے تو روزہ ان شاءاللہ درست ہے قضاء کی ضرورت نہیں (لأن الأصل بقاء الليل)

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

شیخ سوال میں شک کی بحث نہیں ہے ، وہ بات تو ہوگئی ہے کہ ایک بندہ کھا رہا ہے ، اس کو اندازہ نہیں ہوا ہے ، عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی طرح ، وہ تو بات ہوگئی ہے ، وہ شک کا فائیدہ اٹھالے ، یہاں تو اٹھا ہی ایسے ٹائم پر کہ اس کو پتا ہے کہ ٹائم ختم ہوگیا ہے ، یہ بات ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

كيف يتبين طلوع الفجر ؟

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

حتى يتبين لكم الخيط الابيض من الخيط الأسود المراد بطلوع الفجر هو الفجر الصادق
الفجر الكاذب تكون بعده ظلمة والثاني لا تكون بعده ظلمة الفجر الكاذب يكون ممتدا و الثاني معترضا۔ اليوم عندنا تقويم لمن لا يستطيع ان يعرف

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

فهل تعني أنه إذا شك أكل إلى أن يتجلى النهار؟
فالتقويم مثلاً يقول إن الفجر قد طلع على ٤:٥٥ و الإسفار يكون بعده بنصف ساعة، فإلى ماذا يأكل إذا شك؟

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

هو شك في طلوع الفجر يعني الفجر ما طلع و في الحقيقة طلع الفجر والشك عموما ما يكون الا في وقت يسير وان احد يقول بعد ساعة او ساعتين من طلوع الفجر انا اشك هذا بعيد

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ